Is duniya mein achay logon ke saath bura kyun hota hai

Is duniya mein achay logon ke saath bura kyun hota hai

اس دنیا میں آچھے لوگوں

کسی گاؤں میں سڑک کنارے برگد کا ایک درخت تھا جس کی جڑوں میں ایک سانپ  نے  اپنا گھر بنایا ہوا تھا

وہ  سانپ   بڑا زہریلہ اور اکژ وہ اس راستے سے  گزرنے والے لوگوں کو ڈس   لیا کرتا تھا جس کی وجہ سے کئی

لوگوں کی موت بھی ہوچکی تھی سانپ  کے ڈر کی وجہ سے لوگوں نے اس راستے سے گزرنا چھوڑ دیا تھا کوئی

بھی اس درخت کے پاس نہیں جاتا تھا ایک دن ایک نیک بزرگ کا وہاں سے گزر ہوا انہوں نے سوچا کہ

اس برگد  کے گھنے درخت کی چھاؤں میں بیٹھ کر تھوڑا آرام کر لوں۔

گاؤں کے لوگوں نے انہیں وہاں جانے سے روکنے کی کوشش کی انہوں نے بتایا کہ اس درخت کے نیچے

ایکبڑا زہریلہ سانپ رہتا ہے  جس کے کاٹنے کی وجہ سے کئی لوگوں کی موت ہو چکی ہیں آپ وہاں نہ جائیں

آپ کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے اُس اللہ کے نیک بندے نے کہا کہ فکر نہ کرو میں اُس  سانپ سے جا کر بات

کرتا ہوں وہ بزرگ درخت کے نیچے پہنچے تو سانپ  بھی نکل کر سامنے آ گیا۔

 بزرگ نے اُس  سے کہا کہ تم لوگوں کو کیوں کاٹتے ہو اُنہیں  کیوں تکلیف پہنچاتے ہو جاتے ہو سانپ   نے

جواب دیا اگر میں انہیں کچھ نہ کہوں تو لوگ مجھے جان سے مار دیں گے میں تو اپنی جان بچانے کے لیے ایسا

کرتا ہوں بزرگ نے کہا کہ اپنی جان بچانے کے لئے دوسروں کی جان لینا کیا اچھی بات ہے ہمیں تو

دوسروں سے پیار کرنا چاہیے پیار کو پھیلانا چاہیےکسی کو تکلیف دے کر بھلا کیسے خوشی مل سکتی ہے اس لیے

تم لوگوں کو ڈسنا نہ چھوڑ دو یہ کہہ کر وہاں سے چلے گئے۔

وہ بزرگ آدمی کے الفاظ کا  سانپ   کے دل پر بڑا اثر پوا اور اس نے عہد کر لیا کہ وہ آج کے بعد کسی کو نہیں

ڈسے گا    کسی کو تکلیف نہیں پہنچائے گا وہ امن اور سکون سے رہے گا اس نے اب لوگوں کو کاٹنا بند کر دیا تھا

ل یکن سانپ   کی اچھائی کا الٹا اثر ہوا لوگوں نے جب دیکھا کہ سانپ   اب کسی کو نہیں کاٹتا  تو انہوں نے اس

سے ڈرنا چھوڑ دیا وہ جو کبھی اس کو دیکھتے ہی ڈر کر بھاگ جاتے تھے اب اسے ایزی لینے لگے اسے تنگ

کرنے لگے اب تو گاؤں کے بچے بھی اس سے  نہیں ڈرتے  تھے وہ بھی اسے رسی سے باندھ لیتےاور گاؤں کی

گلیوں میں گھماتے رہتے رہے چھڑی سے اُسے مارتے انہوں نے سانپ   کی حالت بُری کر دی تھی اس کی

کھال اُدھڑ گئی تھی اس کے جسم پر کئی جگہ زخموں کے نشان تھے لوگوں کے اس رویے  کی وجہ سے سانپ

بڑا دکھ ہی تھا اس نے تو لوگوں کے ساتھ بھلائی کرنے کی کوشش کی تھی لیکن لوگ اس کا ناجائز فائدہ اٹھا

رہےتھے  یہ اس کی  زندگی کا مشکل ترین دور تھا۔

اس دنیا میں آچھے لوگوں

 ایک دن اس بزرگ  آدمی کا دوبارہ اس گاؤں سے گزر ہوا تھوڑا آرام کرنے کے لئے پھر اسی گھنے  درخت

