Pari aur Tote ka Anokha Qissa Episode No 1

Pari aur Tote ka Anokha Qissa Episode No 1

Pari aur Tote ka Anokha Qissa

اسلام و علیکم کیا حام ہے آپ سب کا  امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے

نانی اماں کی کہانیاں میں اپ سب کو خوش امدید ہم چھوٹے ہوں یا بڑی نانی اماں کی کہانیاں سننا تو سبھی کو

پسند ہے نا اگر اپ بھی نانی اماں کی میٹھی میٹھی کہانیوں سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو ہماری ویب  سائٹ 

وزٹ  کریں جس میں آپ کے لیے اور بھی بہت سی آچھی آچھی کہانیاں ہیں جن کو آپ پڑھ کر لطف اندوز

ہو سکتے ہیں ۔

تو اج کی نانی اماں کی کہانی ہے پری یا طوطا بہت مدت کی بات ہے کسی شہر میں ایک غریب عورت رہتی تھی

اس کا ایک ہی بیٹا تھا اس کے خاوند کو مرے ہوئے 12 سال گزر چکے تھے بیچاری نے محنت مزدوری کر

کے بیٹے کی پرورش کی لیکن نہ تو وہ پڑھ سکا اور نہ کوئی اور کام سیکھ سکا غریب بیوہ اسے اگر کسی کی دکان پر بٹھا

دیتی تو وہاں چند روز بیٹھ کر اوارہ لڑکوں کے ساتھ ادھر ادھر بھاگ نکلتا ماں دل ہی دل میں کڑ کر رہ جاتی

صبح شام یہی سوچتی کہ ارشد بڑا ہو کر کیا کرے گا لیکن اسے یہ خیال تسلی نہ بخشتا ارشد کے بچپن میں جو جو

اس نے اس کے بارے میں سوچا تھا سب باتوں پر پانی پھر گیا تھا وہ اللہ کی بارگاہ میں ہر وقت دعا کرتی کہ

ارشد نیک اور ہونہار ہو جائے اس کی ائندہ زندگی کا سہارا بن جائے ماں کی دعا قبول ہوتی ہے۔

 تو اللہ نے اس کی دعا سن لی اور وہ کیسے ائیے سنتے ہیں ایک دن ارشد کچھ لڑکوں کے ہمراہ دریا کے کنارے

مچھلیوں کے شکار کے لیے گیا ہوا تھا واپس لوٹتے ہوئے بازار میں آ رہا تھا اچانک اس کی نظر ایک شخص پر

پڑی جس کے ہاتھ میں طوطے کا پنجرہ تھا اور وہ صدا دے رہا تھا کہ خرید لو خرید لو اس تلسمی طوطے کو خرید

لو ارشد اس کی سدا سنتے ہی جھپٹ کر اس کے قریب پہنچا اور کہنے لگا جناب اس طوطے کی کیا قیمت ہے وہ

ارشد کے پھٹے کپڑوں کو دیکھ کر بولا یہ طوطا تم جیسوں کے لیے نہیں ہے۔

 ارشد غصے میں کہنے لگا جناب یہ اپ کی بھول ہے ہمارے سوا اس طوطے کو کوئی بھی نہیں خرید سکتا اچھا

لیکن تم سے اس کی قیمت ادا نہیں ہو سکے گی ارے میں اپنی جان دے کر بھی اسے حاصل کروں گا یہ بات

ہے تو سنو اس طوطے کی قیمت جنوں کے بادشاہ کے سر کا تاج ہے ارشد لاپرواہی سے بولا آپ اس تاج کی

پہچان بتا دیں تاکہ میں اُسے حاصل کر سکوں وہ شخص ہنس کر کہنے لگا وہ تاج سات رنگ بدلتا ہے اور جس

کے پاس وہ تاج ہو تمام جنات اس کے تابع ہو جاتے ہیں۔

 ارشد کہنے لگا اچھا یہ بتا دو جنوں کا بادشاہ کون سے ملک میں رہتا ہے کوکاف میں وہ شخص بولا ارشد کہنے لگا

استاد کو تم نے کہا اور کب دیکھا ہے اور طوطے کی قیمت جنوں کے سر کا تاج کس لیے مقرر کی ہے وہ شخص

کہنے لگا میں نے وہ تاج نہیں دیکھا یہ قیمت طوطے نے اپنے لیے خود مقرر کی ہے طوطے نے اتنی بڑی قیمت

کیوں بتائی ارشد حیران ہو کر پوچھنے لگا یہ راز میں نہیں جانتا چلو ٹھیک ہے پر اس طوطے کو اپ نے کہاں

سے حاصل کیا۔

 ارے میں شکاری ہوں ایک دن جنگل میں شکار کھیل رہا تھا کہ یہ میرے جال  میں پھنس گیا  جب میں نے

