4 Habits Rich People Never Have
میری باتیں وہ ہی سنے جوزندگی میں واقعی پیسہ کمانا چاہتا ہے امیر ہونا چاہتا ہے اور معاشرے کے اصولوں
کو توڑ کر اپنی ایک الگ پہچان بنانا چاہتا ہے چار ایسی بری عادتیں ہیں یا کہیں کہ آپ کے بنائے ہوئے چار
ایسے اصول ہیں جو آپ کو زندگی میں کبھی بھی امیر نہیں ہونے دیں گے۔
ہم انہیں چا رباتوں کے بارے میں بات کریں گے اگر آپ کو زندگی میں واقعہ امیر انسان بننا ہے آپ کو پور
یا مڈل کلاس سے نکل کر آپر کلاس میں جانا ہے تو پھر میری باتوں کا ایک ایک لفظ آخر تک دھیان سے سننا
اور پھر سن کر خود اپنے آپ کو جج کرنا کہ کیا یہ عادت مجھ میں ہے یا نہیں اگر ہے تو پھر جلدوں سے جان
چھڑوائیں اگر آپ پیسہ کمانا چاہتے ہیں تو ۔
تو بات کرتے ہیں پہلی عادت کی جو آپ کو کبھی امیر نہیں ہونے دے گی نمبر ون پور مینٹلٹی سب سے
پہلی اور سب سے بری عادت جو آپ کو زندگی میں کبھی امیر نہیں ہونے دے گی وہ آپ کی غریب سوچ
آپ کی پورمینٹلٹی ہے اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ کو سسٹم امیر نہیں ہونے دیتا گورنمنٹ سسٹم
ٹیکس سسٹم یہ سب آپ کی غریبی کی وجہ ہیں اور یہی آپ کو امیر نہیں ہونے دے رہے تو آپ بالکل غلط
ہیں بلکہ یہی آپ کی یہی سوچ دوسروں کو بلیم کرنے والی آپ کو امیر نہیں ہونے دے رہی آپ سب کو
پتہ ہے کہ آج کے دور میں یہ پوری دنیا ایک گلوبل ولج میں تبدیل ہو چکی ہے آب یہ سارا سسٹم ایک ہو
چکا ہے اور جتنی اپورچونٹیز آج کے دور میں پیسہ کمانے اور امیر ہونے کی ہیں دنیا کی تاریخ میں اتنی اپرچونٹیز
کبھی نہیں تھی ۔
آج آپ گھر بیٹھ کے دنیا کے کسی بھی کونے میں اپنا پروڈکٹ لانچ کر سکتے ہیں اسے بیچ سکتے ہیں بلاگنگ کر
سکتے ہیں یوٹیوب کا ایک چینل بنا سکتے ہیں اور ایسی اور ہزاروں اپرچونٹیز ہیں لیکن ان سب کے باوجود بھی
آپ کو غریب کسی گورنمنٹ سسٹم یا ٹیک سسٹم نے نہیں بلکہ آپ کو اپنی سوچ نے رکھا ہوا ہے جب بھی
کسی غریب انسان کے سامنے پیسے کا ذکر ہوتا ہے تو اس وقت تو وہ بہت دھیان سے وہ سب کچھ سنتا ہے
لیکن بعد میں جب کچھ کرنے کی باری آتی ہے تو یوٹرن لے لیتا ہے یہ کہہ کر کہ یار کیا ہوگا پیسہ کمانے سے
سب کچھ تو یہیں رہ جانا ہے پیسہ قبر میں لے کر تھوڑی نہ جانا ہے زندگی ہے بس ایک نہ ایک دن گزر ہی
جائے گی حالانکہ سارا دن وہ پیسے کے پیچھے بھاگتا رہتا ہے اور پھر رات کو خود کو تسلی دینے کے لیے یہ سب
بولتا ہے اس پورمینٹلٹی سے آپ جتنا جلدی نکل سکتے ہو نکل لو ورنہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ کینسر کی
