Zindagi mein kabhi bhi mehnat karne se na ghabrayen

Zindagi mein kabhi bhi mehnat karne se na ghabrayen

Zindagi mein kabhi bhi mehnat karne se na ghabrayen

 

اسلام وعلیکم کیا حال ہے آپ سب کا اُمید ہے آپ سب خیریت ہوں گے ۔

آج کی سبق آموز کہانی میں خوش آمدید

ایک وقت کا ذکر ہے ایک بوڑھا باپ تھا اس کا ایک نوجوان بیٹا تھا ایک دن باپ نے اپنے بیٹے سے کہا کہ

ہمارا آٹا اور چاول ختم ہونے والے ہیں تم شہر جاؤ اور وہاں سے گندم اور چاول خرید لاؤ بیٹے نے کہا کہ ٹھیک

ہے میں کل چلا جاؤں گا کل صبح سویرے ہی وہ شہر کی طرف روانہ ہو گیا لیکن تھوڑی دیر کے بعد ہی وہ

واپس اگیا اس نے بتایا کہ شہر کی طرف جانے والے راستے پر جو پل ہے وہ ٹوٹ چکا ہے اور شہر جانے والا

راستہ بند ہو گیا ہے اس لیے آج میں وہاں سے نہیں جا سکتا باپ نے کہا شہر جانے کا ایک دوسرا راستہ بھی

ہے وہاں سے چلے جاؤ بیٹے نے جواب دیا دوسرا راستہ بہت لمبا اور مشکل ہے ادھر سے جانے میں بہت ٹائم

لگتا ہے بڑی تھکاوٹ ہو جاتی ہے میں نے گاؤں والوں سے معلوم کیا ہے اس پل کو جلدی ہی رپیئر کر دیا

جائے گا لوگ کام کر رہے ہیں تھوڑا سا انتظار کر لیتے ہیں پل مرمت ہو جاتا ہے تو میں چلا جاؤں گا اس کے

باپ نے ساری بات سنی اور خاموش رہا کچھ دن ایسے گزر گئے باپ نے ایک بار پھر بیٹے کو چاولوں اور

گندم کا یاد کروایا بیٹا کہتا ہے ٹھیک ہے بابا میں آج ہی شہر جاتا ہوں امید ہے وہ پل مرمت ہو چکا ہوگا کچھ ہی

گھنٹے گزرنے کے بعد وہ واپس اگیا بابا راستہ ابھی بھی بند ہے پل کی مرمت کا کام ابھی بھی چل رہا ہے ابھی

کچھ دن اور لگیں گے جیسے ہی پل ٹھیک ہوتا ہے تو میں چلا جاؤں گا میرے خیال میں اب کوئی زیادہ کام

نہیں بچا بس چند دنوں کی بات ہے۔

 بوڑھے ادمی نے ایک نظر اُٹے اور چاولوں کے برتن کی طرف دیکھا دونوں چیزیں تقریبا ختم ہونے والی

تھی ٹھیک ہے جیسے تم کہہ رہے ہو ہم پل کے ریپیئر ہونے کا انتظار کر لیتے ہیں کئی دن ایسے ہی گزر گئے پل

کے رپیئر ہونے کا جو ایسٹیمیٹڈ ٹائم تھا وہ گزر چکا تھا ایک دن باپ صبح اٹھا تو اس نے دیکھا کہ اٹا اور چاول

دونوں بالکل ختم ہو گئے اس نے اپنے بیٹے کو اٹھایا اٹھو جاؤ جلدی کرو شہر جاؤ اور چاول لے کر اؤ پل اب

ٹھیک ہو گیا ہوگا لڑکا جلدی جلدی تیار ہو کر شہر کی طرف روانہ ہوگا لیکن تھوڑی ہی دیر کے بعد وہ واپس ا

گیا اس کا منہ لٹکا ہوا تھا اس نے اپنے باپ کو بتایا کہ پل ٹھیک تو ہو گیا تھا لیکن پانی کا ایک بڑا ریلا ایا اور پل

دوبارہ ٹوٹ گیا اب تو ہر طرف پانی ہی پانی ہے اب تو وہ دوسرا راستہ بھی پانی میں ڈوب چکا ہے اب شہر

جانے کا کوئی راستہ نہیں ہے اب تو ہمیں بھوکا رہنا پڑے گا بوڑھے ادمی نے کہا کہ یہ بات تو پہلے دن سے ہی

طے تھی کہ ایسا ہی ہوگا جب تم پہلی دفعہ گئے تو تم نے دیکھا کہ برج ٹوٹا ہوا ہے۔

Zindagi mein kabhi bhi mehnat karne se na ghabrayen

 جو تمہیں اسی وقت دوسرے راستے سے شہر چلے جانا چاہیے تھا لیکن تم نہیں گئے چاہے وہ راستہ مشکل اور

