Makaan Aur Aasaib
اسلام علیکم اُمید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے ۔
رات کا نہ جانے وہ کون سا پہر تھا جب میری انکھ کھلی تھی میں دوبارہ سونے کی کوشش کرنے لگا مجھے پیاس
بھی نہیں لگ رہی تھی جو میں یہ سمجھتا کہ پیاس کی وجہ سے انکھ کھلی ہے وہ ایک عجیب سا احساس تھا جس
کے باعث میری انکھ کھل گئی میں نعیم غنودگی کی حالت میں تھا اچانک مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے کمرے
میں بیک کئی سانپ پھنکار رہے ہوں سانپوں کی کمروں میں موجودگی نے مجھے خوفزدہ کر دیا کمرے میں
زیرو کا بلب چل رہا تھا جس کے باعث کمرے میں روشنی اتنی تھی میں اچھی طرح سے دیکھ سکتا تھا سب
سے پہلے میں نے بیڈ کے نیچے دیکھا وہاں کوئی سانپ نہیں تھا لیکن کمرے میں سانپوں کے پھنکارنے کی
اوازیں مسلسل سنائی دے رہی تھیں۔
ان کی اوازوں سے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ سانپ کمرے میں ہی ہیں میں خوفزدہ حالت میں بستر سے نیچے
اترا اور پورے کمرے کو دیکھ ڈالا ایک بھی سانپ کمرے سے نہ ملا کمال ہے بھئی ایک بھی سانپ کمرے
میں نہیں اور سانپوں کے پنکارنے کی اوازیں سنائی دے رہی ہیں میں نے خود کلامی کی زمین سے میں نے
کان لگائے کہ یہ اوازیں مجھے کیوں سنائی دے رہی ہیں زمین کے اندر سے سانپوں کے فنکارنے کی اوازیں ا
رہی تھی دن میں یہ اوازیں مجھے سنائی نہ دے دیں لیکن اس وقت رات میں سناٹے کی وجہ سے صاف سنائی
دے رہی تھی۔
بے اختیار میں نے زمین کو ہاتھ سے تھپتھپایا ایسا کرنے پر مجھے بالکل بھی محسوس نہیں ہوا کہ اندر سے
کھوکھلی ہے خلا ہونے کی ضرورت میں یہ ممکن تھا کہ کمرے کے نیچے کوئی تہخانہ ہو اور وہ تہخانہ سانپوں کی
اماجگاہ بن گیا ہو میں جس مکان میں تھا یہ مکان گزشتہ دنوں میں نے خریدا تھا میں اس علاقے میں اجنبی تھا
میں فوج سے ریٹائرڈ ہوا تھا اپنے جمع پونجی سے میں نے یہ مکان خرید لیا تھا۔
اس علاقے کے لوگوں کو جب پتہ چلا کہ میں یہ مکان خریدنا چاہتا ہوں ان لوگوں نے مجھے یہ مکان
خریدنے سے منع کر دیا اس مکان میں ایسے کیا بات ہے جو میں اسے نہ خریدوں میں نے ان سے پوچھا ایک
ادمی جس کا نام جومن تھا وہ کہنے لگا اس مکان میں خطرناک قسم کا اسیب ہے جو کسی کو اس گھر میں ٹکنے نہیں
دیتا اسیب کو کیا تکلیف ہے جو انسانوں کو رہنے نہیں دیتا میں نے پوچھا الیاس بھائی ہم نے سنا ہے کہ اس
مکان میں مالک مکان نے اپنے بیوی بچوں کو قتل کر دیا تھا اور خود نہ جانے کہا غائب ہو گیا پولیس نے اسے
بہت تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکی جومن نے مزید تفصیل بتائی یہ بات تم لوگوں کو
