Nand ke fitne

Nand ke fitne

Nand ke fitne

 

اسلام علیکم اُمید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے ۔

آج کی کہانی میں خوش آمدید 

آج کی میری کہانی ایسی نند  کے بارے میں ہے جو اپنے گھر کی فکر چھوڑ کر بھائی بھابھیوں کے گھریلو

معاملات پہ ٹانگ اڑاتے ہیں موبائل کے بیل مستقل بج رہی تھی جلدی سے ہاتھ پہنچے اور فون اُٹھایا ہیلو

بڑی نند کی آواز سنتے ہیں دل بڑی زور سے دھڑتا کہاں تھی بھائی سو رہی تھی کیا ابھی تک نہیں آپی  کھانا پکا

رہی تھی میں 12 بج رہے ہیں نا بچے سکول سے آنے ہی والے ہوں گے چلو خیر ہے امی کے شوگر چیک کی

تھی صبح جی آپ نے صبح چیک کی تھی نارمل تھی اور بلڈ پریشر نہیں آپی بلڈ پریشر تو نہیں چیک کیا ارے

کہاں پہ ہے تمہیں ہر دو گھنٹے پر چیک کیا کرو بلڈ پریشر کو آپی  کام کرنے والی بائی  آگئی تھی تو کام کر رہی تھی۔

 کام کرو گی تو بیمار انسان کو چھوڑ دو گے کیا فروٹ دیا تھا امی کو گیا بجے دیا تھا کروں گی میں عبید سے بات ٹائم

سے سارے کام کیا کرو بھائی نہیں نہیں اپ پہ عبید سے کچھ مت کہیے گا ناراض ہو جائیں گے نا آچھا چلو

ٹھیک ہے آپ ہر دو گھنٹے پر بلڈ پریشر چیک کر کے کاپی میں لکھوں میں آؤں گی شام میں تو دیکھوں گی اور

ہاں چائے پر کچھ بنا لینا بچوں کو ٹیوشن سے سیدھا لے کر اؤں گی تمہارے ہاں جی آپی اللہ حافظ۔

 کیا مصیبت ہے پورے دن کی خواری بڑی نند آتنا تنگ کرتی کہ کبھی کبھی رونا آنے لگتا عبید سے کہنے کا بھی

کوئی فائدہ نہ تھا انہیں تو اپنی بڑی بہن جان سے پیاری تھی امی کے پاس پہنچی تو وہ مسکرا رہی تھی جلدی سے

بلڈ پریشر چیک کر کے اس نے پرچے پر لکھا یہ برتن اٹھا لینا جی امی جی نگاہتی کو میرا خیال ہے اگر فون نہ کہے

تو کوئی پوچھے بھی نہ مجھے سانس کی بات سن کر دل بہت دکھ دل چاہا کچھ بولو مگر جہاں بولنے کا فائدہ نہ ہو

وہاں خاموشی بہتر ہے۔

 جلدی جلدی کھانا پکایا دہی پھلکی بنائی جھولے بنائے اور رول اسی وقت کرنے کا سوچ کر نماز پڑھنے چلی گئی

کام تو سارے ہی ہو جاتے ہیں بس کچھ کام انسان خوش ہو کر کرتا ہے اور کچھ بوجھ سمجھ کر نماز پڑھ کر ساس

کو کھانادیا اور اپنا اور بچوں کا کھانا میز پر نکال کر بچوں کو بلانے چلی گئی واپس آئی تو اس کی ساس نگت باجی

سے فون پر کہہ رہی تھی اس کے چابی بھرنی پڑتی ہیں آج سارا کچھ ٹائم پر کر رہے ہیں یہ سن کر اُس کا دل دکھ

سے بھر گیا شام میں بھی نکاح تھا اپنی بھائی کے سامنے شیر بنی ہوئی تھی یہ کرو وہ کرو ایسے کرو امی کو کھانے

میں یہ دیا کرو وہ نہ دیا کرو ٹائم پر سب کچھ کیا کرو سوائے جی جی کہنے کے کوئی چارہ نہ تھا۔

 اللہ اللہ کر کے نگت باجی  رخصت ہوئی عبید کا موڈ الا خراب امی کے ساتھ ہی کھانا مانگ کر کھا لیا اور پھر جا

کر سو گئی بچوں کو کھانا دیکھ کر کچن سمیٹ کر لیٹی تو انکھوں سے بے اختیار انسو چھلک پڑے بہت روئی پھر نہ

جانے نیند کب مہربان ہوئی نیند تو خیر سولی پر بھی آ ہی جاتی ہے آج پڑوس کے انٹی ساس کی عیادت کو ائی

ہوئی تھی چائے اور نمکو ٹرے میں رکھ کر ساس کے کمرے میں آئی تو انٹی درس کی دعوت دے رہی تھی

ساس نے تو معذرت کر لی طبیعت کی وجہ سے اور بہو کو بھیجنے کا کہہ دیا ۔

Nand ke fitne

وہ تو خوش ہو گئی ایسی محفلیں اُسے شروع سے ہی پسند تھی جہاں اپنی اصلاح کے مواقع ملے دوسرے دن

