Pasand Ki Shadi Krny Waly Zaror Dekhein
اسلام علیکم اُمید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے ۔
آج کی کہانی میں خوش آمدید
میں نے محبت کی شادی کی تھی میری شادی کے سب خلاف تھے میرے اپنے ماں باپ میرے شوہر کے
ماں باپ بھی ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خاندان میں ایسی حرکت کبھی کسی نے نہیں کی ایک تو اپنی ذات اپنے
خاندان سے باہر شادی اور وہ بھی محبت کی ان لوگوں نے ہمیں بہت باتیں سنائی میرا نام مہرین ہے اور
میرے شوہر کا نام جابر تھا میرے ماں باپ کو بھی اس بات کا برا لگا تھا کہ ہم لوگوں نے ایک دوسرے کی
پسند سے شادی کر لی ایک دوسرے کو پسند کر لیا لیکن سب سے زیادہ برا میری ساس کو لگا تھا میں نے اپنے
شوہر سے کہا کہ وہ مجھے بالکل بھی پسند نہیں کرتی ہیں اس گھر میں میں جتنے دن بھی رہوں گی وہ دن میرے
لیے عذاب بن جائیں گے اور میرے شوہر کا کہنا تھا کہ اگر میں ساتھ ہوں تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا میں
نے اسے کہا کہ تم صبح کام پہ چلے جاؤ گے رات کو واپس آؤ گے سب کچھ ٹھیک کیسے ہوگا اس نے کہا کہ
میرے پاس ایک ترکیب ہے جس کو استعمال کرنے سے سب ٹھیک ہو جائے گا بس تمہیں میرا ساتھ دینا
ہوگا انہیں سمجھ نہیں آئی کہ وہ کس ترکیب کی بات کر رہا تھا اس کے گھر میں اور بھی بہت سارے لوگ
تھے اس کے دو بھائی شادی شدہ تھے جن کی بیویاں تھیں اور ایک تو بچے بھی جوان تھے میری تین نندے
بھی تھی یعنی کہ جوائنٹ فیملی ایک تو میں جوائنٹ فیملی میں آ گئی شادی وہ بھی سب کی مرضی کے خلاف کی
تھی پتہ نہیں میرے ساتھ کیا ہونے والا تھا۔
کوئی چھوٹا بچہ بھی بتا سکتا تھا کہ میرے ساتھ کچھ اچھا ہونے والا نہیں تھا لیکن میرے شوہر کو بہت اُمید
تھی اس نے کہا کہ میں سب کچھ ٹھیک کر دوں گا ویسے میرا شوہر اس معاملے میں آچھا تھا وہ جو کہتا تھا ضرور
کرتا تھا اس نے میرا ساتھ دیا تھا ایسا نہیں تھا کہ مجھے کسی بھی معاملے میں اکیلا چھوڑا ہو اور مجھے امید تھی کہ
اس کے ساتھ میری زندگی اچھی گزرے گی لیکن ہمارے معاشرے میں یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ
عورت کی شادی صرف مرد سے نہیں بلکہ پورے خاندان سے ہوتی ہے اور مرد تو صبح کام پر چلا جاتا ہے رہنا
تو اس نے خاندان والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔
مرد تو رات کو اتا ہے عورت کے ساتھ ایک دو گھنٹے گزارتا ہے اس کے بعد سو جاتا ہے مجھے بھی بہت ڈر لگ
رہا تھا میری ساس بہت ہی زیادہ خطرناک تھی وہ قد کی لمبی تھی ان کی صحت بھی اچھی تھی وہ کوئی موٹی
عورت نہیں تھی بلکہ دبلی پتلی عورت تھی ان کے چہرے پر غصہ اور زمانے کی سختیاں صاف نظر آتی تھی
