Pasand Ki Shadi Per Baap Ny Masoom Ki Jaan Ly li
اسلام علیکم اُمید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے ۔
آج کی کہانی میں خوش آمدید
سویرا اور سونیا نام تھا دونوں لڑکیوں کا وہ آج میرے سامنے پڑی تھی لیکن جس حال میں پڑھی تھی مثال
میں کبھی ان کو دیکھنا نہیں چاہتی تھی یہ لوگ ہمارے جاننے والے تھے یہ جب بہت چھوٹی تھی تو میری
ماں کے پاس قران شریف پڑھا کرتے تھے ہم ایک ہی محلے میں رہتے تھے پھر ہم نے وہ محلہ چھوڑ دیا لیکن
ان کا ہمارے گھر آنا جانا تھا میں کہتی ہوں کہ یہ دونوں لڑکیاں بہت مثالی تھیں ان کا باپ ایک شرابی انسان
تھا اور ان کا بھائی بھی کوئی کام نہیں کرتا تھا بے روزگار تھا لیکن گھر کے حالات کو سنبھالنے کے لیے انہوں
نے قدم اٹھایا یہ پڑھے لکھی تھی اور شکل و صورت کی بھی بہت خوبصورت تھی میڈیکل ریپ کا کام کرتی
تھی مجھے یاد ہے کہ ان کے پاس کرآئے کے پیسے نہیں ہوتے تھے ۔
اور اپنے پیسے بچانے کے لیے یہ پیدل چلا کرتی تھی دھوپ میں گرمی میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہ جاتی
تھی ان کے گھر والے اور رشتہ دار باتیں کرتے تھے کہ یہ لڑکیاں کس قسم کا کام کر رہی ہیں میڈیکل
ریپ تو لڑکوں کا کام ہوتا ہے لیکن یہ الگ بات ہے کہ لڑکیاں بھی کرتی ہیں اور ان کو ٹھیک نہیں سمجھا جاتا۔
کہتے ہیں کہ جگہ جگہ ڈاکٹروں کے پاس پھرنا پڑتا ہے سو طرح کے لوگوں سے بات کرنی پڑتی ہے اس لیے
یہ بات اچھی نہیں ہے کہ لڑکیاں اس طرح کا کام کریں لیکن وہ لوگ کام کرتی تھی اور پیسے جمع کر رہی تھی
ان کے دو بہنیں اور میں تھی جو بالکل ہی بد صورت اور کسی حوالے سے بھی معتبر نہیں تھی ان کو نہ تو گھر کا
کوئی کام آتا تھا نہ ہی انہوں نے پڑھائی کی تھی ان لوگوں نے پڑھائی بھی اپنے دم پر ہی کی تھوڑے تھوڑے
پیسے جمع کر کے لوگوں کے بچوں کو ٹیوشن پڑھا پڑھا کے انہوں نے پڑھائی کی تھی اور اب یہ میڈیکل
ڈراپ کا کام کر کے بھی پیسے جمع کر رہی تھی۔
ان کا باپ ایک ظالم انسان تھا جنہوں نے اس کی ماں کو اتنا زیادہ تنگ کیا کہ وہ بیچاری نفسیاتی مریضہ بن گئی
اور اسے گھر میں زنجیر سے باندھ کے رکھنے کی ضرورت پڑتی تھی اکثر مجھ سے سویرا اور سونیا ملنے کے لیے
آیا کرتی تھی ان کے چہرے پر مسکراہٹ ہوتی تھی ایک دن کہنے لگی کہ ہمارے گھر رشتہ تو کسی کا آنا نہیں
ہے جس گھر میں داخل ہوتے جائیں اور سامنے مازنجیر سے بندھی ہوئی ہو اس گھر میں بھلا کیسے رشتہ آئے
گا اور اگر کوئی رشتہ ایا بھی تو رشتہ داروں میں سے آئے گا جہاں پہ ہم لوگ شادی نہیں کرنا چاہتی ہیں
کیونکہ ہمارے رشتہ دار سارے ہی جاہل ہیں کوئی بھی پڑھا لکھا نہیں ہے ورنہ صرف جاہل بلکہ ان کی
