This Is Why Your Poor
دوستوں آپ کو سب سے پہلے میں 1966کیے گئے ایک ایکسپیریمنٹ کے بارے میں بتا دوں جس سے
آپ کو سمجھ میں آجائے گا کہ آپ کو کیسے نئے ٹریپ میں پھنسایا گیا ہے 1966 میں سائنٹسٹ نے ایک
ایکسپیریمنٹ کیا جس ایکسپیریمنٹ میں انہوں نے کچھ بندروں کو ایک پنجرے میں بند کر دیا اور اس
بڑے سے پنجرے میں انہوں نے ایک سیڑھی کے اوپر کچھ کیلے رکھ دی تو جیسے ہی کوئی بندہ ان کیلوں کو
حاصل کرنے ک لیے سیڑھی پر چڑتا تو سائنٹسٹ دوسرے بندروں پر ٹھنڈے پانی کی بارش کر دیتے اب
بندروں کو اس بات کا پتہ چل گیا تھا کہ ہم میں سے جب بھی کوئی سیڑھی پر چڑھتا ہے تو ان کو ٹھنڈے پانی
کی بارش ہوگی تو اگلی بار جب بھی کوئی بندر اس سیڑھی پر چڑھنے کی کوشش کرتا ہوں تو دوسرے بندر مل
کر اسے مارنے لگتے ۔
اب سائنٹسٹ نے ان میں سے ایک بندر کو نکال کر اس کی جگہ پر ایک نیا بندر لا کر رکھتا ہے اور جیسے ہی
اس نئے بندر نے ان کیلوں کو حاصل کرنے کے لیے سیڑھی پر چڑھنے کی کوشش کی تو باقی سب بندروں
نے مل کر اسے مارنا شروع کر دیا اب اسے میں یہ بات پتہ چل گئی کہ سیڑھی پر چڑھنے سے مار پڑتی ہے اب
سائنٹسٹ نے ایک اور بندر نکالا اور اس کی جگہ پر ایک نیا بندر لا کر وہاں ڈال دیا اور جب اس نئے بندر نے
سینے پر چڑھنے کی کوشش کی تو سب بندروں نے اسے مارنا شروع کر دیا ایون کہ اس بندے نے بھی جس
پر کبھی ٹھنڈے پانی کی بارش ہوئی ہی نہیں تھی اور پھر ایک اور بندر کو نکال کر اس کی جگہ پر ایک نیا بندر
لایا گیا اور جب بہت ساری پر چڑھنے لگا تو اسے بھی وہ بندر مارنے لگی اب اسے بھی یہ بات سمجھ میں آگئی کہ
سیڑھی پر چڑھنا منع ہے اور پھر آہستہ آہستہ ہر ایک بندر کو ریپلیس کر دیا گیا اور اب وہاں کوئی بھی ایسا بندہ
نہیں تھا کہ جس پر کبھی ٹھنڈے پانی کی بارش کی گئی لیکن پھر بھی ان میں سے کوئی سیڑھی پر چڑھنے کی
ہمت تقریر کرتا تھا تو جب ایک بندر نے دوسرے بندر سے پوچھا کہ ایسا کیوں ہے تو اس نے جواب دیا
یہاں بس ایسا نہیں ہوتا۔
دوستو اس سٹوری میں ہمارے لیے ایک بہت ہی بڑا میسج ہے اور اس میسج میں ہمارے سوسائٹی کی حقیقت
چھپی ہوئی ہے اب شاید اپ کے من میں خیال ا رہا ہوگا کہ کیسی حقیقت تو اس کا جواب بہت سادہ ہے آج
اس دنیا میں 95 پرسنٹ لوگ اپنی زندگی ایسے کام کرنے میں گزار رہے ہیں جن کاموں کو ان کو خود نہیں
پتہ کہ وہ کیوں کر رہے بس ہر انسان ایک ہی سوچ کو لیے بھاگ رہا ہے وداؤٹ ہیونگ ایی ریزن۔
یعنی کہ وہ ایک ایسی ریس کا حصہ بن چکا ہے جس کا اسے خود نہیں پتہ کہ اس ریس میں کب تک اسے بھاگنا
پڑے گا اس نے اس کی منزل کب آئے گی اور کیا وہ اپنی لائف میں اس نے اس سے نکل بھی پائے گا ان
سوالوں میں سے ایک بھی سوال کا جواب اس کے پاس نہیں ہوگا لیکن پھر بھی آج ہر انسان اس ریس میں
بے وجہ بہت باہی جا رہا ہے اور میں بات کر رہا ہوں ریڈ ریس اب اپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ ریڈ ریس