میرے سسر نے بھی ان کے ساتھ شاید اچھا نہیں کیا تھا ان کی زندگی بڑی مشکل گزری تھی اور اب وہ مجھ
سے بدلہ لینا چاہتی تھی باقی جو دو بہوئیں ہیں اس گھر میں آئی یعنی کہ میری جیٹھانیاں وہ میری ساس کی پسند
کی تھی اور اس میں سے ایک تو میری ساس کی بہن کی بیٹی بھی تھی لیکن ایک تو میں باہر سے آئی اور اوپر سے
ان کی پسند بھی نہیں تھی صبح ہوئی تو میرے شوہر نے کہا کہ ناشتہ بنا کے لے آؤ بہت بھوک لگی ہے جب
میں ناشتہ لے کے کمرے میں داخل ہوئی تو میرے شوہر نے کہا کہ تمہیں کس نے کہا تھا کہ کمرے میں
ناشتہ لے کے آنے کے لیے باہر جا کے ناشتہ رکھو میں باہر بیٹھ کے ناشتہ کروں گا اور تم کمرے میں بیٹھ کے
ناشتہ کرنا میں حیران رہ گئی۔
میں نے کہا کہ میرے شوہر کا تو رویہ ہی بدل گیا رات کو یہ کہہ رہا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا میں
تمہارے ساتھ ہوں میں تمہارا ہر معاملے میں ساتھ دوں گا تم پہ کوئی انچ نہیں آنے دوں گا اور ابھی صبح
ہوئی نہیں تھی کہ اس نے مجھے سب کے سامنے اتنی بری طرح سے ڈانٹ دیا میری ساس اس بات پر بڑی
خوش ہوئی انہوں نے کہا کہ یہ کیا سمجھ رہی تھی کہ یہ کوئی فلم چل رہی ہے جو ہیرو ہیروئن کمرے میں بیٹھ
کر ناشتہ کریں گے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھیں گے ایک دوسرے کے منہ میں نوالے ڈالیں
گے ایسا نہیں ہوتا ہمارے خاندان میں میرے شوہر نے باہر بیٹھ کر ناشتہ کیا اور میں نے کمرے میں لیکن
میں نے ایک نوالہ نہ کھایا اور میرے شوہر نے پتہ نہیں کھایا یا نہیں مجھے نہیں پتہ تھا لیکن تھوڑی دیر کے
بعد اس نے اپنی ماں کو کہا کہ میں اس کو اس کے گھر لے کر جا رہا ہوں مکلاوے کے لیے ۔
شام کو واپس لے آؤں گا میری ماں نے کہا کہ ہاں ٹھیک ہے اس کو وہاں پر چھوڑ کے خود اپنے کام پہ چلے جانا
اور جب وہاں پہ اس کو لینے کے لیے جاؤ تو ان کو بتانا کہ تم ان کے داماد ہو پہلی دفعہ ان کے گھر ارہے ہو
شادی کے بعد تمہاری خدمت بھی کریں اور ہاتھ پہ کچھ رکھے بھی سہی میں حیران تھی کہ اتنا کچھ تو کر دیا
میرے ماں باپ نے لڑکی کے ماں باپ جتنا بھی غصہ ہوں اپنی بیٹی کو اکیلا تو نہیں چھوڑتے میرے ماں
باپ نے جو میرے لیے سامان بنایا تھا وہ انہوں نے مجھے دے دیا تھا اور میری ساس کو ابھی بھی چیزوں کی
بڑی تھی کہ کچھ نہ کچھ مل جائے میں اپنے شوہر سے ناراض ہو گئی تھی۔
کیونکہ اس نے مجھے سب کے سامنے ڈانٹا تھا لیکن میں حیران رہ گئی جب وہ مجھے میرے گھر لے جانے کی
بجائے ایک ناشتے والے ہوٹل پہ لے گئے اس نے کہا کہ بولو کیا کھاؤ گی مجھے پتہ ہے تم نے ناشتہ نہیں کیا
میں نے بھی نہیں کیا میں نے بھی بس دو چارنے والے لیے اور پلیٹ واپس رکھتی تھی میں نے کہا کہ اب
