Master The Art of Speaking in Urdu

Master The Art of Speaking

Master The Art of Speaking

دوستوں کیا آپ جانتے ہیں  کہ جب بھی آپ اپنی زندگی میں کسی نئے انسان سے ملتے ہو جس سے پہلے

آپ کبھی نہ ملے ہو تو اس کو امپریس کرنے میں سب سے بڑا رول آپ کی کیا چیز پلے کرتی ہے شاید آپ

سوچ رہے ہوں گے کہ ہمارے ڈریسنگ لیکن نہیں ہماری ڈریسنگ بھی کچھ حد تک سامنے والے کو

امپریس کرتی ہے لیکن جو چیز کسی کو امپریس کرنے میں ہمارے لیے سب سے زیادہ ہیلپ فل ہوتی ہے وہ

ہے ہماری کمیونیکیشنز سکیل یعنی ہم اپنی بات کو سامنے والے کو ڈلیور کرتے ہیں اور اسے کیسے سمجھاتے ہیں

آپ کا وے اف سپیکنگ ہی اپ کی اصل پرسنلٹی کو شو کرتا ہے کہ آپ کیسے بولتے ہو کانفیڈنٹلی بولتے ہو

یا نروس ہو کر بولتے ہو تیز بولتے ہو یا آہستہ بولتے ہو اپ کی کمیونیکیشنز سکیل ہی آپ کے لیے سب سے

زیادہ ہیلپ فل ثابت ہوتی ہے کہ جب آپ کسی سے بات کرتے ہو کوئی سپیچ ڈلیور کرتے ہو یا پھر کسی

انسان کو امپریس کرنے کی کوشش کرتے ہو اور یا پھر کسی انسان کو کسی بات کے لیے کنونس کرتے ہو

مثال کے طور پر اب آپ اپنے اپ کو کسی ایسے شخص کے ساتھ بات کرتے ہوئے میجن کو جو آچھے سے

ٹیسٹ آپ ہو اور لوکنگ بھی ہو لیکن جیسے ہی وہ کچھ بولنے کے لیے اپنا منہ کھولتا ہے تو اس کی خراب

کمیونیکیشن سکیل کی وجہ سے اس کی ساری اٹریکٹیمنس جیسے غائب ہی ہو جاتے ہیں آپ چاہتے ہو کہ بس

کسی طریقے سے یہ کنورسیشن اینڈ ہو جائے اور میں اس شخص سے دور جا سکوں اسی لیے دوستو اگر آپ

بھی یہ چاہتے ہو کہ آپ کے ساتھ ایسا نہ ہو تو آگے میری بات کا ہر ایک لفظ دھیان سے سن لو کیونکہ آج

ہم اپ کو کچھ ایسی ٹپس اور رولز بتانے والے ہیں جس سے اپ کی کمیونیکیشن سکیل ایک الگ ہی لیول پر

چلی جائے گی اپ زیادہ اٹریکٹو فلیور ٹرسٹیبل اور لائکیبل دکھنے لگو گے لوگ اب سے امپریس ہونے لگے

ہیں اور آپ کی ریسپیکٹ کریں گے۔

Listen, Listen and Just Listen

Master The Art of Speaking

 

دوسروں کا اچھا کمیونیکیٹر بننے کے لیے سب سے پہلے آپ کو ایک اچھا لسنر بننا پڑے گا کیونکہ ایک اچھا لسنر

ہی ایک اچھا سپیکر ہوتا ہے جب تک آپ لوگوں کی باتوں کو اچھے سے سنو گے نہیں انہیں سمجھو گے نہیں

اور جس حالت میں وہ ہیں اس کو خود فیل نہیں کرو گے تب تک آپ کبھی بھی اچھے سے کمیونیکیٹ نہیں کر

پاؤ گے اور دوستوں لسننگ کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ آپ بس ایک کان سے سنو اور دوسرے سے

نکال دو اور سامنے والے سے یہ کہہ کر اسے ٹال دو کہ بھائی تو گھبرا مت سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔

 نہیں بلکہ لسننگ اور ہیرنگ میں زمین آسمان کا فرق ہے ہیئرنگ کا مطلب صرف سننا ہوتا ہے یعنی بس

اپنے کان استعمال کر کے کسی کی بات کو سننا لیکن لسننگ اس سے بہت ڈفرنٹ ہے اس میں اپ اپنے

سارے سینسز استعمال کر کے صرف کسی کی بات کو سنتے نہیں ہو بلکہ اس کی ساری بات سارے ایموشنز

اور اس کی ساری سچویشن کو خود فیل کرتے ہو اور اسے ابزرو کرتے ہو تب جا کر آپ ایک اچھے لسنر بنتے ہیں

اور ایک اچھا لسنر بننے کے لیے آپ کو کسی قسم کی کوئی زیادہ محنت کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اپ کو