کیا ہے۔
دوستو یہ ریڈ ریس آپ کے پیدا ہوتے ہی شروع ہو جاتے ہیں اور جب آپ جوان ہو جاتے ہو تو اس وقت
آپ مکمل طور پر اس ریڈ ریس کا حصہ بن جاتے ہو لیکن جب آپ جوان ہو رہے ہوتے تو اس چیز کا اندازہ
ہی نہیں ہوتا کہ اپ کسی ریڈ ریس کا حصہ بننے والے ہیں کیونکہ آپ کو پہلے سے ہی برین واش کیا جا چکا ہوتا
ہے اور اس لیے آپ کو بالکل بھی فیل نہیں ہوتا کہ آپ ریڈ ریس میں بری طرح پھنس چکے ہوں
دوستوں اس ریڈ ریس کی شروعات اس دن سے موجود ہے کہ جب آپ سکول میں اپنا پہلا قدم رکھتے ہو
شروعات میں تو سب کچھ صحیح چلتا رہتا ہے لیکن جیسے جیسے نیٹس کلاسز میں پڑھتے جاتے تو اس وقت آپ
ریل ریڈ ریس میں پھنسنے لگتے ہیں اور یاد رہے میں سکول کو برا بھلا نہیں کہ رہا۔
سٹڈیز بھی لازمی ہے لیکن میں بات کر رہا ہوں کہ کیسے آپ کو برین واش کر کے ایک کبھی نہ ختم ہونے
والی ریس کا چوہا بنایا جاتا ہے تو جب آپ سکول سے گریجویٹ ہو جاتے ہو تو اس وقت 90 پرسنٹ برین
واش ہو چکے ہوتے ہو اور وہ کس چیز کے لیے فیوچر کے لیے اور چوک کے سکول سے فوریت میں جانے
کے بعد آپ کو کالج میں بھجا جاتا ہے وہاں سے گریجویٹ ہونے کے بعد پھر یونیورسٹی میں اور پھر وہاں سے
ماسٹرز کرنے کے بعد آپ کو کہا جاتا ہے کہ ایک جاب کرو جس سے تمہاری لائف آسان ہو جائے گی تو
اپ نے 60 سے 70 ہزار والی نوکری کر لیتے ہو اور پھر وہیں سے اصل ریڈ ریس شروع ہو جاتی ہے۔
اب صبح سویرے اٹھ کر جاب کے لیے افس جا کر وہاں سارا دن کام کرتے ہو پھر شام کو گھر واپس آ جاتے
ہوں اگلے دن پھر ایسا نہیں ہوتا ہے اور ایسے کر کے سالوں گزر جاتے ہیں اور پتہ بھی نہیں چلتا کچھ
عرصابعد آپ شادی کر لیتے ہیں شادی کرنے کے بعد اپ نے ایکسپنسز اور نہیں بڑھ جاتے پھر ایک بچہ
بچ جاتا ہے تو اس کے آنے سے ایکسپنسز اور بڑھ جاتے ہیں جس کے لیے آپ ایک اور نوکری کرنے لگتے
ہیں صبح میں ایک جاب شام میں دوسرے جاب اور یہیں آپ کی لائف ہوتی ہے۔ اسی سارے عرصے
کے دوران اپ کا مقصد صرف ایک ہی ہوتا ہے کہ آپ اپنی زندگی کو بہتر بنا سکو لیکن کبھی بھی اس مقصد
میں کامیاب نہیں ہو پاتے وہ کیوں کیونکہ اس وقت آپ کے نائف کا کنٹرول کسی اور کے ہاتھوں میں ہوتا
ہے۔
وہ کیسے مثال کے طور پر آپ کسی کمپنی میں ڈراپ کرتے ہیں آپ اپنے جاب سے خوشی لیکن اندر ہی اندر
اپ کا ڈر ہے کہ میرا بوس کہیں مجھے نوکری سے نہ نکال دے یہ بات آپ کا دماغ میں ہمیشہ ایک ڈر بنا کر
رکھتی ہے اس لیے آپ کوشش کرتے ہو کہ اپنا بیسٹ ہوتا کہ اپ کا باعث اب سے راضی کریں اور اسی
لیے اپ اوور ٹائم بھی کرتے ہو اپنے جاب بچانے کی خاطر اپ کچھ بھی کریں گے اور جب آپ ہمیشہ اس
جاب جانے کے ڈر میں رہتے ہو تو اب کا دماغ اس جاب جانے کے ڈر سے باہر نکل کر کچھ سوچ ہی نہیں
سکتا۔
اپ کا دماغ میں بس یہیں بات چلتی رہتی ہے کہ اگر مجھے میرے باس نے فائر کر دیا تو میرا کیا ہو گا اور گھر
کے آخراجات کیسے چلیں گئے ان فیکٹ آپ کے دماغ پر آپ کے باس کا کنٹرول ہوتا ہے اور جس کے پاس