طرح بڑھتی چلی جائے گی اور پھر اس کا اثر آپ کی آنے والی نسلوں میں ہوگا جس کو ہم اگلے پوائنٹ میں
ڈسکس کریں گے لیکن پہلے آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ آپ کی پورمینٹلٹی آپ کی کامیابی کی کتنی بڑی دشمن
ہے ہم ایک ایگزمپل لے لیتے ہیں ایک ایسا بزنس مین جس کا سارا بزنس ڈوب گیا ہے نہ گھر بجا نہ پیسہ بچا نہ
گاڑی بچی سب کچھ چلا جائے اور اب وہ اپنے سر پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ گیا کہ کیا کریں زندگی ہے اگر ایک
دیہاڑی دار مزدور کچھ پیسے سے زندگی گزار سکتا ہے تو میں کیوں نہیں گزار سکتا میں بھی جی ہی لوں گا جب
وہ اپنے دماغ کو یہ بات بول دیتا ہے کہ کوئی بات نہیں گزارا کر لوں گا۔
تو اس وقت اس کا دماغ بھی پیسہ بنانے کے نئے آئیڈیاز سے محروم ہو جاتا ہے کہ جب کرنا ہی گزارا ہے تو
پھر سوچنے کا کیا فائدہ دوسری طرف ایک ایسا انسان ہے جو بزنس ڈوبنے کے بعد یہ سوچتا ہے کہ کوئی بات
نہیں زندگی میں اتار چڑھاؤ اتے رہتے ہیں اگر میں پہلے کامیاب ہو سکتا ہوں تو اب بھی کامیاب ہو ہی جاؤں
گا اور تب تک کوشش کرتا رہوں گا جب تک دوبارہ کامیاب نہ ہو جاؤں تو آپ کو کیا لگتا ہے کہ کیا وہ
کامیاب نہیں ہوگا یقینا ہوگا یہ ہے ایک پورمینٹلٹی اور رچمینٹلٹی میں فرق ایک انسان وہ ہے جو دن رات
محنت کر رہا ہے اور دوسرا انسان وہ ہے جو کوشش تک نہیں کر رہا تو پھر وہ کیسے کامیاب ہوگا جب تک آپ
اپنے اس پورے مینٹلٹی سے نہیں نکلیں گے اس وقت تک آپ کے لیے امیر بن پانا ناممکن ہے تو یہ تھی
پہلی عادت۔
دوسری عادت ریٹ ریش سب سے پہلے سمجھتے ہیں کہ ریٹ ریش کیا ہے اسان الفاظ میں اس کا مطلب یہ
ہے کہ ایک چوہے کے پیچھے دوسرا چوہا بھاگ رہا ہے جب ایک بچہ میٹرک میں پہنچتا ہے تو اس کے والدین
کی طرف سے اس پر پریشر ہوتا ہے کہ بیٹا اگر تم نے میٹرک میں اچھے مارکس نہ لیے تو تمہیں کالج میں کوئی
داخلہ نہیں دے گا پھر جب کالج میں جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ اگر اب تم نے اچھے گریڈز حاصل نہ کیے تو
تمہیں یونیورسٹی میں کوئی داخلہ نہیں دے گا اور پھر یونیورسٹی میں یہ سننے کو ملتا ہے کہ اگر تم نے اب اچھا
پرفارم نہ کیا تو تمہیں کوئی نوکری نہیں دے گا اور پھر جب اس کی نوکری لگ جاتی ہے شادی ہو جاتی ہے
بچے ہو جاتے ہیں تو پھر وہ اپنے بچوں کو بھی یہی نصیحت کرتا ہے کہ جو اس کے ماں باپ نے اسے کی تھی۔