کیسے پتا ہو کوئی کہ یہ مکان اسیب زدہ ہیں میں نے پوچھا اس مکان میں جو بھی رہنے اتا ہے وہ ایک ہفتے سے
زیادہ نہیں ٹھہرتا اور بھاگ جاتا ہے۔
عبدالقادر نے بتایا اس مکان میں اسیب کیسے ایا میں نے پوچھا ہم اپنے بڑے بوڑھوں سے سنتے ا رہے ہیں
جی کہ اس گھر میں ایک صاحب رہتے تھے اس نے اپنے بیوی بچوں کو قتل کر دیا تھا اور خود پولیس کے ڈر
اور خوف سے گھبرا کر کہیں دور نکل گیا اسے پھر گاؤں کے کسی شخص نے نہیں دیکھا تھا ایک اور ادمی نے
تفصیل بتائی بالکل الیاس بھائی ایسا ہی ہوا تھا اس دن سے اس مکان میں کوئی نہیں رہ سکتا اگر کوئی رہنے کی
کوشش بھی کرے تو اسیب اسے ڈرا کر بھگا دیتے ہیں۔
ہم سب کا یہی خیال ہے اس شخص کے بیوی بچے قتل ہو جانے پر انسانوں کے دشمن بن گئے اور ان کو یہ
برداشت نہیں ہے کہ یہاں کوئی ا کر رہے اس لیے جو بھی یہاں اتا ہے چند دن سے زیادہ نہیں ٹھہرتا
یاسین نے بتایا میں اکیلا ادمی ہوں اس لحاظ سے تم بتاؤ سے میرے ساتھ کیا کرے گا میں نے ان سے پوچھا
جو من جون کر بولا کیا تمہارے بیوی بچے نہیں ہیں نہیں جمن بھائی میں نے شادی نہیں کی اچھا تو یہ بات
ہے عبدالقادر نے کہا میرا خیال ہے اسیب مجھے کچھ نہیں کہے گا کیونکہ میں اکیلا ہوں ورنہ وہ مجھے کہہ کیا سکتا
ہے کہ اپنی بیوی بچوں کو قتل کر دو میں نے ہنستے ہوئے کہا۔
میری بات سن کر وہ سب سوچ میں پڑ گئے کچھ دیر خاموش ہو کر بولے یہ بھی ممکن ہے اسیب تمہارا گلا
گھونٹ کر تمہیں مار ڈالے میں نے کہا دیکھا جائے گا ایسی نوبت میں نہیں آنے دوں گا میں ان سے دوستی کر
لوں گا اور ان کو بتاؤں گا کہ میں نے اپنی زندگی میں جو کچھ کمایا ہے اس مکان کو خریدنے پر لگا دیا اس لیے
مجھے تنگ نہ کرو جبن نے معصومیت سے پوچھا کیا اسیب تمہاری بات سمجھ جائے گا میں نے کہا دیکھا جائے
گا سمجھتا ہے یا نہیں میری ساری زندگی فوج کی نوکری کرتے گزری تھی۔
میں نے جنگلوں صحراؤں غرض ڈیوٹی کے دوران ہر جگہ دیکھی تھی اس لیے میرے ذہن سے ڈر خوف
نکل چکا تھا میں اکیلا جنگلوں میں رات بسر کر لینے کا عادی تھا میں جیسے بھی حالات ہوں ان سے نمٹنے کی
مہارت رکھتا تھا اسیب پر تمہیں بالکل یقین نہیں رکھتا تھا یہی وجہ تھی کہ میں ان کی باتوں کا نوٹس زیادہ
نہیں لے رہا تھا ویسے بھی اتنی کم قیمت میں اس سے اچھا مکان مجھے مل نہیں سکتا تھا رات میں سانپوں کی
پھنکار نے مجھے سوچنے پر مجبور کر دیا کہ یہ مکان واقعی اسیب زدہ ہے جس کے پاس یہ پہلے مکان موجود تھا
اس نے مکان کے سودے کے وقت صاف صاف کہہ دیا تھا وہ مجھ سے لی رقم کسی صورت میں
واپس نہیں کرے گا۔
میں نے بھی اس بات کا اسے یقین دلایا کہ میں یہ مکان اسے واپس نہیں کروں گا میں نے لائٹ جلائی اور