آپ کے دماغ کا کنٹرول وہ آپ کے لائف کو کنٹرول کر رہا ہوگا اور پھر اسی چکر میں آپ اپنی لائف کے40
سال اسی جاب میں لگا دیتے ہیں اور کبھی بھی ایک بیٹل لائف سٹائل اڈاپ نہیں کر پاتے اور پھر اپنے
بچوں کو بھی یہی ایڈوائس دیتے ہو کہ بیٹا اسکول جاؤ کالج جاؤ یونیورسٹی جاؤ اور ایک اچھے نوکری تلاش کرو
اور یہیں اصل فیڈرس ہوتی ہے جس میں انسان منی ہیپینس پیس اف مائنڈ ان سب کو چیس کر رہا ہوتا ہے
لیکن وہ کبھی بھی اس کے ہاتھ نہیں آ پاتے اور اس نے اگر آپ امیر ہونا چاہتے ہیں وہ آپ کو پیسہ کمانا ہے
اچھا لائف سٹائل ایڈ اف کرنا ہے ہیپی رہنا ہے تو سب سے پہلے آپ کو اس ریٹ ریس سے نکلنا پڑے آپ
کو اس ریٹ ریس سے نکل کر وہ کام کرنا پڑے گا جو دنیا کی باقی 95 پرسنٹ لوگ نہیں کر رہے ۔
اس کے لیے آپ کو چاہیں کچھ بھی کرنا پڑے کرو لیکن اس ریٹ ریس اور اس منی ٹریپ میں اپنی زندگی
ویسٹ مت کرو اور اگر آپ یہ کرنے میں کامیاب ہو گئے تو اپنی لائف کے اگلے 30 سے 35 سوال آپ
کو کوئی کام نہیں کرنا پڑے گا اور اگر آپ آج یہ نہیں کرو گے تو آپ کو اپنی قبر کی دیواروں تک پسینہ بھرنا
پڑے گا دو وقت کی روٹی کی خاطر۔
تو اگر آپ نے ٹھان لیا ہے کہآ نے مزید ریٹ ریس کا حصہ نہیں رہنا تو آگے جو بھی باتیں میں بتانے والا
ہوں آپ نے ہر ایک بات کو پوری توجہ سے سنا ہے اور اگر آپ نے ایک بھی پوائنٹ مس کر دیا تو بعد میں
بہت پچھتا ہوں کہ اس لیے ابھی سے ہر ایک بات کو غور سے سنو اب جب کہ آپ کو سمجھ میں آگیا کہ
ریٹ ریس کیا ہے اب ہم بات کر لیتے ہیں کہ اس ریٹ ریس سے نکلنے کیسےلیکن اس سے پہلے میں آپ
کے سامنے کچھ فیکٹس رے کہ اسے ریٹ ریس کیوں کہا جاتا ہے تو دوستو بڑی بڑی سلبرٹیز اور سوشل
میڈیا اینڈ فرینڈز اسے ڈفرنٹ ناموں سے جانتے ہیں جیسا کہ ریجن ایڈ بہت ڈیڈ کے اتر رومٹ کے ہو سکے
اسے ریٹ ریس کا نام دے دیں اور سوشل میڈیا اینڈ فرینڈسر انٹروڈیٹ اسے ڈال دیتے ہیں میٹرکس کا
اور کچھ لوگوں کے مطابق یہ ہے سسٹمز لیکن یہ سب یعنی ریٹ ریس ہیں اس میٹرک سسٹم یہ سب ایک
ہی چیز ہے اور اگر اپ ان میں سے ایک پر بھی یقین رکھتے ہو تو اپ کو یہ ویڈیو آخر تک ضرور دیکھنی
چاہیے۔
تو اب ہم بات کر لیتے ہیں کہ کیسے اس ریٹ ریس میں سے باہر نکل کر ایک ایسی زندگی تھی جیسے کہ ہم جینا
چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کو یہ سمجھنا کیس ریٹ ریس سے نکلنا کوئی آسمان کام نہیں ہے کیونکہ آپ
کو اس منی ٹریک میں پسانے کے لیے بہت ہی زیادہ محنت کی گئی ہے اپ کو برین واش کیا گیا ہے ہو سکتا ہے
اب آپ یہ ویڈیو دیکھ کر کہو کہ ہاں مجھے اس نیٹ پرائس میٹرک سسٹم اینڈ سب سے باہر آنا لیکن جب وہ
کچھ کرنے لگو گے تو اس وقت اپ کو بہت ہی ویٹ فیل ہو کہ یار میں کیا کر رہا ہوں پتہ نہیں ہے ریڈ ریس
ایگزسٹ بھی کرتی ہے یا نہیں اس وقت آپ کے اندر سوالوں کا ایک طوفان ہوگا اور دماغ کچھ بھی ایک اور