تمہیں بڑی فکر ہو رہی ہے سب کے سامنے کیا کر رہے تھے اس نے کہا پہلے نا شتہ کر لو بھر تمہیں بتاؤں گا
ہم لوگوں نے ناشتہ کیا اس کے بعد میں اپنے گھر آگئی میرے شوہر کو اس کی ماں نے کہا تھا کہ اس کو اس
کے گھر چھوڑ کے چلے جانا لیکن وہ وہیں پہ بیٹھا رہا میرے ماں باپ سے باتیں کرتا رہا پورا دن اس نے
میرے ساتھ وہیں پہ گزارا ہم نے دوپہر کا کھانا کھایا اور واپسی پر میرے ماں باپ نے جب میرے شوہر کو
کچھ نہ دیا تو میں پریشان ہو گئی کہ اب گھر جائیں گے تو ساس پوچھے گی جب گھر گئے تو میرے شوہر نے بتایا
کہ کھانے میں یہ سب چیزیں بنائی ہوئی تھی میرے ماں باپ نے اچھا کھانا بنایا تھا لیکن میرے شوہر نے دو
چار ڈشوں کے نام ایکسٹرا ہی لے دیے تھے جو کہ بنائے نہیں تھی انہوں نے کہا کہ صرف کھانا کھلا کے
بھیج دیا یا ہاتھ میں بھی کچھ رکھا شوہر نے پانچ ہزار روپے کا نوٹ نکال کر کہا کہ یہ انہوں نے دیے ہیں میری
ساس نے کہا کہ ٹھیک ہے میری ساس نے کہا کہ زیادہ ہنسی مذاق تو نہیں کرتے رہے وہاں پہ ان کو بتانا تھا
کہ تم اس گھر کے داماد ہو وہ بھی بڑے والے میرے شوہر نے کہا کہ نہیں میں تو ایک طرف منہ بسور کے
بیٹھا تھا وہ لوگ تو میری خدمت کر رہے تھے آگے پیچھے پھر رہے تھے میری ساس نے کہا ان کو یہ بھی کہنا
تھا کہ آپ کی بیٹی کو تو کوئی کام نہیں آتا عجیب سی بیٹی ہے آپ کی ہم تو بس برداشت کریں گے میرے شوہر
نے کہا کہ بالکل میں نے یہ ساری باتیں کہی ہیں وہ پتہ نہیں کیوں جھوٹ پہ جھوٹ بول رہا تھا تھوڑی دیر
کے بعد میری ساس کے سامنے مجھے کہنے لگا کہ چائے بنا دو آب کیا تمہیں عرضی لے کر ڈالنی پڑے گی
چائے مل جائے گی اآج کی تاریخ میں میں کچن میں چلی گئی میری ساس نے میرے شوہر کے کندھے پر
تھپکی دی اور کہا کہ بالکل صحیح جا رہے ہو۔
ایسی لڑکیوں کے ساتھ ایسے ہی ہونا چاہیے جن کو محبت کی شادی کا بھوت چڑھتا ہے ان کو پتہ ہونا چاہیے
کہ جس انسان سے وہ محبت کر رہی ہیں جب وہ شوہر بن جاتا ہے تو محبت ختم ہو جاتی ہے شاباش بیٹا شاباش
میرا تو دل ٹوٹ کے خرچی گرجی ہو گیا میں اپنے کمرے میں آگئی کچن بھی صاف کیا برتن بھی دھو دیے
جبکہ آج میرا اس گھر میں دوسرا دن تھا کمرے میں آئی تو کپڑے بدل لیے میک اپ اتار دیا اور ایک طرف
خون بنا کر بیٹھ گئی تھی مجھے پتہ تھا کہ جس انسان نے میرے ساتھ پورا دن اتنی بے حسی کی ہو وہ اب کیا مجھے
منائے گا لیکن اس کی بے حسی بھی تو عجیب تھی اس نے مجھے سب کے سامنے ڈانٹ دیا کہ ناشتہ تمہارے
ساتھ نہیں کروں گا لیکن پھر مجھے ناشتہ کروانے کے لیے ہوٹل لے گیا اس نے جھوٹ بولا کہ گھر والوں
نے اس کو پیسے دیے جبکہ میری ماں نے اس کو ایک روپیہ نہیں دیا تھا پھر اس نے یہ بھی کہا کہ میں وہاں پر