مکان کے دیگر کمروں کو اچھی طرح سے چیک کیا کسی بھی کمرے میں مجھے ایسا سراخ نہیں ملا جس سے پتہ
چلے کہ مکان کے نیچے کوئی تہانہ موجود ہے میرا ارادہ یہ تھا کہ اور باقی حصہ کرائے پر چڑھا دوں گا اس
طرح کرائے قیمت میں جو رقم آئے گی وہ میرے گزارنے کے لیے کافی ہوگی اس مکان کے اسیب زدہ
ہونے کی صورت میں کوئی بھی کرایہ دار اس مکان میں رہنا پسند نہیں کرے گا۔
مجھے اپنی جلدبازی پر اب بہت غصہ آ رہا تھا میرا خود سے زیادہ اعتماد میری جمع پونجی کو لیٹ ہوا تھا پینشن
سے جو رقم ملتی اس میں گزارا کرنا مشکل ہو جائے گا رات جیسے تیسے کر کے گزر گئی صبح ہونے پر میں نے
دیواروں اور کمروں کی زمین کو دھب دبایا کہ ہو سکتا ہے کہ مکان کے کسی کمرے میں تہ خانہ موجود ہو اور
اس کے اندر جانے کا کہیں سے راستہ مل جائے بہت کوشش کے باوجود میں مکان میں تہخانہ یا اس میں
جانے کا راستہ تلاش کرنے میں ناکام رہا علاقے کے لوگوں کے سامنے میں خود کو بہت بڑا ظاہر کر رہا تھا اب
کیسے ان سے کہنا کہ میں اسیب سے خوفزدہ ہو چکا ہوں اور یہ مکان فروخت کر کے جان چھڑانا چاہتا ہوں
میری جمع پونجی مالک مکان سے دلوا دو یا میرا مکان فروخت کرا دو میں کسی اور علاقے میں چلا جاؤں گا۔
لیکن اس اسیب زدہ مکان میں کسی صورت نہیں رہوں گا توپہر میں کھانا کھا کر مجھے نیند اگئی رات کو
نیندنہیں آئی تھی اس لیے دن میں سو گیا تھا مجھے دن میں سونے کی عادت نہیں تھی البتہ کچھ دیر ارام
کرنے کو لیٹ جاتا ہوں مگر سوتا کبھی نہیں دن میں سونے کا یہ نقصان ہوتا ہے کہ باقی بچ جانے والا ادھا دن
پورا ہو جاتا ہے۔
انکھ کھلنے پر میں نے دیکھا رات ہو چکی تھی میں بھرپور نیند لے کر بیدار ہوا تھا رات کا کھانا کھایا اور ٹی وی
چلا دیا ٹی وی پر میرے پسند کے پروگرام نہیں آ رہے تھے اس لیے جلدی ہی بور ہو گیا اور میں نے ٹی وی
بند کر دیا میں اس علاقے میں نیا نیا ایا تھا اس لیے اس علاقے میں ابھی کسی سے میری دوستی بھی نہیں تھی
اور نہ ان کو بلا کر رات والے معاملے پر بات چیت کر سکتا تھا ہو سکتا ہے کہ ان کے ماؤں سے کوئی قیمتی
مشورہ نکل جاتا جو میرے لیے کرامت ثابت ہوتا۔
دروازے پر دستک ہوئی میں نے دروازہ کھول دیا میرے سامنے جمن کھڑا تھا وہ مجھے دیکھ کر بولا میں نے
سوچا صاحب گھر میں اکیلے بور ہو رہے ہوں گے اس لیے کچھ دیر کو بریت دور کرنے اؤں میں نے کہا اچھا
کیا تم آگئے میں واقعی اس وقت بور ہو رہا تھا وہ مکان کے اندر چلا آیا اس نے پوچھا رات کیسی گزری میں
نے کہا کچھ سو کر گزر گئی اور کچھ جاگ کر وہ کہنے لگا ہاں بھئی نئی جگہ پر نیند جلدی نہیں آتی میں نے کہا یہ
بات نہیں جومن میں فوج میں رہ کر ہر جگہ سونے کا عادی ہو چکا تو پھر کیا بات تھی کیا رات بھر مجھے سوتے
