Jinn Hua Meri Biwi Ka Ishq episode 1

Jinn Hua Meri Biwi Ka Ishq episode 1

Jinn Hua Meri Biwi Ka Ishq episode 1

 

اسلام وعلیکم کیا حال ہے آپ سب کا اُمید ہے آپ سب خیریت ہوں گے ۔

آج کی  کہانی میں خوش آمدید

آئے سنتے ہیں آج جسم و جان پر ہیبت طاری کرتی ایک خوفناک جن کی دل دہلاتی حیرت انگیز کہانی اس

دلچسپ  کہانی کو ایک برٹش رائٹر مسٹر فائز نے اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب بلیک ڈیز کالی

یادوں میں تحریر کیا ہے یہ کتاب 1922 میں برمنگم میں شائع ہوئی تھی اس کتاب میں فائز یوں لکھتا ہے

یہ 1910 کی بات ہے جب میں برصغیر کے شہر مدراس کے علاقے برٹش ڈاؤن کے ایک مکان میں

رہائش کے لیے آیا تھا رائڈر نے اپنی آمد کا مقصد یہ بیان کیا ہے کہ اس کی ٹرانسفر خانیوال شہر سے مدراس

محکمہ تعلیم والوں نے اس لیے کر دی تھی کہ میری جگہ خانیوال شہر میں ایک اور سینیئر چیف مسٹر لائب ا

گیا تھا اس نے اپنا اثر رسوخ چلا کر مجھے خانےوال سے اکھڑوا دیا تھا۔

 میری مدراس ٹرانسفر ایک سرکاری حکم کے تحت ہوئی تھی مدراس شہر کے علاقے برٹش ٹاؤن کے جس

مکان میں میں ٹھہرا ہوا تھا اس کی لوکیشن یہ تھی کہ یہ پانچ کمروں پر مشتمل تھا جبکہ اس کے اوپر والی منزل

میں دو کمرے تھے میں کنوارا اکیلا اور تنہائی پسند تھا لہذا میں نے اپنی ضرورت کے تحت اس بڑے مکان

میں صرف ایک چھوٹے سے کمرے کو اپنا مسکن بنایا اس کمرے میں سٹڈی والی ٹیبل اور میرے سونے کا

پلنگ موجود تھا ساتھ ہی اٹیچ واش روم بنا ہوا تھا میرا بنگالی خدمت کار جس کا نام قاسو بابا تھا اسے میں نے

صرف اپنی چاکری کے لیے رکھا ہوا تھا میں نے کبھی کبھار مہمان تو آتے تھے وہی ان کو چائے وغیرہ بنا کر

دیتا تھا میں دراصل دلی طور پر اپنے گھر آئے مہمانوں کو زیادہ پسند نہیں کرتا تھا ۔

میں نے کاسو بابا کو یہ بات سمجھائی ہوئی تھی کہ جب میں نے کسی لیچڑ مہمان سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوا تو

میں اسے اشارہ کروں گا وہ اشارہ یہ ہوگا کہ قاسو بابا ایک کڑک چائے کا کپ اور بناؤ اس بات کا جواب کاسو

بابا اس طرح دیا کریں گے سر آپ کے فلاں افیسر کا فون آیا تھا وہ آپ کو بلا رہے ہیں اور میں مصنوعی طور پر

اس محفل سے اٹھ جایا کروں گا۔

 یہ ان دونوں کی بات ہے جب 1910 کو برصغیر کے بڑے بڑے شہروں میں فرقہ وارانہ فسادات

پھوٹ پڑے تھے حکومت نے ہم برٹش لوگوں کو سختی سے تاکید کی تھی کہ ہم لوگ اپنے دفتروں میں نہ

جائیں اور اپنے گھروں میں بیٹھے رہیں یہ ارڈر ایک ہفتے کے لیے تھا میں نے قاسو بابا کو کہا تم بازار سے بہت

سی انگلش لٹریچر کی بکس لے اؤ اس نے مجھے کہا اس وقت بازار جانا بہت مشکل ہے کیونکہ مدراس کی گلی

کوچوں میں ہندو سکھ آپس میں مورچہ بند ہو کر لڑ رہے ہیں اس نے بازار جانے سے انکار کر دیا اور بولا سر