بڑی بدتمیزی کر کے آیا ہوں جبکہ وہ تو سب کے ساتھ بہت ہنسی مزا کر رہا تھا لیکن سب کے سامنے مجھے
بری طرح ڈانٹ رہا تھا اس کے پیچھے کیا وجہ ہو سکتی تھی جب میرا شوہر کمرے میں آیا تو میرے چہرے پر
صرف سوال تھے میں نے کہا کہ اپ نے یہ پورا دن کیا کیا یہ کس قسم کا رویہ تھا تب اس نے مجھے ایسی بات
بتائی کہ میں حیران ہی رہ گئی۔
اس نے کہا کہ دیکھو ایک تو ہماری پسند کی شادی اور اوپر سے تم میری ماں کو بالکل بھی پسند نہیں اور میری
ماں کی پسند سے بھی ہوتی تو وہ تمہارے ساتھ ایسے ہی کرتی یہ جو میری دو بھابیاں اس گھر میں پھر رہی ہیں نا
ان کے ساتھ بھی میری ماں نے یہی سلوک کیا ہے بالاخر ان کو عادت ہو گئی اور وہ اس ماحول میں رچ بس
گئی ہے کیونکہ ہم اس جوائنٹ فیملی میں رہتے ہیں یہ ہمارا گھر ہے ابھی اس گھر کے حصے نہیں ہوئے ہیں
لیکن ایک دن حصے ہوں گے اور اتنا حصہ تو ہے جس کے لیے ہم یہاں پر بیٹھ سکتے ہیں اگر بات ایک دو
مرحلے کی ہوتی تو میں اس کو لات مار دیتا لیکن بات زیادہ ہے میں نے کہا کہ مجھے یہ سب کچھ کیوں بتا رہے
ہو اور تم نے پورا دن کس قسم کا رویہ رکھا آج ہماری شادی کا تیسرا دن تھا تم نے تو مجھے پاگل کر دیا ہے اس
طرح تمہیں نفسیاتی ہو جاؤں گی کبھی محبت جداتے ہو کبھی نفرت پہ اتر اتے ہو کبھی سب کے سامنے ڈانٹتے
اور اکیلے بھی پیار کرتے ہو یہ کیا ہے میرے شوہر نے کہا کہ دیکھو میری ماں بہت غصے والی ہے تو مجھے اگر
میں اپنی ماں کے سامنے تم سے اچھا سلوک کروں گا تو وہ تمہاری دشمن ہو جائے گی تم سے نفرت کرنے
لگے گی لیکن اگر میں اپنی ماں کے سامنے
تمہارے ساتھ ذرا سا سخت رویہ رکھوں گا تو وہ خوش ہوں گی اور ایک دن ان کو تم پہ رحم آنے لگے اور وہ
تمہاری ہمدرد ہو جائیں گی میں نے کہا کہ اس کا مطلب سب کے سامنے مجھے ڈانٹتے رہو گے تو اس نے کہا کہ
ساری زندگی نہیں لیکن مجھے سب کے سامنے تمہارے ساتھ رویہ تھوڑا سا سخت رکھنا ہوگا خاص کر میری
ماں کے سامنے لیکن میں تم سے محبت کر کے تو ملایا نہیں تم صرف میری بیوی نہیں میری محبوب یعنی
میری محبوب بیوی ہو اس لیے میں تمہارے سارے حق ادا کروں گی تمہارا خیال رکھوں گا تمہارے ماں
باپ کے سامنے تمہاری عزت رکھوں گا ان کی عزت کروں گا کبھی شکایت کا موقع نہیں دوں گا ۔
بس تمہیں یہاں پر تھوڑا سا برداشت کرنا دیکھو جب مرد کی شادی ہوتی ہے تو وہ ہمیشہ اسی طرح کی
صورتحال میں پھنس جاتا ہے اگر وہ چاہے تو عقل سے ان چیزوں کو ہینڈل کر سکتا ہے لیکن وہ نہیں کر پاتا
کبھی ماں کو برا کہتا ہے کبھی بیوی کو برا کہتا ہے پھر اسے بالاخر یہ پتہ چلتا ہے کہ رہنا تو اس نے بیوی کے ساتھ
ہے بچے تو اس کی بیوی نے پیدا کیے ماں نے تو زندگی گزار لی ہے اور ماں بھی اسے نفرت کرنے لگ جاتی
