Confident or Shy Kid? in Urdu

Confident or Shy Kid? 

Confident or Shy Kid

ناظرین ہم سب یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے بہادر ہوں ہمارے بچے چھ پو رمیلے ڈرے ڈرے نہ ہوں

لیکن بعض اوقات ہم سے کچھ محبت میں ایسی غلطیاں ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے بچوں کے اندر ڈر بیٹھ جاتا

ہے جس کی وجہ سے بچے مضبوط بہادر اور پر اعتماد نہیں ہو پاتے اچھا ہم دیکھتے ہیں کہ جن بچوں میں اعتماد

ہوتا ہے وہ سب کی توجہ بہت آسانی سے حاصل کر لیتا ہے ۔

جن لوگوں میں اعتماد ہوتا ہے ان کی ترقی بہت آسان ہو جاتی ہے ان شارٹ اعتماد ایک ایسی خوبی ہے جو

انسان کو ایک بہت بڑا انسان بنا دیتی ہے تو آج ہم یہ دیکھیں گے کہ کون تین ایسی  غلطیاں ہیں جس کی وجہ

سے بچے چھ پو ر ہو جاتے ہیں بچوں میں اعتماد نہیں ہوتا بچوں میں کانفیڈنس نہیں ہوتا ۔

ناظرین پہلی بات یہ ہے کہ بچوں کی ناز برداری نہیں کیجیے جو ماں باپ بچوں کی بہت ناز برداری کرتے ہیں

ناز نخرے اٹھاتے ہیں وہ بچوں کا بہت بڑا نقصان کرتے ہیں جو ماں باپ بھی چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے کی

زندگی میں کوئی تکلیف نہیں آئے بچہ کوئی چوٹ نہیں پہنچے وہ بچے کا بہت بڑا نقصان کرتے ہیں ہادیہ جو

ہماری بیٹی ہے جو چھوٹی سی تھی تو جو بھاگتی تھی تو گر بھی جایا کرتی تھی تو ظاہر سی وہ گرے گی تو ہمارے دل

پہ ایک تکلیف تو ہوگی نا ہمارے اندر لیکن ہم کیا کرتے تھے ہم دونوں ایک دوسرے کو سمجھایا ہوا تھا کہ

ایسے موقع پہ کوئی ہائپ کرییٹ نہیں کرنی ہمیں سکون سے دیکھنا ہے اور ہمیں دیکھنا ہے کہ وہ کس طرح

سے اس سچویشن کو ہینڈل کرتی ہے خود کس طرح کھڑے ہو کے آگے بڑھتی ہے وہ یہ کرتی تھی ایک دفعہ

یہ ہوا کہ میری سسٹر آئی ہوئی تھی ان کے سامنے ہادیہ بھاگ رہی تھی آچانک جیسے ہی وہ گری دونوں

تیزی سے آگے بڑھی اور کہنے لگی  کیا ہوا لگی تو نہیں کیا ہوا دکھاؤ ذرا  ہادیہ رونا شروع ہوگئی ہسی تو بہت ائی ہم

نے کہا اسی چیز سے ہم منع کرتے تھے وہ یہی چیز ہم نہیں چاہتے تھے ۔

ناظرین بہت غلط بات ہے کہ آپ اپنے بچے کو چھوٹی چھوٹی تکلیف میں دیکھ کر بالکل پریشان ہو جائیں ایک

پینک کرییٹ کر دیں آپ دیکھیں ہم صحابہ کرام کی زندگی جب دیکھتے ہیں تو دیکھتے ہیں ان کے اندر ایک

بات بری نظر آتی ہے اعتماد نظر اتا ہے وہ کسی سے متاثر ہی نہیں ہوتے کیوں نہیں ہوتے کیونکہ ان کی

تربیت ایسی ہوا کرتی تھی حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہ کے جو بیٹے تھے حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ

تعالی عنہ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ جب وہ چھوٹے تھے تو ان کی ماں ان کے اوپر بہت سختیاں کرتی

تھی بلکہ بعض اوقات مارا کرتی تھی تو لوگ کہتے تھے کہ تمہیں اپنے بچے سے بغض ہے وہ کہتے ہیں ایسی

بات نہیں ہے جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مجھے اپنے بچے سے بغض ہے وہ غلط سمجھتے ہیں مجھے بغض نہیں ہے

میں اس کو ایک عقلمند انسان بنانا چاہتی ہوں میں اسے طاقتور انسان بنانا چاہتی ہوں۔

Confident or Shy Kid

 ناظرین دیکھیں ان کی بہاد دنیا میں ہر جنگ میں نظر آتی ہے بلکہ غزوہ احد جو کہ ایک بہت سخت جنگ تھی

اس  جنگ کے اندر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کا ایک حواری ہوتا ہے میرا حواری زبیر ہے

اندازہ کیجیے آپ ذرا کتنا بلند مقام ہے کئی جنگ کے مواقعوں پہ ہم دیکھتے ہیں کہ وہ بڑی بہادری کا مظاہرہ