لمبا تھا اور تمہیں تھوڑی محنت زیادہ کرنی پڑنی تھی لیکن اگر تم اس دن چلے جاتے تو آج ہم بھوکے نہ رہتے

ہیں لیکن تم نہیں گئے تم زیادہ محنت نہیں کرنا چاہتے تھے تم لمبے راستے کو دیکھ کر گھبرا گئے تم نے سوچا تم

نے امید رکھی کہ پل جلد ٹھیک ہو جائے گا تم نے آسان راستے کو چنا اسی لیے آج ہم اس مشکل صورتحال

میں ہی آج ہم بھوکے ہیں اب ہم کس کو الزام دیں نوجوان لڑکے کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔

 اس نے اپنا سر جھکا لیا دوستوں زندگی میں بھی اکثر ہم شارٹ کٹ کی اسانی کی تلاش میں رہتے ہیں ہم

مشکلوں سے گھبراتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا طریقہ مل جائے کہ ہمارا کام جلدی جلدی ہو جائے ہم

محنت نہیں کرنا چاہتے ہم چاہتے ہیں کہ مشکل اٹھائے بغیر ہی ہم منزل پر پہنچ جائیں گے اور بعض دفعہ ہم

یہ سوچتے ہیں کہ قسمت اچھی ہوئی تو یہ کام ہو ہی جائے گا ہم سارا کچھ قسمت پر چھوڑ دیتے ہیں۔

 لیکن سچ تو یہ ہے کہ ایک اچھی اور مطمئن زندگی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوتا بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ جو

اسان راستہ ہم نے سوچا ہوتا ہے وہ ٹوٹ جاتا ہے جو پلان ہم نے بنایا ہوتا ہے وہ خراب ہو جاتا ہے اور ہم

مشکل میں آ  جاتے ہیں اب ہمارے سامنے دو اپشنز ہوتی ہیں کہ یا تو ہم ان مشکلوں کا سامنا کریں بہادری

سے مشکل راستے پر چلیں جو ہمیں منزل پر لے ہی جائے گا اور یا پھر ہم اچھے کی امید کرتے ہوئے انتظار

کرتے رہے ہمیشہ یاد رکھیں کہ جو چوائس بھی ہم اج کریں گے اس کا ایک نتیجہ ضرور ائے گا اور جو بھی

چائشز ہم کر رہے ہیں جو فیصلے بھی ہم لے رہے ہیں وہی ہمارے مستقبل کا فیصلہ کریں گے اصل میں تو

اپنے مستقبل کو اپنی زندگی کو ہم خود بنا رہے ہوتے ہیں اپنے فیصلوں کے ذریعے تو میرا اپ سے یہ سوال

ہے کہ اپ کون سا راستہ چن رہے ہیں اپ ایک اسان راستہ چنیں گے کیا اپ اسانیوں کی تلاش میں

رہتے ہیں یا پھر اپ مشکلوں چیلنجز کا سامنا کرنے کو تیار ہو گے قربانی دینے کو تیار ہوگے اپنے گول کو اپنے

مقصد کو حاصل کرنے کے لیے محنت کریں گے ہمیشہ یاد رکھیں اصل کامیابی اصل خوشی کا کوئی شارٹ

کٹ نہیں ہوتا۔

Zindagi mein kabhi bhi mehnat karne se na ghabrayen

 بلکہ کامیابی تو مستقل مزاجی سے مسلسل محنت کرنے کا نام ہے کامیابی تو مشکلوں اور چیلنجز کا سامنا کرنے

میں ہے کامیابی تو پتھریلے راستوں پر چلنے کا نام ہے کئی لوگ ان پتھروں سے ٹھوکریں کھا کر گر جاتے

ہیں اور کئی لوگ اس پتھریلے راستے کے ڈر سے اس پر سفر ہی نہیں کرتے اور کئی لوگ اپنے راستے میں

انے والے پتھروں سے اپنی کامیابی کا زریعہ بنا لیتے ہیں ان پتھروں پر چڑھ کر بلند ہوتے جاتے ہیں تو اپ

کون سا راستہ چل رہے ہیں

 اپنی زندگی میں ہر روز نیا سیکھے، نیا سوچے، نیا کرے۔

اُمید ہے آپ کو آج کی کہانی پسند آئی ہوں گی ۔ یہ کہانی پڑھ کر آپ نے سبق  سیکھا ہوگا۔آگر آپ کو کہانی

پسند آئی ہے تو آپنے دوستوں کے ساتھ بھی شیئر کریں ۔ شاید آپ سے شیئر کرنے سے کسی کو کوئی سبق

ملے اور اُس کی زندگی بدل جائے ۔

کہانی پڑھنے کا بہت شکریہ۔

اپنا خیال رکھیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔اللہ خافظ۔

اگر آپ اور مزید کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔

بچوں کی کہانیاں ،     سبق آموز کہانیاں ،        نانی اماں کی کہانیاں

  

Share and Enjoy !

Shares

Leave a Comment