ہے اور اس طرح ایک مرد کی زندگی بھی عذاب ہو جاتی ہے عورت کی بھی ہم کچھ سال یہاں سے نہیں جا
سکتے اور ان کچھ سالوں میں ہمیں بہت ہی عقلمندی سے رہنا ہوگا ہمیں کسی کو یہ بتانے کی کیا ضرورت ہے
کہ ہم ایک دوسرے سے کتنا پیار کرتے ہیں اب ایک دوسرے کا کتنا خیال ہے دنیا والے جو بھی سمجھتے ہیں
ان کو سمجھنے دو اس طرح ہمیں نظر بھی نہیں لگے گی میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں تمہیں کبھی کسی
مصیبت میں نہیں ڈالوں گا بس ہم لوگ دنیا والوں کے سامنے ایسے رہیں گے جیسے ہم ایک دوسرے کے
ساتھ خوش نہیں ہیں لیکن اصل میں ہم دونوں کی زندگی جنت جیسی ہوگی تمہیں میری بات سمجھ ارہی ہے
میں نے تو اپنے کانوں کو ہاتھ لگا لیا میں نے کہا کہ تم کتنے زیادہ چالا تم نے یہ سب کچھ کیسے سوچا اور اتنی
جلدی کیسے ان ساری چیزوں کو سمجھ لیا کہ ہمیں اس طرح سے چلنا ہوگا اس نے کہا کہ دیکھو اگر عقل
استعمال کی جائے تو اس طرح کے فیصلے بڑی جلدی سامنے آ جاتے ہیں اب میں تمہارا ساتھ دیتا تو میری ماں
مجھ سے ناراض ہو جاتی اور اپنی ماں کا ساتھ دیتا تو تم ناراض ہو جاتی جو سب کچھ چھوڑ کر آئی ہو میری ماں
میرے لیے بہت اہم ہے میں ان سے بہت محبت کرتا ہوں میں ان کا چھوٹا بیٹا ہوں انہوں نے میرے
ساتھ بڑے لاڈ کیے لیکن دیکھو اللہ نے انسان کو جوڑوں میں پیدا کیا ہے میری ماں کے لیے انہوں نے
میرے باپ کو بنایا ان دونوں نے اپنی زندگی ساتھ گزاری وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھی ہیں۔
اسی طرح کل کو ہماری اولاد ہوگی تو اس کو بھی اللہ نے جوڑے میں پیدا کیا ہوگا اور اس کے لیے بھی اس دنیا
میں کوئی ہوگا اگر بیٹا ہوگا تو اس کو اپنی بیوی مل جائے گی اور وہ اس کے ساتھ اپنی زندگی گزارے گا بیٹی
ہوگی تو وہ رخصت ہو کر اپنے شوہر کے گھر چلی جائے گی لیکن میرے لیے تمہیں بنایا گیا ہے اور تمہارے
لیے مجھے بنایا گیا ہے ہم دونوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہنا ہے ہم ایک دوسرے کے دکھ سکھ
کے ساتھی ہیں اگر ہم ہی ایک دوسرے سے جھگڑا کریں گے اور باقی معاملات کی وجہ سے اپنے کمرے کا
ماحول خراب کریں گے تو ہماری زندگی خراب ہوگی مجھے نہیں پتہ تھا کہ میرے شوہر کے اندر اتنی زیادہ
عقل تھی وہ اتنا زیادہ سمجھدار تھا اس نے اس دنیا کے سب سے بڑے مسئلے کو کس طرح سے حل کر لیا کہ
ایک طرف اس کی ماں بھی خوش تھی اور مجھے بھی پتہ تھا کہ میرا شوہر میرے ساتھ اچھا ہے ان سے محبت
کرتا ہے تبھی تو جب سب کے سامنے اس نے مجھے ڈانٹ دیا کہ ناشتہ تمہارے ساتھ بیٹھ کے نہیں کروں گا
لیکن پھر بھی مجھے باہر ناشتہ کروانے کے لیے لے گیا میرے ماں باپ کی عزت رکھی یہ کہہ کر کہ انہوں