وہ سامنے والے بنگلے میں ایک گورا صاحب مسٹر پیرٹ آئے ہیں سنا ہے ان کی بہت بڑی کتابوں کی

لائبریری ہے آپ کہیں تو میں ان سے آپ کی مطلوبہ کتب لے اؤں ہاں پوچھ لو شاید وہ دیں یا نہ دیں۔

 کاسو بابا تھوڑی دیر بعد میرے پاس چند بہت آچھی میرےپڑھنے کے لائق کتابیں لے آیا وہ کتابیں انتہائ

پرانی اور اچھے رائڈرز کی لکھی ہوئی تھی لیکن ان کو اتنے طریقے سے سنبھال کر سنبھالنے والے نے رکھا

ہوا تھا کہ میرا دل خوش ہو گیا شام کو کاسو بابا نے مجھے کہا سر وہ سامنے والے مسٹر بیرٹ صاحب آئے ہیں

اچھا ان کی امد سے میں دلی طور پر خوش نہ تھا لیکن میں نے بے دلی سے کاسو بابا کو کہا میں تمہیں انہیں

بھگانے یا ٹالنے کا اشارہ کروں تو مجھ سے وہی بات کرنا جو کہ میں تم سے کرتا ہوں میں بیٹھک میں گیا تو مسٹر

بیرٹ وہاں بیٹھے ہوئے تھے وہ ایک بوڑھا اور شکل سے ہی خوش تباہ لگ رہا تھا سوری میں نے آپ کی کسی

لازمی مصروفیت میں دخل تو نہیں دیا نا جی نہیں مداخلت کیسی آج کل تو ویسے بھی فسادات کی وجہ سے ہم

لوگوں کو ذرا گھروں میں بیٹھنے کا موقع مل گیا ہے آچھا تو آپ فارغ ہیں اسی بہانے میں بھی دو چار گھنٹے آپ

سے گپ شپ لگا لوں گا جی ہاں کیوں نہیں میں بھی تقریبا فارغ ہوں مسٹر پیرٹ سے دوران گفتگو میں

نے کہا سر کاسو بابا جو پرانی کتب آپ کے گھر سے لائے ہیں اسے آپ نے بڑے طریقے سے سنبھال کر

رکھا ہے ۔

Jinn Hua Meri Biwi Ka Ishq episode 1

ارے مجھے تو اصل میں کتب بینی کا اتنا وقت ہی نہیں ملتا وہ دراصل میری بیٹی ہے جو کہ اکبر ہسٹری پی ایچ

ڈی کے برابر ڈگری کر رہی ہے یہ اس کی لائبریری کی کتابیں ہیں وہی دور دراز کے کتب فروش کباڑیوں

کی دکانوں اور ادھر ادھر سے اچھی کتابیں خرید کر لاتی ہیں مسٹر بیرٹ کافی دیر میرے پاس بیٹھے دماغ

چاٹتے رہے بالاخر مجھے انہیں بھگانے کا وہی طریقہ استعمال کرنا پڑا یعنی کاسو بابا کو کہا کاسو بابا ذرا ایک کڑک

چائے تو بنا کر لاؤ خیر کاسو بابا دو روز بعد مجھ سے بیرٹ سے لائی گئی کچھ پرانی کتب واپس کرایا تھا اس کی جگہ

دوسری کتب لے ایا ان میں سے میں نے ایک کتاب کھولی تو اس کے اندر ایک برٹش یونیورسٹی کی

لائبریری کا کارڈ اور اس کارڈ میں ایک انتہائی خوبصورت لڑکی کی تصویر لگی ہوئی تھی اس کارڈ کے نیچے لکھا

تھا مس ٹائزر مسٹائزر کی تصویر ایک تیر کی مانند میرے دل میں اتر گئی میرے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ

میں گھڑی کی چوتھائی میں اس سے مل لوں میں بیرٹ کے گھر اس کارڈ کو لے کر گیا۔

 بیرٹ نے مجھے اپنی بیٹھک میں بٹھا کر اس سے اپنی روایتی انداز میں خشک بے معنی باتیں کی میں ذہنی طور

پر چاہتا تھا کہ میں کسی طریقے سے اس کی بیٹی ٹائیزل سے ملوں میں نے مسٹر بیرٹ سے پوچھا اپ کی فیملی