سکول جاؤ کالج جاؤ یونیورسٹی جاؤ اور پھر ایک اچھی نوکری حاصل کرو یہی نوکریاں ہی اصل ریٹ ریش ہیں
کیونکہ یہ نوکری نہ آپ کو امیر ہونے دیتی ہے اور نہ ہی غریب آپ بیچ میں لٹکے کھڑے ہوتے ہیں آج اس
دنیا میں جتنے بھی کامیاب لوگ ہیں ملینیرز یا بلینرز ہیں کہ آپ نے کبھی ان کے نام کے ساتھ افیسر لکھا ہوا
دیکھا ہے بلکہ جب بھی کسی امیر انسان کا نام لکھا ہوتا ہے تو ساتھ میں فاؤنڈر کرییٹر یا پھر اوریجنیٹر لکھا ہوتا
ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کبھی بھی اس ریٹ ریش نوکری یا جاب سے کبھی بھی امیر نہیں ہو
پائیں گی بلکہ امیر وہ ہوگا جس نے آپ کو اس نوکری کے لیے ہائر کیا ہوگا مان لیجیے کہ آپ کہیں جاب
کرتے ہیں اور آپ کو آپ کا مالک ایک لاکھ روپے سیلری دیتا ہے ۔
اور صرف آپ کو نہیں بلکہ آپ جیسے سینکڑوں کو وہ اتنی اماؤنٹ رہا ہوتا ہے کیونکہ اپ سینکڑوں مل کر اس
کا کروڑوں کا پرافٹ کر رہے ہوتے ہیں اور اس پرافٹ میں سے ایک چھوٹا سا اماؤنٹ وہ اپ کو سیلری کے
طور پر دے رہا ہوتا ہے تاکہ وہ آپ کو پھر سے استعمال کر کے کرورو کما سکیں اسی لیے آپ کو اس مینٹلٹی
سے باہر نکلنا ہوگا کہ آپ جاب کر کے کبھی بھی امیر نہیں ہو پائیں گے امیر بننے کے لیے آپ کو وہ کام کرنا
ہوگا جس سے اآپ کو خوشی ملے جو کام کرنے کا آپ کا پیشن ہو کیونکہ دنیا میں آج جتنے بھی کامیاب انسان
بنے ہیں ان سب نے اپنے پیشن کو ہی فالو کیا ہے اس کی مثال سٹیو ڈوبز ہیں 1980 میں ہسٹی جابز کو پتہ
چل گیا تھا کہ آنے والے دور میں کمپیوٹر ہر گھر میں ہر ڈیس پر ہوگا تو انہوں نے اپنے ٹیکنالوجی کے اس
پیشن کو ہی فالو کیا اور ایپل جیسا ایک بڑا برانڈ کھڑا کیا جس سے انہوں نے ملینز نہیں بلکہ بلینز کمائے ہیں اگر
اپ کو رچ بننا ہے تو جاب میں ہاتھ پیر چلانے کے علاوہ آپ کو اپنے خواب پورے کرنے کے لیے اپنا دماغ
بھی چلانا ہوگا دوسری عادت آپ کو سمجھ میں آگئی اب بات کرتے ہیں ۔
تیسری بری عادت کی جس نے آپ کو ایک رچ انسان بننے سے روکا ہوا ہے اور وہ ہے نیگیٹو ایٹیٹیوڈز
اباؤٹ منی پیسوں کے بارے میں غلط سوچ رکھنا یار پیسے والے انسان کو سکون ہی نہیں ہوتا پیسے والا انسان
خدا سے دور ہوتا ہے امیر بند کے انسان کو صرف پیسے ہی پیسے کے بارے میں سوچتا ہے پیسے والے کو تو اپنے
پیسوں کا گھمنڈ ہوتا ہے اور کیوں نہ ہو گھمنڈ اس نے وہ پیسہ اپنی محنت سے کمایا ہے آپ بھی کما اپ کو کسی
نے روکا تو نہیں سوائے آپ کے خود کے غریب صرف خود کو تسلیاں دینے کے لیے ہی ایسی باتیں کرتا ہے