حرکتیں بہت ہی زیادہ عجیب ہیں۔
اگر ہماری شادی وہاں پہ ہو گئی تو ہم روایتوں اور ٹیپیکل حرکتوں کے ایک ایسے جال میں پھنس جائیں گے
کہ ہماری زندگی برباد ہو جائے گی سب سے پہلے تو وہ ہمیں کام نہیں کرنے دیں گے اور اب ہمیں کام
کرنے کی عادت پڑ گئی ہے ہمیں پیسے کمانے کا چسکا پڑ گیا ہے ہم لوگ گھر بھی چلاتے ہیں اپنی ماں کا علاج
کروانے کی بھی کوشش کرتے ہیں لیکن ماں کا علاج تو تب ہوگا نا جب ماں باپ نے حرکتیں ٹھیک کریں بابا
تو پھر بھی ان کو ڈانٹتے اور ان سے جھگڑا کرتے رہتے ہیں اس لیے ان کا علاج نہیں ہو پا رہا ہے میں نے اسے
سمجھایا کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ہمیشہ ان کو ہمت ہی دیتی تھی اس کے علاوہ میں کیا کر سکتی تھی۔
لیکن ان دونوں لڑکیوں کو دیکھ کر مجھے خود بہت ہمت ملتی تھی کہ وہ بہت ہی صابر اور ہمت والی لڑکیاں
تھیں جو سب کچھ برداشت کر رہی تھی اب وہ پہلے سے زیادہ اچھے کپڑے اور جوتے پہنتی تھی وہ ٹیکسی میں
گھوما پھرا کرتی تھی ان کی تنخواہیں بڑھ گئی تھی اور ان کے پاس کافی سارے پیسے ہوتے تھے ان کے باقی کے
دونوں بہنیں ان سے بہت زیادہ جلتی تھی ایک دن وہ مجھے کہنے لگی کہ میں نے تو ایسے جلتی ہیں جیسے ہم ان
کی بہنیں نہیں ہیں بلکہ سوتن ہیں انہوں نے تو ہمیں سلام کرنا بھی چھوڑ دیا ہے کوئی بات ہوتی ہے تو الٹا
جواب دیتی ہیں حالانکہ وہ بھی تو ہماری بہنیں ہیں ہم نے کوشش کی کہ ان دونوں کو بھی اس طرف لے کر
ائے لیکن ان کے دماغ ہی نہیں چلتے بالکل بابا پہ چلی گئی ہے ان کی شکل میں بابا پہ چلی گئی ہے اور ان کی
عقل بھی ان کو بیٹھ کے کھانے کی عادت پڑ گئی ہے۔
میں کہتی تھی کہ کوئی بات نہیں اللہ ان کے نصیب بھی اچھے کرے گا لیکن تم لوگ تو اپنے لیے محنت کر
رہے ہو وہ واقعی قابل داد ہیں اللہ تم لوگوں کو اور ہمت دے وہ اکثر مجھے بتاتی رہتی تھی کہ اب ہم نے اپنے
جہیز کے لیے مشین لی ہے اب ہم نے فرج لے لیا ہے جہیز کے لیے مشین اور فرج لینا آسان تو نہیں ہے
بڑی مشکل سے پیسے جمع کر کے انہوں نے یہ سب کچھ کیا تھا اپنا سامان خود بنا رہی تھی کیونکہ ان کو پتہ تھا کہ
ان کے ماں باپ نے ان کے لیے یہ کر نہیں پانا ان کا باپ تو گھر میں ایک روپیہ نہیں دیتا تھا وہ گھر بھی
چلاتی تھی اور اپنے معاملات بھی خود ہی دیکھتی تھی ان کا بھائی بھی ان سے پیسے لیا کرتا تھا جبکہ ان دونوں
سے بڑا تھا ایسی ہمت والی لڑکیاں میں نے پہلے نہیں دیکھی تھی۔
پھر دنیا کہتی ہے کہ ایسے لوگ اچھے نہیں ہوتے کہ لڑکیاں باہر نکل کے کام کر رہی ہیں یہ بری بات ہے
لیکن یہ نہیں دیکھتی کہ کام کر کے وہ پیسوں کے ساتھ کیا کر رہی ہیں گھر چلا رہی ہیں اپنی ماں کا علاج کروا