نے اُسے پیسے دیے ہیں جبکہ انہوں نے اسے پیسے نہیں دیے تھے کیونکہ وہ ابھی بھی تھوڑا بہت غصے میں
تھے اور بس منہ پر ہی اخلاق ظاہر کر رہے تھے میرے شوہر نے کہا کہ یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا کہ ہم نے ایک
دوسرے سے محبت کر کے شادی کی ہمارے ماں باپ کو ہم سے محبت ہے لیکن نہ تو تمہارے ماں باپ کو
مجھ سے محبت ہوئی ہے اور نہ میرے ماں باپ کو تم سے محبت ہوئی ۔
اس لیے ان دونوں کا رویہ جائز ہے اگر کل کو تمہارے ماں باپ مجھے برا بھلا کہتے ہیں میری چھوٹی چھوٹی
باتوں کو نوٹس کرتے ہیں تو وہ بھی جائز ہیں اور اگر میری ماں تم پہ اپنا غصہ نکالتی ہے تو وہ بھی جائز ہے اور
اس کی ایک وجہ ہے لیکن ہم دونوں نے یہ سوچنا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف نہیں بلکہ ایک
دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں میری آنکھوں میں تو خوشی کے آنسو اگئے ایک عقلمند شوہر کا ساتھ مل جانا
بہت بڑی بات ہوتی ہے شوہر کا عقلمند ہونا بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ وہ عورت کا ہاتھ پکڑ کر خدا کے چلتا
ہے اور عورت اس کے نقش قدم پہ چلتی ہے اگر وہ غلط فیصلے کرے غلط پالیسی اختیار کرے تو پھر عورت کی
زندگی تو ویسے ہی برباد ہو جاتی ہے۔
اب ہم اسی طرح رہتے تھے میری ساس کے سامنے میرا شوہر ایسی کوئی بات کر دیتا کہ جیسے وہ مجھے ہی پسند
نہیں کرتا اور میری ساس بھی خوش ہو جاتی ہے لیکن آہستہ آہستہ میری ساس کے اندر جو یہ غصہ تھا وہ ختم
ہونے لگا اور ان کو بھی مجھ پہ رحم انے لگا انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا بڑا سخت مزاج ہے لیکن پھر بھی تو اس
کے ساتھ گزارا کر رہی ہو ایسا نہیں تھا کہ میرا شوہر ساری زندگی ایسا کرتا رہتا میری ساس کے اندر سے
بالاخر یہ چیز نکل گئی اور اب ہم لوگ ایک دوسرے کے ساتھ نارمل طریقے سے رہنے لگے میری ساس
نے سب کے لیے جائیداد کے حصے بھی کر دیے اور ہم لوگوں نے اپنا گھر بھی بنانا شروع کر دیا میرے شوہر
نے جو وقت جوائنٹ فیملی میں میرے ساتھ گزارا اس نے مجھے بچا کر رکھا میرا بہت ساتھ دیا اصلی مرد ایسے
ہی ہوتے ہیں جو اپنی بیوی کا ساتھ دیتے ہیں اور انہیں زمانے کی گرمی اور سردی سے بچا کر رکھتے ہیں ایسے
مرد بہت کم ہوتے ہیں پر ہوتے ضرور ہیں تو دوستو اگر آپ بھی پسند کی شادی کرنے جا رہے ہیں تو یہ باتیں
ضرور یاد رکھیں کیسی لگی کہانی کمنٹ باکس میں ضرور بتائیں ملتے ہیں اگلی کہانی میں تب تک کے لیے مجھے
اجازت دیں اللہ حافظ
کہانی پڑھنے کا بہت شکریہ۔
اپنا خیال رکھیں اور مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔اللہ خافظ۔
اگر آپ اور مزید کہانیاں پڑھنا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