میں ایسا محسوس ہوا کہ کمرے میں سانپ گھوم رہے ہیں روشنی تیز کر کے بھی دیکھا لیکن کمرے میں کچھ
نظر نہ آیا۔
وہ کہنے لگا کبھی کبھی انسان کو ویسے ہی وہم ہو جاتا ہے ایسا ممکن نہیں کہ کمرے میں سانپ ہو اور وہ نظر نہ
آئے مجھے وہم نہیں ہوا میرے نیند سے جاگنے پر سانپوں کی پھنکار سنائی دے رہی تھی میں نے اسے یقین
دلانے کی بھرپور کوشش کی وہ میری بات ماننے کو تیار نہیں تھا اس لیے میں نے رات اسے اپنے مکان پر
گزارنے کو تیار کر لیا میں دن بھر سوتا رہا تھا اس لیے رات کو نیند نہیں ارہی تھی میں بستر پر ادھر ادھر
کروٹیں بدلتا رہا جو من دو بستر پر لیٹتے ہی سو گیا اس کے کمرے میں خراٹوں کی اوازیں گونج رہی تھیں ادھی
رات گزرنے پر مجھے محسوس ہوا کمرے میں سانپ پھنکار رہے ہیں میں سوچ ہی رہا تھا کہ جمن کو جگا دوں
تاکہ وہ اپنے کانوں سے خود سانپوں کے پھنکارنے کی اواز سن لے اچانک خود ہی جو من اٹھ کر بیٹھ گیا اور
مجھ سے پوچھنے لگا یہ سانپوں کے پنکارنے کی اوازیں کہاں سے ا رہی ہیں میں نے لاپرواہی سے کہا مجھے خود
نہیں پتہ اؤ چل کر دیکھتے ہیں کہ یہ اوازیں کہاں سے ا رہی ہیں جومن نے کہا۔
مجھے جو من کی اس بہادری پر بڑی حیرت ہوئی وہ مجھے اسیب سے ڈرا رہا تھا اور اب خود سانپوں کی تلاش کرنا
چاہتا تھا میں نے کہا دیکھو جو من تم ڈر مت جانا میں ڈرنے والوں میں سے نہیں ہوں مجھے اپنے ساتھ ساتھ
آپ ائیں گے جو من نے کہا ہم دونوں نے مکان میں سانپوں کی تلاش شروع کر دی کسی بھی کمرے میں
ہمیں سانپوں کے بارے میں کوئی سراخ نہ مل سکا۔
صحن میں تہخانے کی تلاش میں اچانک میری نظر دیوار پر پڑی دیوار میں ایک بڑا سا سراخ تھا جس میں سے
سیاہ ناگ کی دم نظر آئی دم نظرانے کا مطلب تھا دیوار میں اس ناک کا بل ہے اس وقت ایک کالا ناگ نظر
ارہا تھا لیکن جس طرح اس مکان میں سانپوں کی پھنکانے سنائی دے رہی تھی اس سے لگتا تھا اس مکان
میں ایک سے زیادہ کئی سانپ موجود ہیں رات کا وقت تھا اس ناگ سے چھیڑ چھاڑ کرنا ہمارے لیے پریشانی
کا سبب بن جاتا جومن کو سانپ نکا کر میں کمرے کے اندر لے ایا وہ اس کامیابی پر بہت خوش دکھائی دے رہا
تھا اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ اس مکان میں سانپ موجود ہیں جو من نے کہا ابھی ایک سانپ نظر ایا
ہے اس مکان میں کئی اور سانپ ہیں ان کو بھی تلاش کرنا ہوگا۔
میں نے کہا ہمیں ان سانپوں کو تلاش کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے جو من بولا وہ کیوں بھائی سانپوں
سے چھیڑ چھاڑ کرنا ہمارے لیے ٹھیک نہیں ہمیں وہ نقصان پہنچا سکتے ہیں تو پھران سے جان کیسے چھوٹے
گی میں نے پوچھا جس کا کام اسی کو سجے میں نے کہا تم کہنا کیا چاہتے ہو یہ کام سپیروں کا ہے وہ ان کو آسانی
