Qissa Malka aur Ghulam ka episode 2
اس نے بادشاہ کے ہاتھوں کی ہتھیلیوں پر اشارتا اپنی انگلیوں سے گراس کا نشان بنایا اصل میں یہ اس زمانے
میں ایک خفیہ اشارہ ہوتا تھا کہ کچھ خطرہ ہے لہذا ہوشیار رہو اس نے بادشاہ کے ہتھیلیوں میں دو چار دفعہ یہ
عمل کیا بادشاہ نے بڑی حیرت سے اس کی انکھوں میں اپنی انکھیں ڈالی چوتھی نے اسے ایک انکھ ماری اور
کمزور سی اواز میں کہا کہ میں اپ سے تنہائی میں ملنا چاہتا ہوں یہ کیا کہہ رہا ہے شونم پرتجسس انداز میں
بادشاہ سے پوچھنے لگی نہیں یہ کہہ رہا ہے کہ میں اپنے طریقے سے ملکہ اور اس کے پیدا ہونے والے بچے کا
حساب لگاؤں گا بادشاہ نے ملکہ سے بات چھپانا چاہیے ملکہ پھر پوچھنے لگی کیسا حساب چوتھی نے بڑے ادب
سے کہا کہ ملکہ حضور میں ابھی ابھی تو اپ کے ہاتھوں کی لکیروں میں چھپا ہوا اپ کی اور اپ کے بدن سے
پیدا ہونے والے بچے کی قسمت کا حال اور مستقبل ابھی ابھی نہیں بتا سکتا تو پھر تم کیسے جونسی ہو جو کسی کے
ہاتھ کو دیکھ کر اس کی قسمت کا حال اور اس کے انے والے وقت یعنی مستقبل کا حال نہیں بتا سکتے چوتھی
کہنے لگا۔
ملکہ حضور اپ میرے علم پر شک نہ کریں اگر اپ کو میرے علم کے مستند ہونے پر ذرا بھی شک ہے تو اپ
اس دربار میں موجود تمام لوگوں سے پوچھ لیں کہ میں کیا چیز ہوں ملکہ نے بڑے تنزیہ انداز میں اس کا
مذاق اڑاتے ہوئے کہا تمہیں اگر اپنے چوتھی علم پر اتنا ہی گھمنڈ ہے تو مجھے یہ ابھی کیوں نہیں بتا دیتے کہ
میرے ہاتھوں کی لکیروں میں کیا چھپا ہے جی نہیں ملکہ ابھی نہیں بتا سکتا کل بتاؤں گا ملکہ کہنے لگی مجھے تو یہ
کوئی نوسرباز بے مقصد تھا چوتھی لگتا ہے بادشاہ کا ایک بڑا وزیر اگے بڑھا اس نے ملکہ کو کہا ملکہ یہ تمہارا اس
جونسی کے علم کے غیر مستند ہونے کے بارے میں وہم ہے یہ اپنے فن میں بہت مجا ہوا ہے ملکہ نے کہا
لیکن مجھے نہ جانے اس کی علم اور جامعیت پر یقین نہیں آ رہا بادشاہ نے جوسی کو خفیہ طور پر یہ پیغام بھجوایا کہ
وہ اسے ایک وزیر کی رہائش گاہ پر ملے پھر ایسا ہی ہوا بادشاہ اس جوتھی کے ساتھ تنہائی میں ایک وزیر کے
گھر پر ملا اور پھر اس سے کہنے لگا ہاں چوتھی تم نے میری ہتھیلی میں خطرے کی علامت کو دیکھ کر اپنی انگلیوں
کی بروں سے کیا اشارہ دیا تھا جوشی نے بادشاہ سے کہا اپ نے میرے ماتھے پر کوئی چیز محسوس کی تھی ہاں
میں نے تمہارے ماتھے پر شدید پسینہ دیکھا تھا اور تم میرا اور ملکہ شونم دونوں کے ہاتھ دیکھ کر گھبرا کیوں
رہے تھے۔
مجھے بتاؤ تم نے دونوں کے ہاتھوں میں ایسی کون سی چیز دیکھی جسے دیکھ کر تمہاری حالت یہ ہو گئی جو اچھی
نے کہا کہ بادشاہ سلامت میں نے ملکہ اور اپ کے ہاتھ ایک چیز پائی ہے وہ بڑی مزے کا خیز ہے اور یقینا وہ
ایسے ہے کہ میں اگر اس خوشی کی تقریب میں ملکہ کے سامنے اس بات کا اظہار کر دیتا تو وہاں ایک عجیب