میں کون کون ہے میری بیٹی ہے میری بیوی اور میرا بیٹا سر آپ سب اتوار کو میرے گھر ڈنر کر لیں  میں

اکیلےہی  ہوتا ہو کیا اآپ کو ایسا کرنے میں پریشانی ہوگی ایسا کرو تم کہ ائندہ اتوار  میرے گھر ڈنر پر اؤ میں نے

بغیر کسی تردد کے اسے قبول کر لیا۔

 اس دن تمہیں ٹائیسل کا دیدار نہ کر پایا تھا اتوار کے روز میں خوب اچھی طرح بن سور کے مسٹر بیرٹ کے

بنگلے میں کیا ڈنر کی میز پر مسٹر بیرٹ نے پہلے میرا تعارف اپنی فیملی سے کروایا اس کے بیٹے گیٹس کے ساتھ

بیٹھی اس کی بیٹی بڑی سنجیدگی سے ڈنر میں مصروف عمل تھی سچ ہے وہ مجھے زیادہ اہمیت نہیں دے رہی تھی

نہ اس کی جانب سے کوئی ایسا موضوع آ رہا تھا اور نہ ہی میری وہاں کوئی ہمت پڑ رہی تھی کہ میں اس سے

کسی موضوع کو چھیڑ کر باتوں کا سلسلہ شروع کر سکوں ٹائیزل ایک مناسب چہرے والی لڑکی تھی میرے

دل کو بھاگ گئی پیریڈ کے سوا اس کی تمام فیملی خاموش سے بیٹھی رہی۔ ڈنر سے واپسی پر میں ٹائزل کے

بارے میں سوچتا رہا اس کے ساتھ ساتھ مجھے اس حقیقت کا بھی بخوبی اندازا  تھا کہ مسٹر بیرٹ اور اس کی

فیملی نے میری عزت تو کی لیکن وہ مجھ سے زیادہ گھلی ملی نہ تھی۔

 ایک بار پیرٹ اپنا محکمانہ کورس کر نے کے لیے کہیں دوسرے شہر چلا گیا میں  ہمت کر کے اس کے بنگلے

میں کچھ بکس لینے گیا وہاں خوش قسمتی سے اس کی بیوی سے میرا سامنا ہوا جس کے پیچھے ٹائزل کھڑی تھی

میں نے ٹائیگر کو کہا مہربانی کر کے مجھے فلاں بکس دے دیں آپ بیٹھ جائیں وہ مجھے اپنی بیٹھک میں بٹھا کر

چلی گئی جبکہ تھوڑے دیر بعد ٹائیگر اپنے ہاتھوں سے میری مطلوبہ بکس لے ائی میں نے اس سے کہا سوری

میں نے آپ کو تکلیف دی نہیں ایسی کوئی بات نہیں اگر آپ کواس بکس میں دلچسپی ہے تو مجھے کیا پرابلم ہو

سکتی ہے اسے کیا پتہ تھا کہ مجھے تو اس میں دلچسپی ہے بکس میں نہیں میرے پاس اور بھی بہت آچھی

موضوع پر کتابیں ہیں اگر آپ لینا چاہیں گے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا تو کیا میں آپ کے پاس اپنی

پسندیدہ مطلوبہ کتب لینے آ جایا کرو ہاں کیوں نہیں ۔

پھر میں تقریبا روزانہ حیلے بہانے سے اس سے ملنے جانے لگا اسی دوران پیرٹ بھی اپنا محکمانہ کورس کر کے

واپس آگیا ٹائیزل بھی اب مجھ سے دوستانہ انداز میں گپ شپ مارنے لگی تھی ایک دن باتوں ہی باتوں میں

میں نے اسے اپنے دل کی بات کہہ دی ٹائیزل نے مجھ سے کہا فائض تم سے مجھے شادی کرنے میں کوئی عار

نہیں ہے اور امید ہے کہ میری ڈیٹی ممی کو بھی نہیں ہوگی لیکن میں یہ شادی اپنی سٹڈی ختم کرنے کے بعد

کروں گی تو کب تک تمہاری سٹڈی ختم ہوگی یہی کوئی دو سے تین سال میں اگر تم انتظار کر لو تو پر یہ تو بہت