اسے فروخت کرنا چاہا تو اس نے مجھے اس قیمت پر مجبور کر دیا میں اسے شہر لیےآیا  لیکن آج تک کسی نے

بھی خریدنے کی جرات نہیں کی آج پہلا دن ہے جو تم نے خریدنے کا وعدہ کیا ہے اس سے زیادہ میں

طوطے کے متعلق کچھ نہیں جانتا۔

 ارشد نے تمام واقعات سن کر شکاری سے بڑی نرمی سے التجا کی کہ وہ طوطا اُسےدےدے شکاری نے یہ

سمجھتے ہوئے کہ نہ کوئی تاج لا سکے گا اور نہ میں سے فروخت  کر سکوں گا مفت کی تکلیف کس لیے اٹھاتا

پھروں اس نے طوطا ارشد کے حوالے کر دیا۔

 ارشد طوطا لے کر اپنے گھر آگیا رات کے 12 بج چکے تھے ارشد چارپائی پر لیٹے ہوئے طوطے کے متعلق

سوچ رہا تھا کہ اتنے میں اس نے طوطے کو یہ کہتے ہوئے سنا ارشد تم بہت بھولے ہو تم نہیں جانتے میں نے

تمہاری خاطر اپنے آپ کو اس قید میں کیوں ڈالا اللہ کے لیے اٹھو اور جنوں کے بادشاہ کے سر کا تاج حاصل

کرو میں تمہاری رہبری کروں گا اور شاید طوطے کی گفتگو سن کر فورا اٹھ بیٹھا اور طوطے کے قریب جا کر

کہنے لگا میرے آچھے میاں مٹھو بتا تم  کیا چاہتا ہے میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ تم کو کاف چلو اور جنوں کے

بادشاہ کا تاج حاصل کرو ارے وہ کس لیے اور کیوں طوطا کہنے لگا کیونکہ یہ ایک عجیب و غریب راز ہے جب

تم تاج حاصل کر لو گے تو یہ راز تمہیں خود بخود معلوم ہو جائے گا۔

Pari aur Tote ka Anokha Qissa

 ارشد اللہ کے لیے دیر نہ کرو اور صبح ہوتے ہی مجھے پچھلے سے ازاد کر کے مشرق کی طرف اگے بڑھتے چلو

اللہ مددگار ہے میں تمہیں ہر انے والی مصیبت سے بچاتا رہوں گا تمام رات طوطا اور ارشد اسی طرح کی

باتیں کرتے رہی صبح ہوتے ہی ارشد نے طوطے کو پنجرے سے باہر نکالا طوطا اڑ کر باہر نکلا اور ارشد بھی

طوطے کے کہنے کے مطابق مشرق کی طرف روانہ ہوا زمین پر ارشد چلا جا رہا تھا اور اسمان پرطوطا اس کے

ساتھ ساتھ اڑ رہا تھا۔

 تمام دن میں ارشد نے کئی کوس کا فاصلہ طے کر لیا شام کے نزدیک ایک درخت کے نیچے سستانے کے

لیے بیٹھ گیا طوطا ارشد کے پاس آیا دیکھو ارشد گھبرانا جانا اگر کوئی حادثہ پیش آئے دریا عبور کرنے کے بعد

مصیبتوں کا اغاز شروع ہوگا یہ انگوٹھی لے لو اسے اپنی انگلی میں پہن لو اس سے تمہاری ہر رکاوٹ دور ہو

جائے گی اور بھی کئی مشکلوں میں مدد دے گی جہاں تم بیٹھے ہو اس جگہ کو کھودو پھر اللہ کی قدرت کا تماشہ

دیکھو یہ کہہ کر طوطا درخت پر جا بیٹھا ۔

ارشد نے پہلے کچھ پھل کھائے دریا سے پانی پیا پھر درخت کے نیچے والی زمین کو کھودنا شروع کیا ارشد نے

کوئی دو ہاتھ زمین کھودی ہوگی کہ اس نے ایک لوہے کا صندوق دیکھا اسے کھولا تو اس میں سے ایک سلیمانی

تلوار نکلی ارشد نے تلوار کو دیا ہی تھا کہ ایک طرف سے سفید گھوڑا نمودار ہوا اور ارشد کے قریب ا کر رک

گیا ۔

ارشد گھوڑے پر سوار ہوا تو وہ ہوا میں اڑنے لگا وہ گھوڑا چند گھنٹوں بعد غار کے سامنے ا کر کھڑا ہو گیا ادھر

طوطے نے آواز دی کہ گھوڑے سے اتر کر غار میں داخل ہو جاؤ طوطے کے کہنے پر ارشد گھوڑے سے اتر