سی بدمزگی پیدا ہو جاتی میں اس وقت مصلحتا خوش رہا میں وہ حالت بتانا نہیں چاہتا تھا بادشاہ نے انتہائی
پریشان کن لہجے میں سے پوچھا کہ تم مجھ سےپہلیاں نہ بجھاؤ مجھے وہ حقیقت بتاؤ جو تم نے میرے اور ملکہ
کے ہتھیلیوں میں دیکھی تھی چوتھی نے کہا بادشاہ سلامت میں نے ملکہ کے ہاتھ میں تین لکیریں دیکھی
تھی کون کون سی بادشاہ نے اسے پوچھا چوتھی نے اتنی سی بات کر کے اپنی زبان تالو سے لگا لی لیکن
تھوڑے وقفے کے بعد بولا۔
پہلی لکیر جو میں نے دیکھی اس میں میں نے یہ دیکھا کہ اس نے ملکہ بننا ہے دوسری لکیر میں اس ملکہ کی بے
وفائی لکھی ہے میں نے اپ کی ملکہ کے ہاتھ کی تیسری لکیر دیکھی ہے وہاں ملکہ کے ہاتھوں میں اولاد کی لکیر
تو موجود تھی لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ جب میں نے اپ کے ہاتھ کی لکیریں دیکھی تو اپ کے ہاتھ
میں کہیں بھی مجھے اولاد کی لکیر نظر نہیں ائی کیا بادشاہ نے کہا تمہیں معلوم نہیں ہماری ملکہ اج کل امید
سے ہیں ہمارا بچہ ہونے والا ہے ظاہری بات ہے وہ ہمارے بچے کی ماں بننے والی ہے تم تم یہ کیسے کہہ سکتے ہو
کہ ہمارے نصیب میں اولاد نہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ میری ملکہ شونم تمہارے بارے میں صحیح کہہ رہی تھی کہ تم ایک نوسر باز اور جیلی
جوشی ہو بادشاہ نے غصے سے کہا بادشاہ سلامت اپ بے شک میری گردن پر تلوار چلا دیں لیکن میں
دعوے سے صرف یہ بات بتلا رہا ہوں کہ آپ کے ہاتھوں میں کہیں بھی اولاد کی لکیر نہیں ہے اچھا یہ بات
ہے میں اپنا ہاتھ ایک اور مشہور جوتھی کو دکھاؤں گا اور اگر اس جوتشی نے تمہارے بات کی سچائی بیان کر
دی تو میں تمہیں بہت بڑا انعام و اکرام دوں گا اور اگر تمہاری بات میں ذرا بھی غلطی یا جھوٹ پایا گیا تو یاد
رکھو میں تمہیں بڑی بھیانک سزا دوں گا دردناک موت ماروں گا بادشاہ نے اپنے ایک ہمراز وزیر کو کہا کہ
تم فی الحال اس چوتھی کو اپنے ایک خفیہ قید خانے میں قید کر کے رکھو۔
بادشاہ دراصل چوتھی کے اس انکشاف پر بڑا پریشان ہو گیا تھا کہ اس نے یہ کیسے کہہ دیا تھا کہ ملکہ کے
ہاتھوں میں تو اولاد کی لکیر ہے لیکن میرے ہاتھ میں اولاد کی لیکن نہیں لیکن سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ
میری ملکہ شونم تو میرے بچے کی ماں بننے والی ہے پھر آخر یہ ناٹک کیا ہے بادشاہ کے ہمراز وزیر نے اسے
جوابا یہ مشورہ دیا کہ وہ اس جوتھی کی بات کا بالکل بھی یقین نہ کریں ملکہ اس وقت حاملہ ہے چوتھی کے
بارے میں بادشاہ کو اس امراض وزیر نے مشورہ دیا کہ اس جوتھی کو ہلکا سا زہر دے کر مار دیا جائے بادشاہ
نے پوچھا وہ کیوں تو اس ہمراز وزیر نے کہا اگر اس جوتھی کے منہ سے یہ بات باہر نکل گئی تو یقینا پوری