بڑا عرصہ ہے دیکھو میں شادی کے جھنجھٹ میں بڑھ کر اپنی پی ایچ ڈی سٹڈی کو عین موڑ پر ادھورا نہیں

چھوڑ سکتی اچھا اس کا میں ایک بہت خوبصورت ساحل نکالتا ہوں اس سے نہ تو تمہاری جاری تعلیم میں کوئی

ہرج ہوگا اور ہماری شادی بھی ہو جائے گی ہم شادی کرنے کے بعد ایک دوسرے سے صرف اتوار والے

دن رجوع کیا کریں گے بقیہ چھ روز تم بے شک جہاں مرضی چاہو سٹڈی کرو سجھاؤ تو اچھا ہے میں تمہاری

اس خواہش تمہاری تجویز کا ذکر اپنے ڈیڈی سے کروں گی۔

Jinn Hua Meri Biwi Ka Ishq episode 1

 شام کو مسٹر بیرٹ اور اس کی وائف نے مجھے بنگلے میں خصوصی طور پر ڈنر پر بلایا وہاں ٹائزل بھی موجود تھی

تم واقعی ٹائیگر سے شادی کے معاملے میں سنجیدہ ہو مسٹر بیرٹ نے پوچھا جی ہاں تو اس کے لیے شرط یہ

ہے کہ جب تک اس کی تعلیم مکمل نہیں ہو جاتی وہ تم سے صرف اتوار کے دن رجوع کیا کرے گی اور باقی

چھ روز وہ اپنی سٹڈی جاری رکھے گی مجھے تو ٹائیگر کو حاصل کرنے کا جنون تھا میں اس شرط پر شادی کرنے

کے لیے راضی ہو گیا تائزہ سے میری شادی ہو گئی وہ ایک محبت کرنے والی بیوی ضرور ثابت ہوئی لیکن اس

کے ذہن میں پڑھائی کا اتنا جنون سوار تھا کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت اپنے ساتھ لائی ہوئی کتابوں کے ساتھ

گزارتی تھی میں چاہتا تھا کہ میری نئی دلہن میرے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارے۔

 لیکن میں اسے اس کی پڑھائی سے اس لیے ڈسٹرب نہ کرتا تھا کہ وہ میری جانب سے متنفر نہ ہو جائے ٹائیگر

نے میرے بنگلے کے اوپری کمرے میں خصوصی طور پر اپنا سٹڈی روم بنایا ہوا تھا وہ وہاں پر دیر تک پڑتی

رہتی تھی وہ شاز و نادر ہی چند لمحوں کے لیے میرے پاس نیچے اتی تھی میں اس سے کہتا تھا میں اپنی شادی کو

بڑا مزائقہ خیز اور باعث اذیت تصور سمجھتا ہوں ٹائیزل مجھے کہتی میں نے اپ کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ میں

آپ سے اس شرط پر شادی کروں گی کہ میں نے پہلے اپنی تعلیم کو مکمل کرنے کے لیے پڑھنا ہے اور اپ

میری سٹڈی میں مداخلت نہیں کریں گے اپ فکر کیوں کرتے ہیں امتحان دینے کے بعد ہمیشہ کے لیے

آپ کے پاس رہوں گی ایک رات حسب معمول ٹائیزل بنگلے کے اوپری کمرے میں سٹڈی کر رہی تھی

میں اس کی جانب سے صبر کیے اپنے بیڈ پر سونے کی تیاری کر رہا تھا کہ اچانک کاسو بابا بڑے سہمے ہوئے

انداز میں میرے پاس ا کھڑے ہوئے۔

 میں نے اسے تجسس کے عالم میں پوچھا کاسو بابا خیریت تو ہے آپ ایسے کیوں کھڑے ہیں وہ میری اس

بات پر رونے لگا میں سمجھا کہ اس کا کوئی قریبی عزیز فوت ہو گیا ہے کاسو بابا خیر تو ہے مجھے کچھ بتائیں تو صیح

مسٹر فائز میری سمجھ میں نہیں ارہا کہ میں وہ بات کیسے بتاؤں جو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی اور کانوں

سے سنی ہے نہ جانے اپ اس پر یقین کریں گے کہ نہیں ہاں میرا تم سے وعدہ ہے کہ میں تمہارے لبوں