رہی ہیں اپنے بھائی کو پیسے دے رہی ہے تو کیا اس میں کوئی غلط بات ہے دن اسی طرح گزرتے جاتے تھے
کبھی کبھی ان سے ملاقات ہو جاتی تھی باقی میں اپنی زندگی میں مصروف تھی میری بھی شادی ہونے والی
تھی اور میں شادی کی تیاریاں کر رہی تھی میں نے ان کو کہا کہ میری شادی میں ضرور آنا اس سے پہلے وہ
میری بڑی بہن کی شادی میں آئی تھی اور انہوں نے خوب رونق نہیں لگائی تھی ہم نے بہت اچھا سا اہتمام
کیا تھا مل جل کے ڈانس کیا تھا ایک دوسرے کو مہندی لگائی تھی بہت ہی رونق لگ گئی تھی ان کے آنے
سے کیونکہ وہ بہت زیادہ خوبصورت بھی تھی سب لوگ پوچھتے تھے کہ یہ کون ہے تو میں کہتی تھی کہ
میری دوست ہے۔
میری شادی جس گھر میں کروائی جا رہی تھی وہ لڑکا عمر میں مجھ سے کم تھا کیونکہ میں بھی پڑھی لکھی تھی اور
ایک کالج میں پڑھاتی تھی اسی لیے میں نے ابھی تک شادی نہیں کی تھی یہ لڑکا مجھ سے 10 سال چھوٹا تھا
اور ڈاکٹر بھی تھا اس کے علاوہ یہ لوگ بہت زیادہ امیر تھے اور ان کے پاس گاڑی وغیرہ بھی تھی سب
لوگوں کا کہنا تھا کہ تمہیں یہ رشتہ کہاں سے اور کیسے مل گیا تمہاری تو عمر گزرتی جا رہی تھی میں اس رشتے
سے بہت زیادہ خوش تھی اور اپنی شادی پہ بھی۔
سویرا اور سونیا کو بلانا چاہتی تھی میری شادی طے ہو گئی تھی دراصل میری شادی جلدی ہی طے ہو گئی
انہوں نے کہا تھا کہ دو تین مہینے کے بعد شادی رکھیں گے لیکن پھر پتہ چلا کہ ان کی بہن کو باہر کے ملک
جانا تھا اور اس کے شوہر کو چھٹی ہی نہیں مل رہی تھی اسی لیے انہوں نے شادی جلد ہی رکھ دی اب میں
جلدی جلدی سب کو فون کر رہی تھی کہ سب کو بتا سکوں کہ شادی میں آجائیں کیونکہ پہلے تو میں نے سب
کو یہی کہا تھا کہ ابھی ایک دو مہینے پڑے ہیں لیکن ابھی صرف 19 دن کا ہی وقت تھا میں نے سویرا اور سونیا
کو کال ملائی لیکن ان کے فون بن جا رہے تھے ایک ہفتہ پہلے میری سویرا سے بات ہوئی تھی اس نے مجھ
سے پوچھا تھا کہ شادی کب ہے تو میں نے کہا تھا کہ ابھی تاریخ نہیں رکھی گئی میں نے اسے کہا کہ تم اج کل
کہاں مصروف ہو تو اس نے مذاق میں کہا تھا کہ تمہیں ایک بات بتانی ہے میں نے نکاح کر لیا ہے اب میں
نے اسے کہا تھا کہ مذاق نہیں کرو تھپڑ کھاؤ گی مجھ سے چھپ چھپا کر تم نے نکاح کر لیا کیا تم نے سویرا بڑی
تھی اور سونیا چھوٹی تھی اور میں سویرا سے بات کر رہی تھی سونیا کی دوستی میری چھوٹی بہن سے زیادہ تھی
وہ دونوں آپس میں کھیل کر ہی بڑھی ہوئی تھی۔
سویرا کے ساتھ میری بہت دوستی تھی اس نے کہا کہ ہاں یار آرام سے بتاؤں گی اس لیے بھی میں اس کو بار