حالانکہ سارا دن وہ خود جو بھی کام کرتا ہے سب کچھ پیسوں کے لیے ہی کرتا ہے صبح جلدی اٹھ کر نوکری
کے لیے جاتا ہے پیسوں کے لیے بچوں کو سکول بھیجتا ہے پیسوں کے لیے جاب میں اور ٹائم لگاتا ہے کہ کچھ
اور زیادہ پیسے مل جائیں یا پھر ایک ہی وقت میں دو جابز کرتا ہے وہ بھی صرف پیسے کے لیے سب کچھ پیسوں
کے لیے ہی کرتا ہے لیکن رات کو بستر پر ا کر یہی کہے گا کہ پیسے میں کچھ نہیں رکھا آپ کے پیسے کے بارے
میں یہی سوچ آپ کو امیر نہیں ہونے دے رہی اسی لیے اپنی سوچ بدلو پیسہ کوئی بری چیز نہیں بلکہ زندگی
کی 99 رسنٹ پرابلمز اسی پیسے سے ہی سالو ہوتی ہیں۔
اب بات کرتے ہیں آخری اور چوتھے پوائنٹ کی سیونگ ریدر دن انویسٹنگ غریب لوگ پیسہ کما کے
بجاتے ہیں اور امیر لوگ پیسہ بنا کے انویسٹ کرتے ہیں وہ کیوں کیونکہ غریب لوگ ریکس نہیں لینا چاہتے
ڈرتے ہیں کہ کہیں میرا سارا پیسہ ڈوب نہ جائے اور امیر انسان یہ جانتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ میرا پیسہ
ڈوب جائے اور ہو سکتا ہے کہ نہ بھی ڈوبے چانسز 50 50 ہیں اسی لیے وہ ریکس لیتے ہیں اور کسی نہ کسی
چیز میں انویسٹ کر دیتے ہیں اور کچھ عرصہ بعد جب اس انویسٹمنٹ سے کچھ مل جائے تو دوبارہ وہاں سے
کمائے گئے پیسے کو پھر سے کسی اور کام میں انویسٹ کر دیتے ہیں اس طرح وہ پیسے کے لیے کام نہیں کرتے
بلکہ پیسہ ان کے لیے کام کر رہا ہوتا ہے ان کا ایک ایک روپیہ ان کے لیے ایک ایمپلائی کے طور پر کام کر رہا
ہوتا ہے جبکہ دوسری طرف جب غریب پیسہ سیو کر لیتا ہے تو اس کے پیسے پر مہنگائی کی مار پڑتی رہتی ہے اور
وہ ڈی ویلیو ہوتا رہتا ہے مان لو کہ آج آپ کے پاس ایک کروڑ روپے اور آپ اس ایک کروڑ کو سیونگ
اکاؤنٹ میں ڈال دیتے ہو اور پانچ سال بعد جب آپ اسے ایک کروڑ کو نکالو گے تو اس کی قیمت ادھی رہ
جائے گی اور اگر وہیں اپ اس ایک کروڑ کو انویسٹ کرو گے تو آپ کے لیے فیوچر میں وہ ایک کروڑ سے اور
کئی کروڑ کما کر دے گا یہ ہے انویسٹمنٹ اور سیونگ میں فرق سیونگ سے آپ کا پیسہ اپ کی جیب سے
جاتا رہے گا اور انویسٹمنٹ سے آپ کا پیسہ اپ کی جیب میں اتا رہے گا تو اگر امیر بننا چاہتے ہو تو پیسے کو
انویسٹ کرنا سیکھو نہ کہ سیو کرنا امید کرتا ہوں آپ کومیری باتیں پسند آئی ہوگی اپنا خیال رکھیے گا اور اپنے
پیاروں کا بھی تب تک کے لیے اللہ حافظ۔
اپنا خیال رکھیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔اللہ خافظ۔
اگر آپ کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