کے نیچے آ کر بیٹھے گیا  وہاں پر انہوں نے اس سانپ کو دیکھا جس کی حالت انتہائی خراب تھی وہ نیک بزرگ

سانپ  کی حالت دیکھ کر حیران رہ گئے  انہوں نے پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا ہے تمھارا  اتنا برا حال کیسے ہو گیا

کس نے تمھیں  اتنا زخمی کیا ہے سانپ   نے جواب دیا کہ آپ  ہی میری  اس ساری تکلیف کی وجہ ہیں  آپ

ہی نے تو کہا تھا کہ لوگوں کو تکلیف نہ پہنچاؤ انہیں کاٹنا بند کر دو تو  جس دن سے میں نے لوگوں کو کاٹنا بند کر

دیا ہے ان کے ساتھ امن و سکون کے ساتھ رہنے کی کوشش کی ہے اسی دن سے لوگوں نے میرے ساتھ

برا سلوک کرنا شروع کر دیا انہوں نے میری اچھائی کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے یہ میری خراب حالت انہوں

نے ہی کی آپ کی بات مان کر تو میرے لئے جینا مشکل ہو گیا ہے۔

بزرگ آدمی نے افسوس سے سر ہلایا شاید  تم میری بات صحیح طرح سمجھ نہیں پائے میں نے تمہیں لوگوں

کو ڈسنے سے منع ضرور کیا  تھا لیکن اپنا دفاع کرنے سےتو  منع نہیں کیا تھا اپنے دفاع کے لیے پھنکارنے سے

نہیں روکا تھا۔

یہ کہانی ہمیں زندگی کا ایک بڑا اہم سبق دیتی ہے زندگی میں بھی اکثر اچھے لوگوں کے ساتھ  یہ ہی ہوتا ہے

بعض دفعہ جب ہم لوگوں کے ساتھ اچھائی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان سے اچھے سے پیش آتے ہیں

ان کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں ان کی عت کرتے ہیں  کو تو لوگ ہمارے اس اچھے اور نرم رویے کا ناجائز

فائدہ اٹھایا ہے ہمارے اس رویے کو ہماری کمزوری سمجھنے لگتے ہیں اسی وجہ سے اچھے لوگوں کوبعض  دفعہ

زندگی میں بڑے مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے دکھ اٹھانا پڑتا ہے۔

اس دنیا میں آچھے لوگوں

دوستوں کسی کے ساتھ اچھائی کرنے کا مطلب اپنے آپ کو تکلیف دینا نہیں ہوتا کسی کو عزت دینے کا

مقصد اپنی بےعزتی کروا نہیں ہے اگر  آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی لائف اچھی گزرے تو لوگوں کے ساتھ

اچھائی ضرور کریں لیکن انہیں ان کو لمٹ  کے اندر ہی رکھیں  انہیں لائن کراس نہ کرنے دیں  میٹھے ضرور

بنے لیکن اتنا بھی نہیں کہ کوئی آپ کو کھا ہی جائے حالات کے مطابق بعض دفعہ انسان کو تھوڑا کڑوا بھی

بنانا چاہیے تاکہ لوگ ڈسپلن میں رہیں تا کہ کوئی لائن کراس نہ کرے کوئی  آپ کو ایزی نہ لے۔

کسی نے بڑی خوبصورت بات کی لوگوں کی بات ضرور سنو پر  اپنی آواز کو کہیں دبنے نہ  دو لوگوں کا  بھلا

ضرور کروپر اپنا برا کسی کو کرنے نہ دو

لوگوں کی جیت میں تمہارا ہاتھ ضرور ہو پر اپنی  جیت کی طرف کسی کا ہاتھ بڑھنے نہ دو ۔

امید کرتا ہوں یہ کہانی آپ کو پسند آئی ہو گی اور آپ نے اس کہانی سے سبق بھی حاصل کیا ہوگا۔ ایسی بہت

سی کہاینا ں پڑھنے کیلئے ہماری ویب سائٹ وزٹ کریں۔جس میں آپ کی لیئے بہت سی کہانیاں ، شاعری ،

اردو اقوال، اسلامی معلومات وغیرہ بہت کچھ ہیں۔

کہانی پڑھنے کا بہت شکریہ۔

اپنا خیال رکھیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔اللہ خافظ۔

اگر آپ اور مزید کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔

بچوں کی کہانیاں ،     سبق آموز کہانیاں ،        نانی اماں کی کہانیاں

Share and Enjoy !

Shares

Leave a Comment