سلطنت گاؤں گاؤں میں ایک نیا تماشہ جنم لے لے گا اور میرے خیال میں یہ جو بات کر رہا ہے وہ اپ کی
نظر میں اپنی اہمیت بڑھانے اپ کا ملکہ کے جانب سے دل خراب کرنے کی خاطر کہہ رہا ہے۔
میں اسے مارنے سے پہلے ایک بار ضرور ملوں گا لیکن ابھی نہیں اب چار روز بعد اس سے ملنا ادھر بادشاہ اپنی
ملکہ شورنم کے پاس ایا تو ملکہ نے پوچھا جوتھی نے اپ سے میرے بدن سے پیدا ہونے والے بچے کے
مستقبل کے بارے میں کیا بتایا تھا بادشاہ نے اسے ٹالتے ہوئے اس کے اگے ایک جھوٹ بولا کہ مجھے پتہ
چلا ہے کہ وہ ایک فریبی انسان ہے اس لیے میں نے اسے محل سے بھگا دیا ہے بادشاہ نے بڑی چاہت کے
موڈ میں ا کر ملکہ کو اپنی باہوں میں لے لیا اور اس سے بڑی محبت بھرے انداز میں پوچھا شونم تم مجھ سے عمر
بھر محبت اور وفا کرو گی نا اب یہ سوال مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہیں بس ایسے ہی میں گیا بحیثیت تمہارا شوہر
تم سے اس قسم کا سوال پوچھنے کا حق نہیں رکھتا کیوں نہیں میں اپ سے وفا اور محبت نہیں کروں گی تو اور
کون کرے گا اپ نے تو مجھ جیسی مفلوق الحال لڑکی کو اپنی ملکہ بنایا غریبی سے اٹھا کر امیری دی اور محل میں
ملکہ بنا کر بٹھایا۔
اپ نے تو میری ڈوبتی تقدیر کو ایک نئی زندگی دی ہے بادشاہ ملکہ کے اس بات سے مطمئن ہو گیا اور دو روز
بعد اس کے ہمراز وزیر نے یہ خبر سنائی کہ اس نے جیل میں قید کیے گئے جیوتشی کو چپکے سے ہلکا سا زہر دے
دیا ہے اور اس وقت اس کی حالت بری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس نے ایک اور بڑی عجیب خبر سنائی
ہے بقول وزیر کے کہ محل میں کچھ لوگ ایسے پکڑے گئے ہیں جو جوشی کو قتل کرنا چاہتے ہیں بادشاہ نے
بڑے تجسس کے عالم میں پوچھا اس جوشی کو بھلا کون کروائے گا اور کیوں ہمراز وزیر نے بادشاہ کو کہا بادشاہ
حضور وہ گرفتار شخص بڑی عجیب باتیں کرتا ہے جو جوشی کو قتل کرنے کے لیے ایا تھا بادشاہ نے اسے یہ
سوال پوچھا کیا وزیر ایک لمحے کے لیے اپنی جگہ ساکت کھڑا ہو گیا تم چپ کے ہو گئے تم مجھے یہ بات کیوں
نہیں بتاتے کہ اس پکڑے گئے کراہے کے قاتل نے تمہیں کیا بتایا ہمراز وزیر نے بادشاہ کو اپنے پاس
قریب بلا کر اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا میں جو بات آپ کے سامنے کر رہا ہوں حالانکہ
میں یہ بات آپ کو بتانا نہیں چاہتا لیکن کیونکہ اب حالات اور وقت کا تقاضا ہی ایسا بن گیا ہے کہ میں اپ کو
اپنی دوستی اور نمک حلالی کے تحت بتاؤں میری بات ذرا تحمل سے سنیے گا۔
بادشاہ سلامت وزیر نے بادشاہ کے نام لے کر بے تکلفی میں کہا اور مجھ سے یہ وعدہ کرو کہ اپ جوتھی کو
جان سے مارنے والے کرائے کے قاتل کے منہ سے یہ انکشاف سن کر فوری طور پر غصے میں نہیں ا جائیں