کرتے تھے اور ان کو سمجھدار انسان تھے بہت بردباری کے ساتھ معاملات کو حل کیا کرتے تھے۔

 اپنے بچوں کو مشکل میں دیکھ کے گرتے ہوئے دیکھے اور ایک دوست ہے وہ کہتا ہے کہ ا اس کی بیٹی بھاگ

رہی تھی وہ گری اس کے منہ میں منہ سے خون نکلنے لگا تو اس کی ماں اور اس کی جو پھپتی ہیں وہ بھاگتی بھی

ہیں تیز ہے دکھاؤ دکھاؤ لگی تو نہیں لگی تو نہیں اس نے کہا میں نے کتنا سمجھایا نا کہ گرنے پہ اس طرح سے

مت کیا کرو اس طرح بیہیو مت کیا کرو اس کی جو کہ منہ سے خون نکل رہا تھا پھر بھی باپ تھا وہ اس کو لے

کر گیا اس نے کہا بیٹا تمہیں کلی کرنی آتی ہے اس نے کہا آتی ہے آپ برش کرتی ہیں نا ہاں کرتی ہیں چلیں کلی

کرتے ہیں اسے کلی کیا کھیل کھیل کے اندر باقی ہنستے رہ رہے ہو باہر آنے کے بعد ان کی اماں کہنے لگی آب

بھاگو گے اس کو غصہ آیا دوست کو کہ یار وہ بھاگنا چھوڑ دے ہم یہی کرتے ہیں ۔

بچے کو ذرا سی چور لگ جائیں تو ہم چاہتے ہیں کہ وہ ایسی سچویشن میں نہ جائے کہ اس کو دوبارہ تکلیف کا سامنا

کرنا پڑے کمزور انسان بناتے ہیں ایک ڈرا ہوا انسان بناتا ہے۔

 ناظرین دوسری بات دوسری وادی کے بچے کو کاش پوٹیٹو مت بنائیے اس کو نرمی کا عادی مت بنائیے

کانسپوٹیٹو کسے کہتے ہیں یہ مغربی ٹرم ہے یعنی ایسے بچے کو کہتے ہیں جو کھاتا رہے وہ ٹی وی دیکھتے رہیں اور

کھائے بھی کیا جنک فوڈ کھائے آج کل موبائل ہیں موبائل استعمال کرتے رہیں اس کو کہتے ہیں کاؤٹ

پوٹیٹو اپنے بچے کو مت بنائیے یہ ان ہیلدی فوڈ اس کے جسم کے لیے بھی نقصان دہ اس کے دماغ کے لیے

بھی نقصان دہ ہے وہ جسمانی طور پر بھی کمزور رہتا ہے وہ ذہنی طور پر بھی کمزور رہتا ہے آپ اپنے بچوں کو وہ

غذائیں کھلائیے اب دیکھیں اب میں نے پہلے ادھر اپ کو بتایا تھا کہ گلیڈییٹرز جو کہ رومن ایمپائر کے اندر

جو جنگ جو لوگ جنگ ہے لڑا کرتے تھے اور ایسے جنگجو ہوا کرتے تھے طاقتور ہوا کرتے تھے آج ان کی

ہڈیاں ملی  ہیں نیٹ پر ان کی ڈاکومنٹری موجود ہے ان کی ہڈیوں کو جب دیکھا گیا اور اندازہ لگایا گیا  جو ان کی

ہڈیوں کو مضبوط کرتا تھا  وہ کیا تھا وہ تھی سبزیاں  آج یہ بات سمجھنے کے لیے تیار ہی نہیں ہے ہم بچوں کو

سبزیں کھلاتے نہیں ہیں کیوں بچہ کھاتا ہی نہیں ہے ناز برداریاں کرتے ہیں اس کو جسمانی طور پر بھی کمزور

کرتے ہیں ذہنی طور پہ بھی کمزور کرتے ہیں تو ذرا خیال رکھیے کہ بچے کو اس پورٹس ایکٹیوٹیز میں ڈالیے

اسپورٹس میں بچے بہت سیکھتے ہیں بچوں کو بھگا یہ کھیل یہ گھر میں کھیلی ہے کمرے میں کھیلیے جمپنگ کیجیے

رسی کو دیے بیسیوں کھیلے سے جو اپنے کمرے کے اندر کھیل سکتے ہیں

Confident or Shy Kid

 جو لوگ کہتے ہیں نا ہمارے پاس یہ آپشن نہیں ہے کہ باہر کہاں سے لے کے جائیں ہمارے پاس وہ کلبز

نہیں ہیں اور باقی دوسری ایکٹیوٹیز نہیں ہیں صحیح ہے نہیں ہیں ایکسیوز مت دیجیے آپ گھر میں سکھا سکتے

ہیں آپ کو حیرت ہوتی ہے کہ جب جب آپ پڑھ لیتے ہیں صحابیات کے واقعات سنتے ہیں ایک پردے کا