جلدی جلدی کام نمٹایا اور درس میں آگئی درس دینے والی خاتون کا لہجہ اتنا نرم اور دل مُح لینے والا تھا کہ دل

کرتا تھا وہ کہتی جائیں اور یہ لوگ سنتے جائیں صبر کے حوالے سے قران پاک کے مختلف آیات کا ترجمہ اور

تفسیر سنائی دل کو بہت سکون ملا بے شک اللہ تعالی ہی بہترین بدلہ دینے والا ہے۔

 بس نیت میں رب کی خوشنودی مقصود ہے پھر عزت اور ذلت پر بھی بہت تفصیل سے قران کی آیات کا

حوالہ دیا گیا کہ اگر کسی انسان کو پوری دنیا کے انسان مل کر بھی عزت دینا چاہیں یا فائدہ پہنچانا چاہیں تو نہیں

پہنچا سکتے جب تک رب کی مرضی نہ ہو اور اگر اللہ عزت دینا چاہے تو پوری دنیا کے لوگ بھی مل کر اُس

شخص کونقصان نہیں پہنچا سکتے بے شک اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہل سکتا درخت سے

آج صبح اٹھی تو اتنی زور کا چکر ایا کہ گرنے کو تھی عبید کو بتایا تو جلدی سے ڈبل روٹی لے آئے بچوں کو جیسے

تیسے چائے بنا کر دی سکول بھیج کر لیٹی تو انکھ لگ گئی طبیعت ناساز تھی وہ بیٹھ جاتے ہوئے کہہ گئے کہ میں

جلدی آ جاؤں گا تو پھر ڈاکٹر کے پاس تمہیں لے کر چلوں گا امی بھی سو رہی ہے تم بھی تھوڑی دیر آرام کر لو

لیٹے تو آنکھ ایسی لگی کہ گیارہ بجےآنکھ کھلی ابی اٹھنے کا سوچ ہی رہی تھی کہ دھڑام سے دروازہ کھلا اور نگت

آپی کی انکھیں نکالے کھڑی تھی بس بس تم سوتے رہو کوئی خیال ہے تمہیں بیمار ساس کا ابھی تک ناشتہ

نہیں کیا امی نے اور تمہیں سونے کے لیے لائے ہیں کیا غضب خدا کا گیارہ بجنے کو ہیں اماں کا فون آیا تو میں

فورا اپنے گھر تالا ڈال کر نکلی کہ اماں کو دیکھ اؤں شوگر بلڈ پریشر کی مریضہ ہیں تمہیں تو کوئی خیال ہی نہیں

میری ماں کا۔

 آپی میرے طبیعت خراب ہے اس لیے لیتی تو آنکھ لگ گئی کیوں کیا ہوا ہڈی کٹی تو وہ تو ہڈ حرام کہیں کی نگت

 آپی سے بحث اب فضول تھے جلدی سے باتھ روم جا کر منہ پر چھینٹیں مارے اور ناشتہ بنانے کےلیے

کچن میں  آگئ اماں اور آپی دونوں تیز تیز بول رہی تھی جلدی سے ٹرے میں ڈبل روٹی کے توس پر مکھن لگا

کر رکھے اور دلیا بنانے لگی چائے چڑھائی کے دروازے پر بیل ہونے لگی وہ جلدی سے بھاگی کہ ابھی دیر

سے گیٹ کھولنے کا بھی طعنہ مل جائے گا۔

 دروازہ کھولا تو عبید سامنے کھڑے تھے وہ بھی آپی کے بچوں کو لے کر اس نے اندر آنے کا راستہ دیا عبید

بہت غصے میں لگ رہے تھے ساس اورنندکو تو کچھ خبر ہی نہیں تھی خوب تیز تیز اس کے خلاف بولے جا

رہی تھی وہ کچن میں آ کر ناشتہ بنانے لگی عبید بچوں کو لے کر سیدھے ماں کے کمرے میں پہنچے تو بہن اپنے

بچوں کو دیکھ کر عبید سے پوچھنے لگی ہائے خیریت ہے تم میرے بچوں کو یہاں کیوں لے آئے آپی مجھے تم

سے اس غیر ذمہ داری کے توقع نہیں تھی تم بچوں کو سوتا چور کر گھر کو تالا لگا کر امی کے پاس کیوں آئی ہوں

اور موبائل کہاں ہے تمہارا ایسے کیا ایمرجنسی ہو گئی تھی یہاں۔

 نوید بھائی کا فون آیا تھا مجھے کہ تمہارے پڑوس والوں نے نوید بھائی کو کال کر کے بتایا کہ گھر میں بچے

زاروں قطار رو رہے ہیں اور باہر سے گھر میں تالا ہے ساتھ ہی تم بھی فون نہیں آٹھا رہی میں تو آج جلدی

آنے کا بول کر گیا تھا راستے میں ہی تھا کہ نوید بھائی کا مجھے فون آیا کہ ان کے گھر جاؤں کیونکہ انہیں پڑوس

سے فون آیا ہے تالا توڑ کر اپ کے بچوں کو لے کر آ رہا ہوں نوید بھائی تھوڑا دور تھے وہ بھی نکلے ہوئے ہیں