صرف اور صرف سائلنٹ رہنا کیونکہ جتنا دماغ اپ کا سائلنٹ سٹیٹ میں چلتا ہے اتنا کسی سے بات کرتے

وقت یا پھر کوئی ڈسکشن کرتے وقت نہیں چلتا اور اپ نے خود بھی یہ نوٹس کیا ہوگا کہ جب اپ سائلنٹ

سٹیٹ میں ہوتے ہیں اسی وقت ہی آپ اپنے زیادہ تر پرابلمز کا سولیوشن نکال پاتے ہیں اور آپ کے اس

کمیونیکیشن  سکیل کو بھی آپ کا سائلنٹ رہنا ہی امپروو کرے گا۔

 

It Matters who you’re talking to

Master The Art of Speaking

 

دوستوں آپ کی بات کی ویلیو سب سے زیادہ اس وقت ہوتی ہے کہ جب آپ اسے ایک صحیح انسان کے

سامنے بیان کرتے ہو اور وہی انسان ہی جانتا ہے کہ آپ کی بات کی کیا ویلیو ہے لیکن اگر آپ غلط جگہ غلط

انسان کے سامنے غلط بات کرو گے تو آپ کبھی بھی ایک اچھے کمیونیکیٹر نہیں بن پاؤ گے اسی لیے دوستو

سب سے پہلے آپ کو یہ دیکھنا ہے کہ آپ کیسے انسان کے ساتھ بات کر رہے ہیں اور آپ کو اس انسان کی

نیچر کو سمجھنا ہوگا کہ وہ کیسے بات کرتا ہے کیسی بات کرتا ہے یہ سب کچھ آپ کو پہلے نوٹس کرنا ہوگا اور اس

کے بعد اس انسان کے نیچر کے اکارڈنگ اپنی بات کو ڈلیور کرنا ہوگا اس سے آپ کی بہت زیادہ افیکٹو اور

ویریبل ہو جائے گی کیونکہ اس وقت آپ صحیح انسان کے سامنے صحیح ٹائم پر صحیح بات کر رہے ہوں گے اور

اسی لیے وہ انسان آپ کی بات کو توجہ سے سنیں گا اور آپ اس سے اور بھی زیادہ کانفیڈنٹ فیل کرتے

ہیں۔

 Focus On Your Tone

Master The Art of Speaking

دوستوں سا کالوجسٹ کے اکارڈنگ ہم جس سچویشن میں ہوتے ہیں اسی سچویشن کے اکارڈنگ ہی ہماری

آواز بھی اپنے اپ تبدیل ہو جاتی ہے آپ خود بھی اس بات سے ریلیٹ کرو گے کہ جب آپ خود سے

باتیں کر رہے ہوتے ہو تو اس وقت آپ کی آواز یا آپ کی وائس ٹون بہت ہی ہلکی اور دھیمی ہوتی ہے

کیونکہ اس وقت اپ بالکل پیس فل اینڈ کام ہوتے ہو اور آپ کے یہی پیس فل سچویشن ہی آپ کی لو ٹون کا

سبب بنتی ہے لیکن وہیں دوسری طرف جب آپ کسی گروپ میں کھڑے ہو کر بات کر رہے ہوتے ہو یا

اپنے فرینڈز کے ساتھ بات کر رہے ہوتے ہو تو اس وقت آپ کی اواز اٹومیٹیکلی اونچی ہو جاتی ہے کیونکہ

اس وقت اپ کے انرجی لیبرز اوپر چلے جاتے ہیں وہیں جب آپ سٹیج پر کھڑے ہو کر بات کر رہے ہوتے

ہو تو اس وقت آپ کی آواز میں سٹرنگ یعنی کھلاہٹ آنے لگتی ہے کیونکہ اس سچویشن میں آپ نروس فیڈ

کر رہے ہوتے ہو اس سب کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آپ کے ایموشنز ہی آپ کی آواز کو کانسٹنٹلی بدل رہے

ہوتے ہیں اور انہی کی وجہ سے آپ کبھی اونچا بولتے ہو اور کبھی آہستہ اور جب اپ کو یہ پتہ چل جائے گا کہ

کن اموشنز میں آپ کی آواز انرٹریکٹو بن جاتی ہے تو پھر آپ کے لیے ان ایریاز پر کام کرنے میں آسانی

ہوگی جنہیں امپروومنٹس کی ضرورت ہے لیکن سوال یہاں پر یہ اٹھتا ہے کہ آخر کیسے ان کو امپروو کیا

جائے اور ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ ہماری آواز انہیں موشنز میں ان اٹریکٹو بن جاتی ہے تو دوستوں اس کے