بار فون کر رہی تھی کہ پتہ تو چلے کہ کیا بات ہے کہیں نکاح کر کے رخصت ہو گئے کہیں چلی تو نہیں گئی
لیکن اس کا فون ہی بند تھا ایک دو دن اسی طرح گزر گئے جب ایک دن میری امی نے مجھے کہا کہ اخبار نکال
دیے ہیں گھر کے شیشے صاف کر لو میں نے کہا کہ میری شادی ہونے والی ہے اور آپ نے مجھ سے کام کروا
رہے ہیں تو میری ماں نے کہا کہ ہاں جاتے جاتے ہمارے کام کر دو پھر تو تم بہت اچھے گھر میں جا رہی ہو
وہاں پہ تمہیں کام کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
میں نے کہا کہ ٹھیک ہے ویسے بھی مجھے بیٹھے بیٹھے کیا کرنا تھا میں نے اخبار اٹھائی ہے اخبار ایک دو دن پرانی
ہی تھی جب میں شیشےصاف کر رہی تھی تو میری انکھوں کے سامنے ایک خبر کا ٹکڑا ایا اس کو دیکھ کر
میرے قدموں تلے سے زمین نکل گئی لیکن تاکہ حافظ کالونی کے فرہاد نے اپنے دو بیٹیوں کو غیرت کے
نام پر قتل کر دیا یہ دونوں یہ لفظ میرے لیے جانے پہچانے تھے حافظ کارگنی میں تو سویرا اور سونیا رہتے تھے
اور ان کے باپ کا نام بھی فرہاد ہی تھا میں نے امی کو فورا بتایا امی نے کہا کہ کوئی اور بھی ہو سکتا ہے ۔
لیکن میرا دل کہہ رہا تھا کہ کوئی گڑبڑ ہے کیونکہ وہ فون بھی تو نہیں اٹھا رہی تھی میں نے اپنے بھائی کو فورا
پتہ کرنے کے لیے بھیجا اور میں خود بہت زیادہ پریشان تھی جب میرا بھائی واپس ایا تو اس کی شکل سے ہی
لگ رہا تھا کہ کچھ گڑبڑ ہے اس نے کہا کہ تین چار دن پہلے کی بات ہے اس نے اپنی دونوں بیٹیوں کو غیرت
کے نام پر قتل کر دیا ہے لیکن اصل بات تو کچھ اور یہ ہے میں نے کہا کہ کیا اس نے کہا کہ سویرا نے کسی
وکیل سے نکاح کر لیا تھا ان لوگوں نے اپنا جہیز بنا کے رکھا ہوا تھا جہیز میں ایک ایک سوٹ 20 سے 25
ہزار کا تھا سونا بھی تھا انہوں نے رات کو اپنے باپ کو کہا کہ اس گھر میں تو ہماری شادیاں ہونی نہیں ہیں
اسی لیے میں نے نکاح کر لیا ہے اور کل میں اپنی بہن کو بھی اپنے ساتھ لے کر جا رہی ہوں اور ہم لوگ
یہاں سے لاہور شفٹ ہو رہے ہیں اپنا سارا سامان بھی لے جائیں گے اب بس اجازت دے دیں اپ کے
بڑی مہربانی اس کے باپ نے کہا ٹھیک ہے چلی جاؤ ان دونوں بہنوں نے پلان بنا لیا کہ صبح اپنا سارا جہیز کا
سامان لے کر لاہور چلی جائیں گی جہاں پر سویرا اپنے نئے شوہر کے ساتھ رہنے والی تھی اور اس کی بہن نے
بھی اس کے ساتھ ہی رہنا تھا لیکن راتوں رات ہی ان دونوں کو قتل کر دیا گیا۔
اس کے باپ اور بھائی نے مل کے یہ سب کچھ کیا کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کی بیٹیاں اس طرح سے
گھر سے چلی جائیں اور ساتھ میں دو بہنیں جو سویرا اور سونیا کی تھی انہوں نے باپ اور بھائی کا پورا پورا