سے نکلی ہوئی باتوں پر یقین کروں گا۔

 کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ تم جھوٹ نہیں بولتے سر میں نے اج اپنی منزل کے کمرے کی سیڑھیوں کے عین

وسط میں ایک خوبصورت نوجوان لڑکے کو ٹائزل کے ساتھ دیکھا ہے کاسو بابا تم پاگل تو نہیں ہو گئے ہو تم

یہ کیا دیوانوں والی اور گھٹیا قسم کی بات کر رہے ہو ماں اپ نے ابھی تھوڑی دیر پہلے جو میری تعریف کی

تھی کیا وہ جھوٹ تھی آپ کیا یہ تصور کر سکتے ہیں کہ میں اس عمر میں آپ کے سامنے ادنا ملازم ہوتے

ہوئے جھوٹ بول سکتا ہوں اچھا یہ بتاؤ کہ ٹائزل اور بقول تمہارے وہ خوبصورت لڑکا اکٹھے کس حالت

میں تھے جی میری نظروں نے دیکھا کہ وہ دونوں بڑے محبت بھرے انداز میں ایک دوسرے کا ہاتھ

پکڑے ہوئے تھے۔

 میں نے تو اس وقتکاسوبابا کی جانب سے کی گئی بات کو اس کا دماغی خلل محسوس کر کے نظر انداز کر دیا کیونکہ

مجھے معلوم تھا کہ ٹائیزل جب بھی اتوار کو میرے پاس آتی ہے مجھ سے بہت محبت کرتی ہے مجھے اس کی

محبت پر بڑا مان تھا اعتماد تھا ایک درمیانی رات میں واش روم جانے کے لیے لیے اٹھا مجھے خیال آا کہ میرے

کمرے کا ٹوائلٹ خراب ہے تو میں کیوں نہ ابری کمرے کا ٹوائلٹ یوز کر لوں میں نیند میں آہستہ آہستہ

ننگے پاؤں جو اوپری منزل کی جانب جاتی سیڑھیوں کی جانب بڑھا تو آخری سیڑھی پر میری ناک کے

نتھنوں کو بڑی دلفریب خوشبو محسوس ہوئی ۔

میں نے تھوری دیر کے لیے  وہاں رک کر چند گہرے سانس لیے یہ خوشبو کیسی ہے تھوڑی دیر بعد جب

میں اس کمرے کے بند دروازے کے اور قریب گیا تو وہاں میں نے ایک کھڑکی سے کمرے کے اندر جھانکا

مجھے محسوس ہوا جیسے ٹائیگر بک شلف کے پاس کھڑی کسی سے باتیں کر رہی ہو اس کی پوزیشن یہ تھی کہ

مجھے صرف ٹائزر نظر ارہی تھی جبکہ وہ جس سے باتیں کر رہی تھی وہ نظر نہیں آرہا تھا مجھے حاجت کا اتنا

پریشر بڑھ رہا تھا کہ مجبورا بند کمرے کا دروازہ میں نے کھٹکھٹایا دیکھا۔

 ٹائلزل اپنے ہاتھوں میں کتاب اٹھائے ہوئے تھی وائس خیریت تو ہے نا تم یہاں کیسے وہ میں نے اوپری

منزل والا ٹوائلٹ استعمال کرنا ہے میں جب ٹوائلٹ سے نکلا تو ٹائیزن مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھی مجھے

کہنے لگی میں نیچے آتی ہوں وہ جب میرے قریب آئی تو میں نے اس سے پوچھا تم مجھ سے کتنی محبت کرتی ہو

اس نے کہا بہت اس میں کوئی شک ہے کیا پھر میں نے اس سے پوچھا کیا میرے علاوہ بھی تمہاری زندگی

میں کوئی اور ہے۔

جاری ہے ۔

Jinn Hua Meri Biwi Ka Ishq episode 2

کہانی پڑھنے کا بہت شکریہ۔

اپنا خیال رکھیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔اللہ خافظ۔

اگر آپ اور مزید کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔

بچوں کی کہانیاں ،     سبق آموز کہانیاں ،        نانی اماں کی کہانیاں

Share and Enjoy !

Shares

Leave a Comment