گے ہمراز وزیر نے جوابا کہا بہتر یہی ہے کہ اپ اپنے کانوں سے اس زر خرید قاتل کی بات سن لیں وزیر
جب جیل میں اس زر خرید قاتل کے پاس بادشاہ کو لے کر گیا تو وہاں اس شخص نے بادشاہ کو بتایا کہ ملکہ
شونم نے اسے اپنے اعتماد میں لے کر مجھے کہا تھا کہ میں ہزار دینار کے عوض جوتھی کو تلاش کر کے اسے
قتل کر دوں لیکن کیوں بادشاہ نے اپنے ماتھے پر ایا ہوا ہے پسینہ پہنچتے ہوئے پوچھا وہ ملکہ آخر جوتھی کو قتل
کیوں کرانا چاہتی ہے تو زرخرید قاتل نے جوابا کہا میں نہیں کہہ سکتا کہ ملکہ کس مقصد کے لیے جوتھی کو
مروانا چاہتی ہے اچھا بادشاہ نے اپنے ہمراز وزیر کو کہا کہ فوری طور پر میں چوتھی سے ملنا چاہتا ہوں وزیر
کہنے لگا بادشاہ سلامت میں نے تو اسے زہر دے دیا ہے اور وہ یقینا مر گیا ہوگا جلدی سے مجھے اس کے پاس
لے کر چلو بادشاہ نے کہا ہمراز وزیر اور بادشاہ جب جیل میں زہر کھائے جوتھی کے پاس پہنچے تو اس وقت
تک وہ زندہ تھا بادشاہ نے اس سے پوچھا جوتھی تم مجھے بتاؤ کہ تم نے یہ بات کس اعتماد سے کہی تھی کہ
میرے نصیب میں اولاد کی لکیر نہیں۔
لیکن ملکہ کے ہاتھ میں ہے جوتھی نے روح نکلنے سے پہلے اپنی کمزور سی انکھ کھل کر کہا مجھے اپنے علم دست
شناسی کے امدگی پر فخر ہے اور میں نے جو بات تم دونوں کو ہتھیلیوں میں دیکھ کر بتائی تھی وہی ہے وہی سچی
بات ہے اور دوسری بات میں تمہیں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے ملکہ کے ہاتھوں میں یہ دیکھا تھا کہ اس کا
زندگی کا انجام آچھا نہیں ہوگا چوتھی یہ بات کہہ کر مر گیا بادشاہ نے اپنے ہمراز وزیر سے کہا کہ چوتھی کی
لاش کو دریا میں بہا دو اور اس کے پیچھے جو زر خرید قاتل ملکہ شونم نے بھیجا تھا اسے کہو کہ ہم نے اس کا جرم
معاف کر دیا لیکن وہ ملکہ کے سامنے جا کر جھوٹ بولے کہ اس نے جوتھی کو ڈھونڈ کر قتل کر دیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ بادشاہ نے ہمراز وزیر سے یہ مشورہ بھی کیا کہ اس مسئلے کو کیسے حل کیا جائے ہمراز
وزیر نے اسے یہ مشورے دیے کہ ہم محل میں یہ بات مشہور کروا دیتے ہیں کہ جوتھی کو کسی نامعلوم
قاتل نے زہر دے کر مار ڈالا ہے اس کی لاش کو فلحال دریا میں بہادیا گیا ہے اور دوسری جانب ملکہ شونم کی
جانب سے بھیجے گئے اس کے زر خرید قاتل کی زبانی اس کے ذہن میں یہ بات پہنچا دیتے ہیں کہ اس نے
چوتھی کا کام تمام کر دیا ہے اور یہی نہیں اس کے ساتھ ساتھ ہم ملکہ کی پراصرار حرکات کا بھی خفیہ طور پر
جائزہ لیتے ہیں لیکن ایک کام بڑے خفیہ طریقے سے اور بڑے با اعتماد جاسوسوں کو لگا کر ان سے یہ کام لیا
جائے یہ کس طرح ہوگا ہم راز وزیر نے بادشاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کام میں اپنی نگرانی میں
محل کی عورتوں کو اعتماد اور بھاری رقم کا لالچ دے کر کرواؤں گا۔