لیے امریکن پبلک سپیکر جن کا نام برائن ٹریسی ہے وہ کہتے ہیں کہ آپ اپنی آواز کو ڈفرنٹ کنٹیکسٹ میں

کسی کو بنا بتائے ریکارڈ کرو جیسے کہ اگر آپ کسی کلائنٹ سے بات کریں تو اس سے بھی ریکارڈ کریں جب

آپ کسی ایسے انسان سے بات کر رہے ہوتے ہو جس کو بہت لائک کرتے ہو تو اس وقت بھی اپنی آواز کو

ریکارڈ کر آپ کسی میٹنگ میں کوئی چیز پریزنٹ کر رہے ہو تو اسے بھی ریکارڈ کرو جب آپ خود سے بات

کر رہے ہیں تو اس وقت بھی اپنی آواز کو ریکارڈ کر لیں اب ہو سکتا ہے کہ آپ کو یہ بات تھوڑی عجیب لگ

رہی ہوگی کہ یہ کیا بات ہوئی اب ہر انسان اپنی کروٹیشن کو کیوں ریکارڈ کرے گا لیکن دوستوں یا چیز دنیا کا

ہر ایک پبلک سپیکر ریکمنڈ کرتا ہے کیونکہ جب آپ خود ریکارڈنگ کو سنو گے تو اپ کو خود ہی پتا لگ جائے

گا  کہ اپ کو کب  اور کہاں اور کیا نہیں بولنا چاہیے تھا یا کہاں پر آپ کا خاموش رہنا ہی اچھا تھا اس سے آپ

اگلی بار وہ غلطی نہیں کرو گے جو آپ پہلے کر چکے تھے فار ایکزمپل جب یونائٹڈ کنگڈم کے فارمر پرائم منسٹر

مارگریٹ کھینچر کو اس بات کا پتہ چلا کہ ان کی آواز بہت ہی زیادہ سافٹ ہے اور لوگ انہیں ایسا لیڈر

سیریسلی نہیں لے رہے تو انہوں نے اپنی آواز کو بار بار ریکارڈ کر کے سنا اور اس پر امپروومنٹس کی جس کے

بعد ان کی آواز سویٹ اینڈ انوسنٹ سے بدل کر سٹرانگ اینڈ ڈومیننٹ ہو گئی ۔

Your Eyes Also Talk

Master The Art of Speaking

 دوستوں ایک سپیکر اپنی بات اپنی باتوں سے ہی بات نہیں کرتا بلکہ اس کی زبان کے ساتھ ساتھ اس کی

آنکھیں بھی بات کر رہی ہوتی ہیں ایک آچھے سپیکر کی انکھیں بالکل ایک کمپس کی طرح ہوتی ہیں جو اس

کی باتوں کو ایک ڈائریکشن دیتی ہے تاکہ اس کا سننے والا اس ڈائریکشن میں جا پائے جہاں اسے وہ لے جانا

چاہتا ہے وہی ایک برے کمیونیکیٹر کی آنکھیں جو رینڈم ہر جگہ پر موو کر رہی ہوتی ہیں اور اس کمپس کو

دیکھنے والا ہمیشہ کنفیوز ہی رہتا ہے کہ اس کے لیے صحیح ڈائریکشن کون سی ہے آپ کی آنکھیں کمیونیکیشن

میں ایک بہت امپورٹنٹ رول پلے کرتی ہیں کیونکہ انہیں کے ذریعے ہی آپ اپنے ایموشنز کو دوسروں

کے سامنے ایکسپریس کر پاتے ہو تو لوگ اپ سے صرف اسی وقت ہی اٹریکٹ ہوں گے جب آپ انہیں

پوزیٹو موشن فیل کراتے ہیں جب آپ پر فیور یا نرمسنس کے ایموشن صحابی ہونے لگتے ہیں اس وقت آپ

کی آنکھیں بڑی ہو جاتی ہیں ہیپنس میں آپ کی آنکھیں چھوٹی ہو جاتی ہیں اور جب آپ دکھی ہوتے ہو تو

اس وقت آپ کی آنکھوں میں آنسو ہونے لگتے ہیں اور جب آپ پیس فل ہوتے ہو تو اس وقت آپ کی

انکھیں ریلیکس رہتی ہیں کسی سے بھی بات کرتے وقت اپنی انکھوں کا استعمال کرنا مت بھول سامنے

والے کو گیس کرنے کے بجائے اپنی آنکھوں سے انہیں وہ فیل کرواؤ جو چیز اپ فیل کروانا چاہتے ہو یعنی

اپنے کنورسیشن میں ہمیشہ ایک پوزیٹو آئی کانٹیکٹ بنا کے رکھو۔

Your Gestures and Body Language Matters

Master The Art of Speaking

 دوستوں جو لوگ بات کرتے وقت زیادہ تر اپنی باڈی لینگویج ان ہینڈ ڈسٹنس کا یوز کرتے ہیں وہ دوسروں