ساتھ دیا کیونکہ ان کو پتہ تھا کہ جب یہ دونوں لڑکیاں مر جائیں گی تو ان کے سارے کپڑے جوتے اور سارا
جمع کیا ہوا سامان ہمیں مل جائے گا یعنی دو بہنوں نے اپنی دو بہنوں کو صرف سامان کے لیے مار ڈالا تھا اب
تک تو ان کا کفن دفن بھی ہو چکا تھا اب تک تو ان کا کفن دفن بھی ہو چکا تھا میں بہت زیادہ افسوس میں تھی
بہت زیادہ روئی مجھے بہت دکھ ہو رہا تھا بار بار ان دونوں کی شکلیں میرے آگے ا رہی تھی کتنی محنت کی تھی
ان لڑکیوں نے کیسے وہ یہاں تک پہنچی تھی اور پھر ان کے ساتھ یہ سب کچھ ہو گیا میں نے امی سے کہا کہ
ہمیں افسوس کرنے کے لیے جانا چاہیے پر میری امی کا کہنا تھا کہ افسوس کرنے کے لیے تو بندہ تب جاتا ہے
نا جب اگلے بندے کو افسوس ہو ان لوگوں نے تو خود ہی ان کی جان لی ہے تم کس کو افسوس کریں گے اس
کی ماں کو وہ بیچاری تو ویسے ہی پاگل ہے کیا سمجھ آیا ہوگا اس کو میں نے کہا کہ اللہ کرےاُسے نہ ہی سمجھ ائے
نہیں تو سمجھ ائے گا تو کیا کر گزرے گی اس پر کہ اس کی دونوں بیٹیوں کے ساتھ کیا کیا گیا ہے اس کا باپ بڑا
ہی چالاک تھا اس نے یہ کام کر کے الزام اپنے بیٹے پہ لگا دیا اور کہا کہ میرا بیٹا فرار ہو گیا ہے ایک دو مہینے کے
بعد اس کا بیٹا واپس آگیا پولیس نے اسے پکڑ لیا اور اس کے باپ نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو معاف کرتا ہوں
اور سارا معاملہ رفع دفع ہو گیا۔
وہ شخص جس کے ساتھ ویرا نے نکاح کیا تھا ایک وکیل تھا لیکن وہ کبھی بھی سامنے نہیں آیا پتہ نہیں وہ ڈر
گیا یا اس کو بھی مار دیا گیا یا پھر اس نے سوچا ہوگا کہ جس کے ساتھ زندگی گزارنی تھی وہ تو اس دنیا میں نہیں
رہی اب کسی کے ساتھ دشمنی مول لے کر کیا فائدہ بات تو ایسی ہی تھی لیکن کاش کہ وہ کوئی قدم اٹھاتا اور
ایسے لوگوں کو پولیس کے حوالے تو کرواتا دن رات انہی کے بارے میں سوچتی رہتی تھی امی نے کہا کہ
تمہاری شادی ہے اپنا چہرہ ٹھیک کرو نہیں تو لوگ کہیں گے کہ تم نے شادی سے خوش نہیں ہو میں نے کہا
کہ امی دنیا کتنی ظالم ہے امی نے کہا کہ یہاں پر ایسا ہی ہوتا ہے بیچاری بچیوں کے ساتھ بہت برا ہوا اس میں
کوئی شک نہیں لیکن ہم ان کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتے یہ بھی ایک حقیقت ہے میری شادی ہو گئی اور
میں اپنے گھر چلی گئی ۔
سوچ رہی تھی کہ اج وہ دونوں بھی ہوتی تو میری شادی میں آتی اور پھر کہ اتنا مزہ اتا کتنا اچھا لگتا وہ ہستی
مسکراتے ناچتی اور پھر ایک دن ان کی بھی شادی ہو جاتی انہوں نے ضرور اپنے لیے کوئی خواب دیکھے ہوں
گے سوچا ہوگا کہ یہ جو سامان اکٹھا کیا ہے اس کو استعمال کریں گے یہ جوڑے جو اتنے مہنگے مہنگے لیے تھے