لیکن یہ بات تمہارے اور میرے درمیان رہے گی اور دوسرا تم نے ملکہ شونم کے سامنے اپنے معمول کے
مطابق محبت والا رویہ رکھنا ہے وزیر نے بادشاہ کے محل کی دو چار خادماؤں کو بھاری رقم کا لالچ دے کر ملکہ
کی جاسوسی کے لیے تیار کر لیا کہ وہ ملکہ کی حرکات و سکنات دیکھیں کہ وہ کیا کرتی ہے محل کی یہ خادمائیں
روزانہ کی بنیاد پر اپنی کارکردگی کی رپورٹ وزیر کو دیا کرتی اور پھر وزیر اگے بادشاہ کو ساری بات بتاتا ملکہ کی
تو بظاہر ایسی کوئی حرکات نظر نہیں آرہی تھی جن کی بنا پر وہ کسی طرح کی مجرم نظر اتا لیکن سوال یہ پیدا ہو
رہا تھا کہ وہ ایک طرف بڑی سلطنت کی ملکہ وقت ہے اور ہے بھی ایک فقیر منش خاندان سے تعلق رکھنے
والی تو وہ ایک خوشحال ملکہ بننے کے بعد اپنے بادشاہ شوہر سے بے وفائی کیوں کرے گی اور یہی نہیں وہ
چوتھی کو بالاخر قتل کیوں کروانا چاہتی تھی۔
دوسری جانب بادشاہ کو دل دل میں یہ غم دیمک کی مانند کھائے جا رہا تھا کہ جوتھی نے بالاخر اسے یہ کیسے
کہہ دیا کہ اس کے ہاتھوں میں اولاد کی لکیر نہیں اس کے نصیب میں اولاد نہیں اور ملکہ شونم کے ہاتھوں
کے لکیر میں اولاد موجود ہیں وزیر کی جانب سے چھوڑی ہوئی محل کی جاسوس خادماؤں نے اسے یہ بھی بتایا
کہ ملکہ اپنے معمول کے مطابق اپنے دن اور رات گزارتی ہے انہیں اس کی ذات میں کوئی خاص مشکوک
حرکتیں نظر نہیں اتی اس کے بعد وزیر نے ان خاتمہؤں کی خدمات جاسوسی کو نئے زاویے سے حاصل
کرنے کا ارادہ کیا اس نے بادشاہ سے سر جوڑ کر مشورہ کیا کہ اس مسئلے کو کس طرح سلجھایا جائے بادشاہ نے
اسے کہا کہ تم اپنی قابل اعتبار محل کی جاسوس خادماؤں سے کہو کہ وہ یہ دیکھیں کہ ملکہ دن میں کہاں کہاں
جاتی ہے خادماؤں نے پھر وزیر کو رپورٹ دی کے ملکہ شونم صبح کی سیر کرتی ہے اور پھر اس کے بعد وہ محل
کی مخصوص دایا کے پاس جا کر اپنا معمول کے مطابق چیک اپ کرواتی ہے اور پھر وہ محل میں قائم اپنی
الشان مخصوص کمرے میں رہتی ہے۔
ایک دن وزیر نے ایک کیا کہ ملکہ کے صبح کی سیر اور محل کی دایا کے پاس جانے کی حرکات کی باریکی سے
جائزہ لینے کے لیے دو مزید خادم عورتیں جاسوسی کے لیے چھوڑ دیں انہوں نے وزیر کو یہ اطلاع دی کہ
ملکہ محل کی خصوصی دایا کے پاس تقریبا 15 منٹ گزار دی ہے اور دایا کے مخصوص کمرے کا ارد گرد وزیر
نے جاسوسی کا جال بچھا دیا ایک دن ملکہ حسب معمول صبح کی سیر کے بعد جب دایا محل کے کمرے میں
پہنچی تو جاسوسوں نے وزیر کو یہ خفیہ اطلا دی کہ دایا کے کمرے میں دایا کا ایک خدمت گار سومر گھسا ہوا ہے
اور دایا اپنے مخصوص کمرے سے نکل کر سامنے والے کمرے میں چلی گئی ہے یعنی دایاں کا ایک خدمت گار
تھا جس کا نام سومر تھا جو مرد تھا وہ دایا کے کمرے میں موجود تھا جب ملکہ اس کمرے میں گھسی تو دایا اپنے