آپ کا دل کچھ دل کہے گا کہ یار جیسا چل رہا ہے چلنے دو ور دماغ کہے گا کہ نہیں یہی وقت ہے بھائی کچھ کریں
اور اگر آپ اس وقت اپنے دل کے اگنور کر کے اپنے مائنڈ کی بات مان لو تو اپ کو اس ریٹ ریس سے باہر
نکلنے کی کئی ساری اپورچونٹیز نظر آئی گئی۔
اب ہم بات کر لیتے ہیں ان پریکٹیکل بیس کی جن سے اپ اس ریٹ ریس اس میٹرکس اور سسٹم کو توڑ کر
باہر نکل سکتے ہو تو نمبر ون کام یہ ہے ڈیویلپ فری تھنکنگ اپنے اندر آزاد سوچ پیدا کرو کوسچن تھنگز خود
سے سوال پوچھو کہ جو میں کر رہا ہوں وہ کیوں کر رہا ہوں اور کیا جو میں کر رہا ہوں اپنی مرضی سے کر رہا
ہوں یا مجھ سے فورس فالو کروایا جا رہا ہے جب آپ ایسا سوچنے لگو گے آپ کو چیزوں کی سمجھ آنے لگے گی
آپ کو سمجھ آنے لگے کہ اپ کو کیسے بچپن میں برین واش کیا جاتا رہا ہے جب پہلا قدم اٹھاؤ گے یہاں سے
نکلنے کا مثال کے طور پر آپ سکول یا کالج سے ڈراپ اوٹ کرنے کا سوچتے ہو اُس وقت سب آپ کو سب
یہیں بولیں گے کہ تمہیں کیا ہو گیا ہے تم اپنی لائف برباد کر رہے ہو وہ یہ سب اس لیے کہیں گے کہ وہ
بھی اسی ریٹ ریس کا حصہ ہے جس سے آپ نکلنے کی کوشش کرتےہو جب میں نے ایسا کیا تھا تو مجھے بھی
یہی کہا گیا تھا کہ تمہارا زندگی میں کوئی فیوچر نہیں ہوگا وہ سب یہ اس لیے بولتے ہیں کیونکہ ان لوگوں کی
سوچ لمٹڈ ہوتی ہے تو نمبر ون کام جو اپ کو ریٹ ریس سے نکلنے میں مدد دے گا وہ ہوگی آپ کی فرینک فوٹو
سٹار ۔
اگر آپ ایک جاب کر رہے ہیں تو اس جاب کو چھورو مت کرو بلکہ اس کو یوز کرو ریٹ ریس سے باہر نکلنے
کے لیے وہ کیسے ؟ دیکھے اصل ریٹ ریس میں انسان پیسوں کے پیچھے بھاگتا رہتا ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ
میں فائنینشل سٹیبل ہو جاؤں تاکہ میری لائف سکون سے گزرے اس لیے اگر آپ کے پاس جاب ہے
دوست جاب سے کمایا گیا پیسہ سارا ہی مت اڑا دو بلکہ اس میں سے کم سے کم 25 تو 30 پرسنٹ سیو کر کے
اور پھر یہ سیکھو کہ پیسے کو کیسے انویسٹ کیا جاتا ہے اور پھر اس سیف کیا کہ پیسے کو انویسٹ کر دو کسی بزنس
میں کوئی سکیل سیکھنے میں یا چاہے جو بھی کام آپ کرنا چاہو جس سے جاب کے ذریعے اپ کے ایکسپنسز کور
ہوتا رہیں گے آپ کا بزنس آپ کو ریٹریس سے نکلنے میں مدد دے گا اور جب آپ کا بزنس یا آپ کی سکیل
اپ کو اچھا خاصا پیسہ کما کر دینے لگے اور اپنا فل ٹائم اپنے بزنس کو دو کیونکہ جاب میں آپ ہمیشہ ایک لمٹڈ
اماؤنٹ ایک امور پر اور بزنس آپ کو اس جاب سے ہزار گنا زیادہ پیسہ کما کر دے سکتا ہے۔
میری باتوں کو یہاں تک سنے کا شکریہ امید کرتا ہوں کہ اج کی میری باتیں سے آپ نے کچھ نہ کچھ ضرور
سکھایا ہوگا اگر یہ باتیں آپ کو اچھی لگی ہو تو اسے اپنے دوستوں اور اپنے گھر والوں کے ساتھ ضرور شیئر
کریں اللہ حافظ
اپنا خیال رکھیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔اللہ خافظ۔
اگر آپ کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