اس کو پہنیں گے اور ان کے ساتھ کیا ہو گیا یہ دنیا بہت بری ہے یہاں پر اسی طرح ہوتا ہے غیرت کے نام
پر عورتوں کو مار دیا جاتا ہے مرد اور عورت کی غیرت میں یہی فرق ہوتا ہے کہ عورتیں رشتوں کے لیے
اپنی غیرت مار دیتی ہیں اور مرد غیرت کے لیے اپنے رشتوں کو قربان کر دیتے ہیں لیکن اس نے بھی کیا
غیرت تھی آخر کیا غلط کیا تھا انہوں نے صرف نکاح ہی تو کیا تھا اور اگر گھر سے جا رہی تھی تو اس میں بھی
کیا برا تھا ایک بہن نے تو رخصت ہونا ہی تھا ساتھ دوسری چلی جاتی تو کیا ہو جاتا وہ پیچھے کیا کرتی جب کہ اس
کو کوئی پسند بھی نہیں کرتا تھا جس طرح سے ان کو مارا گیا تھا اس کی تفصیل بھی لکھی گئی تھی جو تمہیں بیان
بھی نہیں کر سکتی ہوں آج کل کوئی بھی رشتہ خالص نہیں اپنی بہنیں ہی اپ کے ساتھ ایسا کر گزرتی ہیں
اپنے باپ بھائی اپ کو زندہ درگور کر دیتے ہیں تو پھر دنیا سے کیا شکوہ گئی کہ سب لوگ تو ویسے ہی غیر ہیں
جب اپنے ہی اپ کو جان سے مار ڈالیں تو پھر دنیا اپ کے ساتھ کیا کرے گی بلکہ مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ کبھی
کبھی باہر کے لوگ اپ کے ساتھ زیادہ اچھائی کر دیتے ہیں جبکہ آپ کے اپنے ہمیشہ اپ کے ساتھ برائی
کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں میرے دل سے ہمیشہ ان کے لیے دعا نکلتی ہے میں جب بھی دعا کے لیے
ہاتھ اٹھاتی ہوں دونوں کے چہرے میری انکھوں کے سامنے آ جاتے ہیں خدا کرے کہ ان کو اخرت میں
ضرور انصاف ملے اور بے شک ان کو انصاف ملے گا اللہ کا انصاف سب سے بہترین انصاف ہے یہاں پر ان
کے خلاف جو لوگ تھے وہ جیت گئے اور وہاں پر وہ دونوں جیت جائیں گی میں ابھی بھی ان کے لیے کچھ نہ
کچھ پڑھ کے ثواب بھیجتی رہتی ہوں ان کے ایصال ثواب کے لیے ختم نہیں فرماتی میں اتنا ہی کر سکتی ہوں
کاش کہ ایک ملاقات ہو جاتی کاش کہ ان کے ساتھ یہ سب کچھ نہ ہوتا وہی تو روتا جو ان کو بچا لیتا لیکن یہ
ہمارے معاشرے کا ناسور ہے کہ اس طرح کے واقعات اج بھی ہو رہی ہیں اور اکثر ہوتے رہتے ہیں ۔
دوستوں میں ایسا ہرگز نہیں کہتا کہ لڑکی ماں باپ کے گھر کو چھوڑ کر جائے اور ایسے نکاح کرے لیکن جب
باپ اور بھائی ایسے ہوں تو وہ کیا کرے کچھ غلط بھی تو نہیں کیا تھا اپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں کمنٹ
باکس میں ضرور بتائیں ملتے ہیں اگلی کاہنی میں اللہ حافظ۔
کہانی پڑھنے کا بہت شکریہ۔
اپنا خیال رکھیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔اللہ خافظ۔
اگر آپ اور مزید کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔
بچوں کی کہانیاں ، سبق آموز کہانیاں ، نانی اماں کی کہانیاں