ادھر ہی ا رہے ہیں۔

Nand ke fitne

 میں قریب تھا اسی لیے جلدی پہنچ کر انہیں بتایا کہ میں بچوں کے پاس پہنچ گیا ہوں برابر والے تو بھلے لوگ

ہیں آپ کے کہ انہوں نے بتا دیا ورنہ نہ جانے بچے کب تک روتے رہتے اور ان کا کیا حل ہوتا اب تو نند کا

ایک رنگ آئے اور ایک جائے ارے ماں کا فون آیا تھا عبید کہ بغیر ناشتے پانی کے پڑھی ہیں تمہاری بیوی کو

تو کوئی خیال نہیں اماں کا ہڈ حرام کہیں کی جب دیکھو سوئی پڑی رہتی ہے وقت پہ کوئی کام نہیں کرتی اماں کا ۔

تو تم بچوں کو چھوڑ کر نکل ائی آپی  اللہ نہ کرے کوئی بڑا حادثہ ہو جاتا تو کون ذمہ دار ہوتا یہ اتنا بڑا مسئلہ تو نہیں

تھا عالیہ کی صبح طبیعت خراب تھی میں نے اسے جلدی آنے کا کہا تھا اور میں ہی اسے کہہ کر گیا تھا کہ ابھی

امی سو رہی ہیں تم بھی ذرا ارام کر لو اور آپی امی تو شروع سے اپنا ناشتہ خود بنا کر کرتی تھی تم نے عالیہ کے

انے کے بعد سے کہہ کہہ کر اللہ کو بالکل بستر کا کر دیا ہے جبکہ اماں کو ڈاکٹر نے واک کرنے کا کہا ہے اس عمر

میں شوگر بلڈ پریشر تو ہوتا ہی ہے نا بجائے اس کے کہ تم اماں سے یہ کہتی کہ اماں اٹھ کر خود ناشتہ بنا کر

کریں تم نکل پڑے گھر سے بچوں کو چھوڑ کر کہ عالیہ کے کلاس لے سکو۔

 کوئی موقع تم ہاتھ سے جانے نہیں دیتی اپی  ابھی عبید بھول ہی رہے تھے کہ دروازے پر دوبارہ بیل ہوئی

دیکھا تو بہنوئی نوید بھائی کھڑے تھے سلام کر کے عالیہ سائیڈ میں ہو گئی نوید بھائی بہت غصے میں تھے وہ تو

آپی پر آتے ہی برس پڑے اس عورت کو تو صرف میکے کی فکر ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے میں اور میرے بچے

جائیں بھاڑ میں ہر وقت فون پر لگی رہتی ہے اپنی امی کے ساتھ کہ بھاوج کیا کر رہی ہیں بھاوج نے یہ کیوں

نہیں کیا ویسے کیوں نہیں کیا میں شروع دن  سے اس کو سمجھاتا رہتا ہوں کہ تمہارے بھائی بھابج اپنے گھر

کے معاملات جانے مگر اس کے دلچسپی بجائے اپنے گھر ہونے کے اپنے میکے میں لگی رہتی ہے کہ بھاوج کیا

کر رہی ہوں گی اماں کے گھر کیا ہو رہا ہوگا ۔

نکت باجی تو سر جھکائے شرمندگی سے سب کچھ خاموشی سے سن رہی تھی کہ سوائے سننے کے ان کے پاس

اب کوئی چارہ نہیں تھا ساس بھی خاموش داماد کی سن رہی تھی کیونکہ غلطی ان کی بیٹی کی ہی تھی پھر عبید نے

صاف کہہ دیا کہ۔

 اپی اس گھر کے معاملات امی کا خیال رکھنا میرے اور میری بیوی کی ذمہ داری ہے تم اپنا شوہر اپنے بچے اور

اپنا سسرال دیکھو آپی اور بچوں کو لے کر نوید بھائی تو چلے گئے امی کو ناشتہ دیکھ کر ائی تو عبید طبیعت پوچھنے

لگے تم بھی ناشتہ کر لو عالیہ پھر چلتے ہیں ڈاکٹر کے پاس اسی لیے میں جلدی آیا ہوں کہ تمہیں ڈاکٹر کے ہاں

دکھاؤں پھر اپنا ناشتہ بناتے بے اختیار آنکھوں میں انسو اگئے شکر ہے اللہ کا کہ اس نے سرخرو کیا بعض

لوگ دوسروں کو ذلیل کرنے کا سوچتے یہ بھول جاتے ہیں کہ عزت اور ذلت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے

وہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت اللہ پاک ساری بھابیوں کو ایسے فتنہ اور فساد پھیلانے والی

نندوں کے شر سے محفوظ رکھے آمین۔

کہانی پڑھنے کا بہت شکریہ۔

اپنا خیال رکھیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔اللہ خافظ۔

اگر آپ اور مزید کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔

بچوں کی کہانیاں ،     سبق آموز کہانیاں ،        نانی اماں کی کہانیاں

 

Share and Enjoy !

Shares

Leave a Comment