کے مقابلے میں زیادہ ویٹریکٹو اور میگنیٹک اپیئر ہو گئی کئی ساری سائنٹیفکس ٹرنیز یا شو کرتی ہیں کہ اپنے

کنورزیشن نے باڈی لینگویج اور ہینڈ گیسٹرز کو یوز کرنے سے آپ کے ورڈز کی ویلیو 60 پرسنٹ تک بڑھ

جاتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ اب آپ ہر بات پر اپنے ہاتھوں کو ہلانے لگ جاؤ نہیں میں

نہ ضرورت کہ اپنے ہاتھوں کو ہوا میں ہی لہرانے کا کوئی سرچ نہیں ہوتا بلکہ اپ کو وہاں پر اپنی باڈی لینگویج

اور ہینڈ گیسٹرز کو یوز کرنا ہے جہاں پر ضروری جیسا کہ جب آپ کسی نمبر کو بولنے والے ہو تو اپنے ہاتھ کی

اتنی ہی فنگرز کو شو کرو جیسا کہ جب آپ تین بولنے والے ہوں تو اپنے ہاتھ کی تین فنگرز کو شو کرو پانچ

بولتے ہوئے پانچ فنگر شو ان گریسچرز کو اب کچھ ہی دنوں کی پریکٹس سے اپنی کنورسیشن میں استعمال کرنا

سیکھ جاؤ گے۔

 Be Who You Really Are

Master The Art of Speaking

دوستوں ایک اچھا کمیونیکیٹر اور سپیکر بننے کے لیے ہمیں کسی کی کاپی کرنے کی یا خود کو فیک بنانے کی کوئی

ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ کب  آپ فیک بن رہے ہوتے ہیں اور کب نہیں سامنے والا اس بات کو اچھی

طرح سے سمجھتا ہے دنیا میں جتنے بھی اچھی سپیکرز ہیں ان کی بولی ہوئی ہر بات سننے میں زیادہ اٹریکٹو اسی

لیے لگتی ہے کیونکہ وہ کسی اور کا سٹائل کو بھی نہیں کرنے ہوتے وہ جیسے ہوتے ہیں بالکل ویسے ہی بات

کرتے ہیں اور ویسے ہی خود کو شو کرتے ہے اور اسی  اوریجنلٹی کی وجہ سے ہی ان کی باتوں میں انسان

کانفیڈنس اور ٹرسٹ فیل کر سکتا ہے لیکن اگر زیادہ تر لوگ یہ مسٹیک کرتے ہیں کہ وہ جب بھی کسی

امپورٹنٹ پرسن سے ملتے ہیں تو وہ بس کسی نہ کسی طریقے سے اسے امپریس کرنا چاہتے ہیں اسی لیے وہ زیادہ

فیک بننے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے لیے وہ انگلش کا زیادہ یوز کرنے لگتے ہیں یا اپنی آواز کو اوریجنل

ٹون سے تھوڑا بہانے کر کے نکلتے ہیں کیونکہ اس وقت ان کے دماغ میں یوچل رہا ہوا ہے کہ سامنے والا ان

سے امپریس ہو رہا ہے اور اسی لیے وہ زیادہ بہت ڈیفین کا جو ہے لیکن آپ کو ایسا بالکل نہیں آپ کو صرف

ویسا ہی بولنا ہے جیسے آپ اپنے ٹیلی لائف میں بولتے ہو اوریجنل بن کے رہو کیونکہ اپ کیوں اوریجنلٹی ہی

اپ کی پہچان ہوتی ہے فار ایکزمپل انورس جو کہ بہت ہی زیادہ رک رک کے بولتے ہیں تو یہ ان کی

اوریجنلٹی ہے اور لوگ اسے پسند کرتے ہیں امیجن کرو کہ ایک دن وہ بالکل بنا رکے تیز تیز بولنے لگے تو

ان کی اوریجنلٹی جیسے غائب ہو جائے گی کیونکہ اس وقت ان کا سٹائل ان کی پہچان بن چکے ہو اسی لیے اپ

کے اندر بھی اپ کا ایک یونیک سٹائل چھپا ہوا ہے دوسروں کی کاپی کر کے اس کو تھوم مت دینا تو اگر یہ

باتیں  اپ کو اچھی لگی تو ویڈیو کو لائک اور شیئر ضرور کریں ہماری باتیں سنے کا شکریہ ۔ اللہ خافظ

اپنا خیال رکھیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔اللہ خافظ۔

اگر آپ  کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔

بچوں کی کہانیاں ،     سبق آموز کہانیاں ،        نانی اماں کی کہانیاں

Share and Enjoy !

Shares

Leave a Comment