ہی کمرے سے نکل کر دوسرے کمرے میں چلی گئی اور اب ملکہ اس خدمت گار سومر کے ساتھ دایا کے
کمرے میں موجود ہیں یہ کیا ماجرہ ہے وزیر نے سوچا کہ ملکہ کو تو دایاں اپنا پیٹ چیک کرانے جاتی ہے تو پھر
دایاں کا وہ خادم گھٹیا درجے کا انسان سومر وہ ادمی وہاں کیا کر رہا ہے ضرور کوئی نہ کوئی دال میں کالا ہے
وزیر نے فوری طور پر بادشاہ کو اس کی خبر دی ۔
فوری طور پر بادشاہ اور وزیر نے اپنے روپ بدل کر اپنے چہروں پر چادریں ڈالی اور فٹافٹ محل کی دایا کے
کمرے کی طرف بڑھے وہ پہلے اس کمرے میں گئے جہاں دایاں موجود تھیں دایا کو پکڑ کر انہوں نے فوری
طور پر اسے مارا پیٹا اور پوچھا کہ یہ بتاؤ کہ تمہارے کمرے میں ملکہ اور تمہارا خادم سومر کیا کر رہے ہیں دایا
نے بادشاہ کے قدموں میں گرتے ہی رونا دھونا شروع کر دیا کہ میں بے قصور ہوں مجھے ملکہ نے اس کام
کے لیے مجبور کیا تھا کس کام کے لیے وزیر نے سختی سے اسے پوچھا جی جی اسے ابھی کمرے میں بند رکھو ہم
پہلے اس کے مخصوص دایا کے کمرے میں جا کر دیکھتے ہیں کہ ملکہ اور دایا کا خادم سومر کس حالت میں ہے
بادشاہ نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ ایک بھاری اعلی لاؤ جس سے دوران جنگ بڑے بڑے دروازوں کو
اکھاڑ دیا جاتا ہے سپاہیوں نے اسی کے ساتھ دروازے کو ایک ہی ضرب مار کر اکھاڑ دیا پورے محل کے در و
دیوار لرز کر رہ گئے کمرے میں دیکھا تو بادشاہ تنگ رہ گیا ملکہ شونم اور دایا کا وہ خادم سومر برہنہ حالت میں
ملے وہ دونوں بادشاہ وزیر اور سپاہیوں کو اچانک اپنے سامنے پا کر سکتے کا شکار ہو گئے وہ دونوں کمرے میں
رنگ رلیاں منا رہے تھے بادشاہ نے بڑے اطمینان سے ملکہ شونم کی جانب خاموشی سے دیکھنا شروع کیا
سومر کو بادشاہ کے سپاہیوں نے پکڑ لیا اور اس کی گردن مضبوطی سے تھام لی ۔
بادشاہ نے پکڑنے والے سپاہیوں کو حکم دیا کہ اسے چھوڑ دو سپاہیوں نے اسے چھوڑا تو بادشاہ نے اسے حکم
دیا کہ فلحال دیوار کے ساتھ خاموشی سے دیوار کی جانب منہ کر کے کھڑے ہو جاؤ وہ لرزتے جسم کے ساتھ
دیوار کی طرف رخ کر کے کھڑا ہو گیا جبکہ گرفتار دایا بھی دیوانہ وار بادشاہ سے رحم رحم کی مسلسل التجائیں
کرتی جا رہی تھی بادشاہ نے دایاں سے کہا کہ تیرا بھی فیصلہ میں ابھی کرتا ہوں تم بھی دیوار کے جانب منہ
کر کے کھڑی ہو جاؤ بادشاہ نے ملکہ سے پوچھا ہاں تو تم نے مجھ سے بے وفائی اور دھوکہ کیوں کیا ملکہ اسی
جگہ بت بنی کھڑی تھی اسے دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ جیسے اس کی زبان گوند میں لتھڑ کر تالو سے چپک گئی ہو
شونم مجھ سے ڈرو نہیں میں تمہیں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ میں تمہیں تمہارے عاشق اور تمہارے
اس فعل میں مدد کرنے والی دایا کو کسی بھی صورت میں قتل نہیں کراؤں گا تم بس مجھے یہاں صاف صاف