بھی انتظام تھا گھروں میں ہوتی تھی تلوار بازی چلاتی تھی ان کو گھوڑ سواری ان کو آتی تھی تیر اندازی ان کو

آتی تھی اب انہوں نے کسی قسم کے حالات کو ایکسکیوز نہیں بنایا آج کہتے ہیں پابندی ہیں تو ہم نہیں کر سکتے

یہ ہمارے پاس ریسورسز نہیں ہیں تو ہم نہیں کر سکتے کر سکتے ہیں اگر کرنا چاہیں۔

 تو تیسری بات تیسری بات یہ کہ اپنے بچوں کو بزدل مت بنائیے ہم لوگ  خود بناتے ہیں اپنے بچوں کا بزدل

ڈراتے رہیں گے ہم اس کو ڈرائیں گے اللہ بابا سے ڈرائیں گے اس سیٹی والے بابا سے ڈرائیں گے اس کو

چھپکلی سے ڈرائیں گے اس کو ہم چاچا سے ڈرائیں گے ماما سے ڈرائیں گے کوئی نہیں ملے گا تو باپ سے ڈرائیں

گے اگر وہ ہم سے نہیں ڈرا تو پھر سب سے پہلے تو ہم خود اپنے اپ سے ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں چیختے

ہیں ڈارتے ہیں مارتے ہیں ڈرانے کے لیے وقتی طور پہ وہ بات سن بھی لے تو لانگ ٹرم کے اندر بچہ کمزور

ہو جاتا ہے اس کا اعتماد نیچے چلے جاتا ہے۔

Confident or Shy Kid

 بچوں کے دلوں میں خوف بھر دیجیے کتنا نقصان ہوا آپ کو اندازہ ہی ناظرین اپنے بچوں کو اگر آپ چھپو بنانا

چاہتے ہیں شرمندہ بنانا چاہتے ہیں مائیں بچوں سے محبت کرتی ہیں ماؤں کو بیٹوں سے زیادہ محبت ہوتی ہے

باپ کو بیٹیوں سے زیادہ ہوتی ہے عام طور پہ بیٹیاں بھی باپ سے زیادہ محبت کرتی ہیں تو بیٹے جو ہے نیچرلی

ماں کے ذرا نزدیک ہوتے ہیں جب تک ان کی شادیاں نہیں ہوتی تو شادی کے بعد تو اگر بات سمجھدار ہے

تو پھر تو بچہ ان کے اس کے قریب رہے گا ماں اگر جذباتی ہے اور ا وہ نہیں جانتی کہ بچوں کو کس طرح سے

ان کو پالنا ہے ان کی تربیت کرنی ہے تو پھر بڑے ہونے کے بعد تو بیٹے ماں کے پاس بھی نہیں رہتے۔

 خیر الگ ٹاپک ہے بتانے کا مقصد یہ ہے کہ مائیں محبت کرتی ہیں اور محبت کے اندر وہ کیا کرتی ہیں بچے کی ناز

برداری بھی کرتی ہیں اور اس کو تکلیفوں میں بھی نہیں جانے دیتی وہ نقصان کیا ہوتا ہے بچہ اپنا اعتماد کھو دیتا

ہے اور بچپن میں اعتماد اگر کھو جائے تو بہت مشکل سے واپس اتا ہے بچہ کسی کے سامنے کھڑے ہو کے بات

نہیں کر سکتا پبلک اسپیکنگ نہیں کر سکتا اپنا آئیڈیاز پریزنٹ نہیں کر سکتا چیزیں جانتے ہوئے بھی نہیں بتا

سکتا سوچیں کتنے نقصانات ہیں۔

 تین غلطیاں کریں گے بڑے نقصان ہوں گے اور تین مہینے چار مہینے غلطیاں چھوڑ دیں بچہ پھر اپنا اچھا ہو

جائے گا اس میں اعتماد بہت زیادہ بڑھ جائے گا یہ کام کرتے نا اعتماد بڑھنا شروع ہو جائے گا تو ناظرین ان

باتوں کا خیال رکھیے انشاءاللہ ہمارے بچوں کو اس ضرورت ہے اس دنیا کو بہادر بچوں کی ڈر سے ہمیں

لوگوں کی ضرورت نہیں ہے اس وقت اللہ بھی بہادر لوگوں کو پسند کرتا ہے تو کوشش کیجیے اپنے بچوں کو

بہادر اور مضبوط انسان بنائی ہے اور اس دور کے مطابق ان کے اندر وہ صلاحیتیں پیدا کیجئے جس کی ان کو

ضرورت ہے بہت بہت شکریہ اللہ حافظ

 

اپنا خیال رکھیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔اللہ خافظ۔

اگر آپ  کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔

بچوں کی کہانیاں ،     سبق آموز کہانیاں ،        نانی اماں کی کہانیاں

Share and Enjoy !

Shares

Leave a Comment