کر غار میں داخل ہو گیا اندر داخل ہو کر ارشد نے دیکھا کہ ہزاروں کی تعداد میں دیو جشن میں مشغول ہیں

ارشد جرات کر کے اگے بڑھا نعرہ لگایا خبردار ہوشیار ہو جاؤ تمہاری موت تمہارے سامنے کھڑی ہے دیو

نے جیسے ہی مڑ کر دیکھا تو تلوار کی چمک سے سب کے سب اندھے ہو گئے تمام دیو شورو گہ مچاتے ہوئے

اس کی طرف بڑھنے لگے ارشد اُچھل اُچھل کر انہیں اپنی تلوار سے ہلاک کرتا جا رہا تھا لیکن جو بھی دیو مر کر

گرتا زندہ ہو کر پھر لڑنے لگتا ارشد اُنہیں مار مار کر تھک گیا تھا دیو کی تعداد لاکھوں پر پہنچ گئی۔

طوطے نے یہ منظر دیکھ کر ارشد کو آواز دی کہ پہلے ان کے سردار کو مارو تب ہی یہ ختم ہوں گے ارشد دیو

کے سردار کے پاس بجلی کی طرح پہنچا اور سلیمانی تلوار سے اس کا کام تمام کر دیا سردار کا مرکر گرنا ہی تھا کہ

تمام دیو وہاں سے غائب ہو گئے ارشد نے اللہ کا شکر ادا کیا اب وہ چاہتا تھا کہ غار سے باہر نکلے۔

 پھر اچانک ایک جانب سے رونے کی اواز ائی کوئی کہہ رہا تھا کہ مجھے چھڑاؤ مجھے بچاؤ ہائے ہائے میں مر گئی

ارشد نے اگے بڑھ کر ایک طرف دیکھا ایک عورت زنجیروں میں جکڑی ہوئی منہ کے بل زمین پر  پڑی

ہوئی تھی ایک حبشی اسے چابکے مار مار کر کہہ رہا تھا کہ اب بھی مانے گی یا نہیں۔

 ارشد نے جھپٹ کر حبشی پر وار کیا اور ایک ہی وار میں اس کی گردن تن سے جدا کرتی پھر اس عورت کو

زنجیروں سے آزاد کیا عورت نے کہا اے خدا کے نیک بندے میں تیرا کس زبان سے شکریہ ادا کروں

ارشد کہنے لگا اے عورت بتا کون ہے اور یہ حبشی تجھے کس لیے مار رہا تھا میں عورت نے بتایا  یہاں سے کچھ

دور ایک دیہات میں رہتی ہوں میں وہاں کی زمیندار کی بیٹی ہوں یہ حبشی مجھ پر عاشق ہو گیا تھا اور مجھے پکڑ

کر یہاں لے آیا تھا وہ کہہ رہا تھا کہ میں اس سے شادی کر لوں جب میں نے انکار کیا تو اس نے مجھے باندھ کر

پیٹنا شروع کر دیا اللہ نے آپ کو موقع پر پہنچا دیا اگر آپ نہ آتے تو یقینا یہ میری جان لے لیتا اتنا کہہ کر وہ

عورت زور زور سے رونے لگی۔

ارشد اسے تسلی دے کر کہنے لگا کہ اب رو نہیں چل میں تمہیں تمہارے گاؤں تک پہنچائے دیتا ہوں

عورت کہنے لگی اے شخص تم اتنی تکلیف نہ کرو اب میں خود چلی جاؤں گی مگر جہاں تم نے مجھ پر اتنی مہربانی

کی ہے وہاں ایک اور بھی شفقت کر دو بتاؤ کیا چاہتی ہو تم اگر تم اپنی انگوٹھی مجھے ایک منٹ کے لیے عنایت

کر دو تو میں اسے پہنوں گی جس سے میرے جسم کے تمام زخم اچھے ہو جائیں گے اور پھر میں ارام سے اپنے

سفر پر چلی جاؤں گی۔

 ارشد نے انگلی سے انگوٹھی اتار کر اس کے حوالے کر دی عورت انگوٹھی پا کر جلدی سے اٹھی اور ارشد سے

تلوار چھین کر الگ کھڑی ہو گئی پھر اس نے بڑے قہر اور غضب کی نگاہ سے اس کی طرف دیکھا ارشد

زنجیروں سے جکڑا گیا پھر اس عورت نے ہاتھ زمین پر مارا ارشد زمین میں گڑ کر رہ گیا اسی حالت میں چھوڑ

کر عورت وہاں سے غائب ہو گئی۔

پری اور طوطے کا انوکھا قصہ

جاری ہے 

Pari aur Tote ka Anokha Qissa Episode No 2

Share and Enjoy !

Shares

Leave a Comment