اس سوال کا جواب دو کہ تم نے اس گھٹیا ادمی سومر کے ساتھ اپنی ہوس مٹانے کے لیے تعلقات کیوں
قائم کیے ملکہ شونم نے بادشاہ کے پاؤں پڑھتے ہوئے پہلے تو اپنی جان کی سلامتی کی بخشش مانگی رحم کی
درخواست کی اور اسے کہا کہ بادشاہ سچی بات یہ ہے کہ میں نے تم سے شادی اپنے اچھے مستقبل اور اس
ملک کی ملکہ بننے کے خواب کے تحت کی تھی وہ ارزو تو میری تم سے شادی کرنے کے بعد پوری ہو گئی۔
لیکن میں تم سے اپنی ہوس کے شعلوں کو صحیح طریقے سے بجھا نہ پائی اپنی ہوس کو مٹانے کے لیے میں نے
سومر کی خدمات اسے دولت سونے چاندی کے زیورات دے کر حاصل کی اور میرے بدن میں جو بچہ بن
رہا ہے اس کا باپ تم نہیں بلکہ یہ خادم سومر ہیں اور یہ دایاں تمہاری مدد کیا کرتی تھی وزیر نے اس سے
پوچھا اس کا جواب شونم نے یہ دایا کہ اسے بھی میں نے دولت کا لالچ دیا تھا بادشاہ بڑے اطمینان سے ملکہ
کے قریب ایا اور کہا میں نے تمہارے اصل نصیب کو سمجھنے میں بے عقلی کی تھی میں سمجھتا تھا کہ تمہارا
نصیب مجھ سے جڑ سکتا ہے اور تم میرے ملک کی ملکہ بن سکتی ہو لیکن مجھے اور تمہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ
تمہارا نصیب تو کسی بادشاہ کے ساتھ بیٹھ کر بحثیت عیاشی کرنے کا نہیں بلکہ کسی بھنگی نسل شخص کے ساتھ
ہمیشہ کے طور پر جڑا ہوا ہے لہذا میں تمہیں تمہارے نصیب کے حوالے کرنے کا حکم دیتا ہوں میں تمہیں
اور یہ سامنے کھڑے تمہارے عاشق خدمتگار سومر کے حوالے کرتا ہوں جو کہ پورے شہر کا انسانی اور
جانوروں کا فضلہ اٹھانے والے بھنگیوں کے ساتھ تمہاری ہوس کی اگ کو بادشاہ نے ملکہ کے سر سے ملکہ
والا تاج اتار کر زمین پر پٹخا اور پھر اس نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ شورم کے پاؤں میں زنجیر ڈال کر شہر
کے سب سے بڑے نجاست کے ڈھیر کے ٹھکانے میں لے جا کر باندھو اور شہر کے تمام بھنگیوں کو حکم دو
کہ اس پر پہلے حیوانی انسانی فضلات پھینکے۔
اس پر گندگی پھینکے اور پھر اس کی ہوس کی اگ بجھائیں اس کے بعد بادشاہ نے تایا کو یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ تم
میری نظر میں ایک لالچی عورت ہو تمہارا اس معاملے میں ایسا کوئی قصور نہیں ہے کہ تمہیں قتل کیا جائے
بادشاہ کے حکم کی تعمیل ہوئی بادشاہ کے سپاہی شونم اور سومر کے پاؤں میں لمبی سی زنجیر ڈال کر شہر میں اس
گندگی کے بڑے ڈھیر پر چھوڑ ائے جہاں شہر بھر کا انسانی اور حیوانی فضلہ ٹھکانے لگایا جاتا تھا۔
Qissa Malka aur Ghulam ka episode 1
کہانی پڑھنے کا بہت شکریہ۔
اپنا خیال رکھیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔اللہ خافظ۔
اگر آپ اور مزید کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔
بچوں کی کہانیاں ، سبق آموز کہانیاں ، نانی اماں کی کہانیاں