سے قابو کر سکتے ہیں تمہاری نظر میں کوئی سپیرا ہے عاشق میرا اچھا دوست ہونے کے ساتھ اچھا سبیرا بھی
ہے وہ خطرناک سانپوں کو بھی اسانی سے قابو کر لیتا ہے ۔
جیسے ہی کوئی بڑی بات ہی نہ ہو اس نے کہا اچھا تو تم صبح ہی ہاشم سپیرے کو بلا کر لے اؤ وہ کہنے لگا تم بے فکر
ہو جاؤ میں صبح ہونے پر ہاشم کو لے اؤں گا وہ خود بین بجا کر ان سانپوں کو پکڑ لے گا جومن نے کہا ان
سانپوں کو پکڑنا بہت ضروری ہو گیا ورنہ یہ سانپ مجھے کسی بھی وقت نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
صبح کے وقت وعدے کے مطابق جومن اپنے دوست ہاشم سپیرے کو لے ایا اس نے اپنی بین بجانی شروع
کر دی اس کے بین بجانے پر ایک ایک کر کے 15 سانپ نکل آئے جن کو وہ پکڑ پکڑ کر اپنی ٹوکریوں میں
بند کرتا رہا جب سانپ آنا بند ہوئے تو اس نے اطمینان کا سانس لیا لگتا ہے ان سانپوں کا پورا خاندان یہاں
بسیرا کیے ہوئے ہے ہاشم سپیرے نے کہا کیا یہاں اور بھی سانپ ہو سکتے ہیں میں نے پوچھا اس وقت جو
سانپ یہاں تھے وہ میں نے پکڑ لیے یہاں سے اگر سانپ کوئی باہر گیا ہوا ہے تو اسے میں بعد میں پکڑ لوں
گا میں ہر ہفتے کو اؤں گا اور ایک دن میں بین بجایا کروں گا جو بچ گئے ہیں ان کو بھی قابو کر لوں گا ہاشم
سپیرے نے کہا ہاشم سپیرے کی محنت سے باقی بچ جانے والے چار سانپ بھی پکڑے گئے اب گھر میں
سکون ہو چکا تھا میں رات میں سکون کی نیند سونے لگا۔
میں نے اس مکان میں جو سانپوں کے بل تھے ان کو بند کرا دیا ایک مہینہ گزر جانے پر علاقے کے مکین
مجھے حیرت سے دیکھنے لگے کیا سیب مجھے کچھ کہتا کیوں نہیں ان کو اس بات پر یقین نہیں آرہا تھا کہ اس
مکان سے اتنی تعداد میں سانپ پکڑے گئے ہیں مکان میں وہ واحد بل تھا جس کی مدد سے سانپ زمین کے
اندر موجود بلوں میں جا کر بسیرا کیے ہوئے تھے یہ بل کمروں کے نیچے تھک گئے ہوئے تھے اس رات
اتفاق تھا کہ میں نے دیوار میں سانپ کا بل دیکھ لیا اور سارے سانپ پکڑے گئے چند ماہ گزر جانے کے بعد
لوگوں کو یقین ا گیا کہ واقعی اس مکان میں اسیب نہیں بلکہ سانپوں کا مسکن تھا ان کی پھنکانے سے ان کا
لوگ سمجھے تھے کہ یہاں اسیب ہے میں نے لوگوں کا اعتماد بحال ہو جانے پر ایک فیملی کو کرائے پر مکان
دے دیا اور خود بیٹھک میں رہنے لگا پینشن اور کرائے کی مد میں آمدنی سے میرا گزر بسر اچھا ہونے لگا تھا۔
کہانی پڑھنے کا بہت شکریہ۔
اپنا خیال رکھیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔اللہ خافظ۔
اگر آپ اور مزید کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔
بچوں کی کہانیاں ، سبق آموز کہانیاں ، نانی اماں کی کہانیاں